محمد احسن سمیع راحلؔ
محفلین
سنا تو دیا اوپر
روز کانٹے چنتے میں یہ سوچتا ہوں ہم نشیں
کیوں لیا تھا کٹلری کا سیٹ یہ اتنا وسیع
روز کانٹے چنتے میں یہ سوچتا ہوں ہم نشیں
کیوں لیا تھا کٹلری کا سیٹ یہ اتنا وسیع
ہاں وہ بعد میں دیکھا ہم نےسنا تو دیا اوپر
یا پھر ایسا کیا جائے کہ ایک مصرع روزانہ کا دے دیا جائے جس پر مزاحیہ گرہ لگائی جائےویسے میں اب یہ سوچ رہا ہوں کہ ایک اور دھاگا شروع کرتے ہیں جس میں "نیم معقول" طبع زاد اشعار کی بیت بازی کی جائے یعنی پہلا مصرع ایسا ہو کہ لگے شعر سنجیدہ ہوگا، مگر دوسرے مصرع پانسہ پلٹ جائے ... مطلب دوسرا مصرع مفہوم کا تعین کرے جو انتہائی مضحکہ خیز قسم کا ہو
عین وصل میں بھی سب، وصلِ یار کو ترسیںروز کانٹے چنتے میں یہ سوچتا ہوں ہم نشیں
کیوں لیا تھا کٹلری کا سیٹ یہ اتنا وسیع
اب تو تنہائی میسر ہی نہیں ہوتی ہےعین وصل میں بھی سب، وصلِ یار کو ترسیں
یوں مشینوں نے ہائے، سب کو تنہا کر دیا
وقت بے وقت رہے مصروف بہت لیکناب تو تنہائی میسر ہی نہیں ہوتی ہے
خود سے ملنے نہیں دیتی ہیں مشینیں ہم کو
یہ کام کافی مشکل ہوگاویسے میں اب یہ سوچ رہا ہوں کہ ایک اور دھاگا شروع کرتے ہیں جس میں "نیم معقول" طبع زاد اشعار کی بیت بازی کی جائے یعنی پہلا مصرع ایسا ہو کہ لگے شعر سنجیدہ ہوگا، مگر دوسرے مصرع پانسہ پلٹ جائے ... مطلب دوسرا مصرع مفہوم کا تعین کرے جو انتہائی مضحکہ خیز قسم کا ہو
یوں اداس طبیعت کرتے ہو،کیوں دل میلا تم کرتے ہو
اب تیزی آئے گی دیکھو،کیوں ٹھنڈی آہیں بھرتے ہو
اس شعر میں مجھے دوسرےمصرعہ کا وزن کچھ اوپر نیچے لگتا ہے۔نظر ثانی کیجیئے،اساتذہ کو متوجہ کیجیئے۔شکریہوعدہ کیا تھا خود سے تمھیں بھول جانے کا
عہد یہ کیا ہے اب کے وعدہ یاد ر کھیں گے
یہی کہہ دیں گے آج پھر سے وہ
یاد وعدے بھی رکھے جاتے ہیں
اکمل بھائی اساتذہ کو ٹیگ کرنا تھا میں تو خود عروض انجن کا ڈرائیور ہوں
شکریہ سر جی۔۔۔ہمارے لیے تو آپ بھی استاد ٹہرے۔۔۔اکمل بھائی اساتذہ کو ٹیگ کرنا تھا میں تو خود عروض انجن کا ڈرائیور ہوں
پہلے مصرعے کو دیکھتے ہوئے میں نے دوسرا مصرعہ کچھ یوں موزوں کیا ہے۔
وعدہ کیا تھا خود سے تمھیں بھول جانے کا
یہ عہد اب کیا ہے کہ رکّھیں گے وعدہ یاد
دعا کرو کہ دیدۂ دل بھی ہو وا کبھیاکمل بھائی اساتذہ کو ٹیگ کرنا تھا میں تو خود عروض انجن کا ڈرائیور ہوں
پہلے مصرعے کو دیکھتے ہوئے میں نے دوسرا مصرعہ کچھ یوں موزوں کیا ہے۔
وعدہ کیا تھا خود سے تمھیں بھول جانے کا
یہ عہد اب کیا ہے کہ رکّھیں گے وعدہ یاد