فہد اشرف
محفلین
نگہ بازی اگر لفظِ بازاری نہ لاگےیہ دل جو درد کا مسکن بنا ہے
نگہ بازی کے ہی کارن بنا ہے
تو میرا شعر اب ہے مقفی اور موزوں
نگہ بازی اگر لفظِ بازاری نہ لاگےیہ دل جو درد کا مسکن بنا ہے
نگہ بازی کے ہی کارن بنا ہے
نجانے کیوں سخن گوئی کی تہمت سے مکرتا ہےنگہ بازی اگر لفظِ بازاری نہ لاگے
تو میرا شعر اب ہے مقفی اور موزوں
نجانے کیوں سخن گوئی کی تہمت سے مکرتا ہے
وگرنہ طبعِ موزوں خوب لایا ہے فہدؔ اشرف
یوں تو ڈراتی بھی ہے تہمتِ سخن گوئیفسوں اس شعر گوئی کا فہد اشرف پہ چھایا ہے
وگرنہ طبع موزوں پر ہمیں تو شک نہیں کوئی
یوں تو ڈراتی بھی ہے تہمتِ سخن گوئی
کوئی فسوں ہے کہ جو کھینچ لاتا ہے اسے پھر
یہاں تو محترم فہد بھائی کے لئے کہہ دیا لیکن میرا اپنا بھی ساری زندگی یہی حال رہا، رہنمائی کہیں میسر نہ تھی، کہہ لیتا اور گومگو میں ہی رہتا کہ درست ہے یا نہیں۔ یہ تو اب چند سالوں سے محفل میں اساتذہ کی صحبت ملی تو کچھ اعتماد آیارہ رہ کہ شعر کہنا، کہتے ہوئے بھی ڈرنا
"منزل یہی کٹھن ہے 'شاعر' کی زندگی میں"
علامہ اقبال سے معذرت کے ساتھ
شکیل بھائی پہلے مصرع میں شاید "کے" کا محل ہے!رہ رہ کہ شعر کہنا، کہتے ہوئے بھی ڈرنا
"منزل یہی کٹھن ہے 'شاعر' کی زندگی میں"
رہ رہ کہ شعر کہنا، کہتے ہوئے بھی ڈرنا
"منزل یہی کٹھن ہے 'شاعر' کی زندگی میں"
علامہ اقبال سے معذرت کے ساتھ
لوٹ کر آئی نظر وہ بے مراد و مضمحلنہ منزل، نہ رستہ، نہ رہبر، نہ رہزن
عجب طور گزرے ہیں یہ دن بھی اے دل
اس بار دوانوں نے تقلید نہیں کی رانجھے مجنوں کیبڑھایا جو ہم نے ہاتھ اسکی بیعت کو
پھر کیا ہوا؟،کہ مرشد مرید ہو گیا۔
آپ کو واؤ سے شعر دینا تھا جناب!!!معجزہ شاعری کا ہے، شاعر
"ایک ڈھونڈو ہزار ملتے ہیں"
اوہو۔۔۔آپ کو واؤ سے شعر دینا تھا جناب!!!
درست سر، ٹائیپو ہو گیاشکیل بھائی پہلے مصرع میں شاید "کے" کا محل ہے!
اب اس درستگی کی درستی بھی کر ہی دوںیہ کیسا سہو ہوا ہم سے ٹائپنگ کرتے
ہوئی خطا تو ہے لازم درستگی کرنا