سیما علی
لائبریرین
بھیا یہ کیا سن رہے ہیں ۔۔۔گراں خواب شوہر سنبھلنے لگے
نکاحوں پہ دل پھر مچلنے لگے
بھیا یہ کیا سن رہے ہیں ۔۔۔گراں خواب شوہر سنبھلنے لگے
نکاحوں پہ دل پھر مچلنے لگے
ہن اسی مذاق وی نئیں کر سکدے؟؟ 😔بھیا یہ کیا سن رہے ہیں ۔۔۔
ویسے آخری حرف "گ" دیکھتے ہی مجھے علامہ کا شعر یاد آیا تو پھر یہ ساری کارروائی سر زد ہوئی 😂😂ہن اسی مذاق وی نئیں کر سکدے؟؟ 😔
یہ دیکھ کر کہ آ گیا جنگل میں اک رقیبگانا نہ گائے تو بھلا فرہاد کیا کرے
جو اس سے بات کر سکے، جنگل میں کون ہے؟
یہ دیکھ کر کہ آ گیا جنگل میں اک رقیب
مجنوں نے دشت چھوڑ کے کہسار لے لیا
یہ لازم ہے کہ وُہ اوصاف رکھتا ہو خداؤں کےاب دیکھیے کھلے گی یاں مجنوں کی حقیقت
لو آ گیا یہ اونٹ بھی نیچے پہاڑ کے
زبردست۔پہلے میں یہی خیال موزوں کر رہا تھا لیکن ہوا نہیں۔ نثر ذہن میں یہ تھی۔۔یکسانیت سے اس قدر اکتا گئے ہیں سب
اب ترکے عاشقوں نے بھی تبدیل کر لیے
نام سے ہم کو آشنائی ہےیاد مجنوں کو کون کرتا ہے؟
قبر سے ہچکیاں سنائی دِیں
😜چوری شدہ خیال پر حاضرِ خدمت ہے کہ۔نام سے ہم کو آشنائی ہے
آپ واقف ہیں گورِ مجنوں سے
نام سے ہم کو آشنائی ہے
آپ واقف ہیں گورِ مجنوں سے
بڑھیا ہے۔ بدلیں حکم سا لگ رہا ہے اس لیے دوسرا مصرعہ جم نہیں رہا اس کے ساتھ۔😜چوری شدہ خیال پر حاضرِ خدمت ہے کہ۔
یک رنگی سے اکتا کے اب، مسکن یوں بدلیں عاشقاں
مجنوں ہوا تیشہ بکف، فرہاد ہے صحرا نشیں
😜چوری شدہ خیال پر حاضرِ خدمت ہے کہ۔
یک رنگی سے اکتا کے اب، مسکن یوں بدلیں عاشقاں
مجنوں ہوا تیشہ بکف، فرہاد ہے صحرا نشیں
مجنوں ہو اب تیشہ بکف فرہاد ہو صحرا نشیںبڑھیا ہے۔ بدلیں حکم سا لگ رہا ہے اس لیے دوسرا مصرعہ جم نہیں رہا اس کے ساتھ۔
😜چوری شدہ خیال پر حاضرِ خدمت ہے کہ۔
یک رنگی سے اکتا کے اب، مسکن یوں بدلیں عاشقاں
مجنوں ہوا تیشہ بکف، فرہاد ہے صحرا نشیں
نرالے تخیّل میں اڑتے چلویہ تخیّل سے کام لیتے ہیں
آگہی شاعروں کی دشمن ہے
ویسے میرے ذہن میں "بدلیں" حکمیہ نہیں بلکہ بمعنی "بدل رہے ہیں" کے تھا۔ کیونکہ اگر وہ اکتا گئے ہوں گے تو انہیں ہی علم ہو گا۔ وہ خود ہی مسکن بدلیں گے۔ ایسے نکمے عاشقوں کے لیے کوئی کیا اپنا سر کھپائے گا۔ 😜
بہت عمدہیکسانیت سے اس قدر اکتا گئے ہیں سب
اب ترکے عاشقوں نے بھی تبدیل کر لیے
سلامت رہیںبہت عمدہ
جیتے رہیے🥰
اچھا موزوں کیا ہے لیکن کیا تیشہ بکف بھی مسکن شمار ہو گا؟😜چوری شدہ خیال پر حاضرِ خدمت ہے کہ۔
یک رنگی سے اکتا کے اب، مسکن یوں بدلیں عاشقاں
مجنوں ہوا تیشہ بکف، فرہاد ہے صحرا نشیں