انیس الرحمن
محفلین
مجھے آپ سے ہمدردی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔جب سے شادی کی ہے
مجھے آپ سے ہمدردی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔جب سے شادی کی ہے
مجھے آپ سے ہمدردی ہے۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
مطلب بیگم کو خنجر سے تشبہہ دے دی آپ نے۔۔۔اصل میں اس غزل کا مطلع اس طرح تھا:
طبیعت آج پھر گھبرا رہی ہے
میری بیگم یہاں پر آ رہی ہے
لیکن اس کو تبدیل کر دیا۔ اب جب آپ نے ذکر چھیڑ دیا ہے تو سچ پر اور پردہ نہیں رکھ سکتا
مطلب بیگم کو خنجر سے تشبہہ دے دی آپ نے۔۔۔
یہ تو کمال کر دیا۔۔۔
شعراء عظام ہاہاہا
خوب کہا۔
اسی پر ایک اور کوشش:
یہ حریت روایت کے رسن میں
خِراماں میری جانب آ رہی ہے
یا
ہے حریت روایت کے رسن میں
سنہرے خواب کیوں دکھلا رہی ہے
جیسا کہ ابتدا ہی میں ذکر کیا تھا کہ یہ (سراسر) میری ذاتی رائے ہے۔ لہٰذا مثال کے باب میں معذرت خواہ ہوں۔ آج سے کم و بیش پندرہ برس قبل میرے ایک استاد نے جو ہمیں عربی علمِ صرف پڑھاتے تھے بتایا تھا کہ ایک عربی محاورے کے مطابق مولوی اور صَرفی (علمِ صرف کا ماہر) کبھی اچھا شعر نہیں کہہ سکتے۔ میں خود بھی اس بات کا مشاہدہ کر چکا تھا۔ میں نے اس کے اسباب و علل پر غور کیا اور اس نتیجہ پر پہنچا کہ دراصل وہ لوگ اکثر شعریت کو باطن نہیں بلکہ خارج میں تلاش کرتے ہیں لہٰذا نامراد رہتے ہیں۔ وہ دن اور آج کا دن میں شعریت کی تلاش تقطیع دانوں اور زبان و بیا ن کے علماء کی کتابوں کی بجائے امامانِ شعر و سخن کے کلام میں کرتا ہوں۔ جو شعر کیٹس 20 برس کی عمر میں کہہ گیا عظیم انگریزی دان ڈاکٹر جانسن ہزار برس کی عمر میں بھی نہ کہہ پاتا۔
یہ بات بھی تو زبان کی ہے نا!محمد اسامہ سَرسَریبحر کے اعتبار سے "غزل" بر وزنِ فصل ہی پڑھا جا سکتا ہے جو کہ ظاہر ہے غلط ہے!
ذاتی پسند ناپسند بالکل مختلف بات ہے۔
آپ نے گویا کوزے میں دریا بند کر دیا ہے۔ چھوٹی سی تصحیح کی اجازت چاہوں گا۔ میں نے کیٹس اور ڈاکٹر جانسن کا موازنہ بطورِ شاعر کیا ہے۔ ڈاکٹر جانسن تمام عمر شعر کہتے رہے مگر کبھی کیٹس کی گرد کو بھی نہ پا سکے۔ یہ امر فی ذاتہٖ میرے موقف کے ایک حصے کی تائید ہے کہ آج ڈاکٹر جانسن کی شاعری،ان کی تمام تر علمی حیثیت اور عمر بھر کی شعری مشقت کے با وجود، کچھ مقام ہی نہیں رکھتی۔جناب @کاشف کامران کا یہ ارشاد متعدد نکات پر توجہ کا طالب ہے۔
طوالت سے گریز کرتے ہوئے، صرف یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ: شعریت اور زبان؛ شعر میں ان دونوں عناصر کو اعتبار دینا ہو گا۔ کسی ایک کو نظر انداز کر دیجئے، شعر اپنے منصب سے گر گیا۔ (دیگر فنیات یہاں مذکور نہیں ہیں، ان کی اپنی اہمیت ہے ان سے بھی صرفِ نظر نہیں کیا جا سکتا)۔ کیٹس اور ڈاکٹر جانسن کا موازنہ شاید موزون نہیں، کہ ایک شاعر ہے اور دوسرا زبان دان۔ ہر زبان دان تو شاعر نہیں ہوتا، جب کہ ہر شاعر کو زبان میں کم از کم اتنا مضبوط ضرور ہونا چاہئے کہ وہ اس میں شعر کہہ سکے۔ اسی طرح خارج کی اپنی اہمیت ہے اور باطن کی اپنی ہے۔ ترجیحات اپنی اپنی!!۔
خوش رہئے گا۔
ایسے شاندار معلوماتی پیغام کانہایت شکریہ۔لفظیات کے حوالے سے ایک باریک سی بات ہے، احباب کے علم میں رہی ہو گی۔
ح ر ر ۔۔۔ ۔
عربی لغت کے مطابق
حُرِیَّت (حُ رِی یَت)، حَرُورَت (حَ رُو رَت)، حَرُورَیَّت (حَ رُو رِی یَت) کے معانی ہیں ’’آزادی‘‘
حُر (رائے مشدد کے ساتھ): آزاد مرد، (مؤنث: حُرَّہ)، جمع: اَحرار
اور
حُرِّیَّت (حُر رِی یَت) خالص ہونا، حُرِّیَّت القوم (قوم کے اَشراف)۔ فلان مِن حُرِّیَّتِ قومِہٖ‘‘ فلان شخص اپنی قوم کے اشراف میں سے ہے۔
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔(مصباح اللغات)
اردو میں حُرِّیَّت (حُر رِی یَت) :اسم، مؤنث: کے معانی آزادی، خودمختاری
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔(فرہنگِ تلفظ)
ان دونوں کی رعایت سے:
حُرِیَّت (حُ رِی یَت)، حُرِّیَّت (حُر رِی یَت) کو ’’آزادی‘‘ کے معانی میں درست مانتا ہوں۔
حُرِّیَت (حُر رِ یَت) البتہ محلِ نظر ہے۔
زیرِ نظر شعر میں لفظ حُرِّیَّت (حُر رِی یَت) اپنی پوری لفظی اور معنوی صحت کے ساتھ آیا ہے،
لہٰذا اس پر کوئی اعتراض بنتا نہیں ہے۔ ذاتی پسند ناپسند بالکل مختلف بات ہے۔
جناب الف عین، جناب zeesh ، جناب کاشف عمران، جناب حسان خان
الأسلوب الأدبي الأسلوب هو الطريقة التي يسلكها الأديب، للتعبير عما يجول في ذهنه من أفكار ومعان ،وما يختلج في قلبه من مشاعر وأحاسيس .
معذرت کی کوئی بات نہیں۔ معنوی اعتبار سے "کامران" اچھا لگا!عمدہ بات کی آپ نے جناب کاشف عمران صاحب ۔
فرق تو ہے نا، صاحب۔ آپ اپنے اردو شعراء کو لے لیجئے، فرق ہوتا ہے، شاعر شاعر میں فرق ہوتا ہے!
یہ فقیر تو ابھی دشتِ اردو میں بھی نہیں کہہ سکتا کہ اس کی حدیں کہاں کہاں تک ہیں اور کون سا نخلستان کتنا بڑا ہے۔
انگریزی ادب میں چند ایک نظموں کے مطالعے سے آگے نہیں بڑھ سکا، سو وہاں آپ کے مؤقف پر سکوتِ تائیدی!! ۔۔
اعتذار:
معذرت خواہ ہوں کہ پہلے بھی کاشف عمران کی بجائے کاشف کامران لکھ گیا۔
ڈاکٹر جانسن کی شاعری انٹرنیٹ پر جا بجا موجودہے۔ اک ذرا سی سرچ ماریں ہزاروں نہیں لاکھوں لنک ملیں گے۔ مزید ملاحظہ کیجےان کے بارے یہ لنک۔عمدہ بات کی آپ نے جناب کاشف عمران صاحب ۔
فرق تو ہے نا، صاحب۔ آپ اپنے اردو شعراء کو لے لیجئے، فرق ہوتا ہے، شاعر شاعر میں فرق ہوتا ہے!
یہ فقیر تو ابھی دشتِ اردو میں بھی نہیں کہہ سکتا کہ اس کی حدیں کہاں کہاں تک ہیں اور کون سا نخلستان کتنا بڑا ہے۔
انگریزی ادب میں چند ایک نظموں کے مطالعے سے آگے نہیں بڑھ سکا، سو وہاں آپ کے مؤقف پر سکوتِ تائیدی!! ۔۔
اعتذار:
معذرت خواہ ہوں کہ پہلے بھی کاشف عمران کی بجائے کاشف کامران لکھ گیا۔
محمد یعقوب آسی صاحب، یہ عبارت محض"الأسلوب الأدبي" کا لغا تی مطلب ہے۔جناب فارقلیط رحمانی
اپنی کم علمی کا اعتراف کرتے ہوئے، درخواست گزار ہوں کہ اس عبارت کے مفاہیم کچھ کھول دیجئے۔ مجھ جیسے کئیوں کا بھلا ہو گا۔