مجلس عمل ایک سیاسی اتحاد ہے سایست میں تو کوئی بھی ایک ہوسکتا ہے
مگر فقہی اور مسلکی اختلاف کے باوجود مدارس کی تنظیمات کا اتحاد اس بات کو بالکل بے بنیاد کر دیتا ہے کہ
ان میں یکجہتی اور اتحاد پیدا ہو ہی نہیں سکتا بس ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ اس اتحاد کو مزید ان باتوں تک وسیع کیا جائے جن میں سب متفق ہیں
یہ اتفاق حدود آرڈیننس کے معاملے پر دیکھا بھی گیا
ایک بات یہ بھی کہ کیا کبھی حکومت نے انہیں جمع کرکے اس بات پر زور دیا کہ وہ فاصلوں کو کم کرنے کی کوشش کریں بلکہ وہ خود ہی سب کچھ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ناکام ہوتے ہیں
یہ تنظیمات مدارس کا اتحاد کسی بھی طور مسلکی اتحاد نہیں
یا باہمی روادیری کا مظاہرہ نہیں یہ ادارے تو طلبہ کے امتحانات اور متعلقہ تنظیمات کو احاطہ کرتے ہیں
اور اگر کوئی ایسا اتحاد ہے بھی جس کا آپ نے ذکر فرمایا ہے تو اس کے ثمرات ہمیں مساجد میں کیوں نظر نہیں آتے
پاکستان کے دور افتادہ ترین علاقوں کی چھوٹی چھوٹی مساجد میں بھی جہاں کے سادہ لوح دیہاتی مذہب کے ساتھ انتہائی مخلص ہیں وہاں بھی اب مساجد کے آئمہ و خطباء نے عوام الناس میں یہ شعور پیدا کردیا ہے کہ:
1۔۔۔۔۔۔ عرس منانے والے اور مزارت پر جانے والے مشرک ہیں ان سے نفرت کی جائے
2۔۔۔۔۔ دیو بندی ، اہلحدیث اور غیر مقلدین گستاخ لوگ ہوتے ہیں ان سے بھی نفرت کی جائے
3۔۔۔۔۔ شیعہ تو ہیں ہی کافر کہ انکی نماز ، کلمہ، اذان غرض سب کچھ مسلمانوں سے جدا ہیں
چنانچہ ::::
۔۔۔۔۔ توحیدی ہونے کے دعویدار مشرکوں کے خلاف جہاد کا فتوی دیتے ہیں
۔۔۔۔۔ عاشق رسول ہونے کے دعویدار گستاخان رسول سے بات کرنے کے بھی روادار نہیں
۔۔۔۔۔ اورشیعہ ان دونوں کو حق سے ہٹا ہوا گردانتے ہیں
۔۔۔۔۔ یہ دونوں شیعہ کو گمراہ سمجھتے ہیں
۔۔۔۔۔ اور ان میں سے توحیدی طبقہ تو شیعہ پر کفر کا فتوا عائد کرتا ہے
کیا اتحاد تنظیمات مدارس کے ثمرات یہی ہیں
اور کیا اسلامی جہاد کا محور و مرکز یہی ہے
جہاد اور قتال میں فرق کیا ہے یہ ایک الگ بحث ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔
آج کے کالم میں حامد میر نے لکھا ہے کہ مزاکرات کی ناکامی کی ذمہ داری وفاق المدارس کے ان علماء پر بھی عائد ہوتی ہے جنہیں غازی رشید اور بچوں کی جان کی کوئی پروا نہ تھی وہ صرف حامعہ حفضہ اور جامعہ فرییدیہ کو وفاق المدارس کے حق میں ہتھیانا چاہتے تھے عین اس عالم میں جب مولنا خلیل اور شجاعت مزاکرات کر رہے تھے تو وفاق المدارس کے علما بلیو ایرا سے کھانا منگوا کر کھا رہے تھے اور قہقہے لگا رہےے تھے یہاں تک کہ مولنا خلیل اور چودھری شجاعٹ کو انہیں سختی سے روکنا پر
اور جب علماء ننے محسوس کیا کہ یہ مدارس وفاق المدارس کو ملنے والے نہیں ہیں تو انہوں نے بائیکاٹ کر دیا اور چودھری شجاعت اور مولنا خلیل اکیلے رہ گئے