یعنی بقول آپکے اللہ تعالیٰ نعوذ باللہ ایک بے منطقی ذات ہے؟ اسلام اگر دین فطرت ہے اور فطرت میں منطق شامل ہے تو پھر بے منطقی طریقہ سے نکاح کیسے ٹوٹ سکتا ہے؟ نشہ، شراب اور غصہ میں دھت انسان اپنے حواس کھو بیٹھتا ہے۔ ایسے میں اگر وہ طلاق دیتا بھی ہے تو وہ بے معنی ہے۔ اسکی کوئی حیثیت نہیں مگر مکار ملاں کے نزدیک تاکہ وہ حلالہ کر سکے۔
بھائی جی۔۔۔ یہ مسائل اختلافی ہیں۔۔۔ اور یقینا جس طرح سے احادیث ہم تک پہنچی ہیں اسی طرح سے فقہی اختلاف فطری چیز ہے۔۔۔
اور ہر کسی کو اپنے فقہ پر عمل کرنے کا بھرپور اختیار حاصل ہے۔۔۔۔ لہذا کسی کو اعتراض کا حق نہیں ہونا چاہیے۔۔
فقہ جعفری میں ، جیسے کہ پہلے ذکر ہوا، طلاق دینے کے لیے قصد اور ارادہ، دو عادل گواہ اور عربی صیغہ شرط ہے۔۔۔ اور اس کے علاوہ عورت طہر مواقع میں نہ ہو۔۔۔ یعنی عورت کو صرف اس وقت طلاق دیا جا سکتا ہے جب عادت کے ایام سے گزر کے پاک ہوچکی ہو اور شوہر نے دوبارہ اس سے مواقعت نہ کی ہو۔
ان کڑی شرائط کی موجودگی میں ان تمام بحثوں کا موضوع ہی ختم ہوجاتا ہے۔