محمد شکیل خورشید
محفلین
ڈھل گئی رات صبح آئی نہ
حالتِ دل سنبھلنے پائی نہ
زندگی تو حسین تھی لیکن
میری پژمردگی کو بھائی نہ
کتنا سمجھایا تھا تجھے اے دل
پھر سے الفت میں چوٹ کھائی نہ
حالِ دل کیوں کہا سرِ محفل
ہو گئی پھر سے جگ ہنسائی نہ
کیا گلہ اس سے اے شکیل اگر
ہم نے رسمِ وفا نبھائی نہ
حالتِ دل سنبھلنے پائی نہ
زندگی تو حسین تھی لیکن
میری پژمردگی کو بھائی نہ
کتنا سمجھایا تھا تجھے اے دل
پھر سے الفت میں چوٹ کھائی نہ
حالِ دل کیوں کہا سرِ محفل
ہو گئی پھر سے جگ ہنسائی نہ
کیا گلہ اس سے اے شکیل اگر
ہم نے رسمِ وفا نبھائی نہ