کعنان
محفلین
طیاروں کی محفوظ پرواز کے لیے بکرے کا صدقہ
ایڈیٹوریل، پير 19 دسمبر 2016یہ اطلاع ملکی اور بین الاقوامی ایوی ایشن حلقوں اور فلائٹ آپریشن کے حوالہ سے بے حد دلچسپی کی حامل ہے کہ پی آئی اے نے اپنے طیارہ اے ٹی آر کی محفوظ پروازکے لیے صدقہ دینا شروع کر دیا ہے اور وہ بھی کالے بکرے کا۔ میڈیا کے مطابق اسلام آباد سے ملتان جانے والی اے ٹی آر طیارے کی پرواز سے پہلے کالے بکرے کا صدقہ دیا گیا تاکہ جہاز اپنی منزل پر خیر وعافیت سے پہنچ جائے، یہ طیارہ حادثے کے بعد پہلا اے ٹی آر تھا جسے کلیئر قرار دے کر فلائٹ آپریشن شروع کیا گیا، جس کے لیے بکرے کا صدقہ اے ٹی آر طیارے کے بحفاظت اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچنے پر دیا گیا۔
دوسری جانب پروازوں کی عدم دستیابی کے باعث پی آئی اے کے مزید 5 طیارے گراؤنڈ کر دیے گئے جن میں ایئر بس اے 320 اور بوئنگ 777 شامل ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ حویلیاں کے قریب پیش آنے والے طیارے کے حالیہ دردانگیز سانحہ کے بعد پی آئی اے انتظامیہ کی جانب سے فلائیٹ آپریشن اور انجینئرنگ شعبوں سمیت قومی ایئر لائن کے پورے آپریشنل نظام کی اوورہالنگ کا اعلان کیا جاتا، جہازوں کے باقی فلیٹ کے بارے میں قیاس آرائیوں اور افواہوں کے سدباب کے لیے تکنیکی سطح پر جامع اور نتیجہ خیز تحقیقاتی رپورٹ جلد جاری کی جاتی اور مستقبل میں ایسے سانحات سے تحفظ کے شفاف میکنزم کا یقین دلایا جاتا لیکن اس کے برعکس دنیا کو کالے بکرے کے صدقہ کا عجیب پیغام دیا گیا جو جگ ہنسائی کا باعث بنے گا۔
چنانچہ اس بات کی تحقیقات ہونی چاہیے کہ یہ روحانی تجویز کس کے ذہن زرخیز کی اختراع تھی کیونکہ اگر اکیسویں صدی میں بھی ہم ایوی ایشن اور جہازوں کی درستگی اور تکنیکی اور مشینی فالٹ کو دور کرنے کے لیے توہم پرستانہ نسخوں پر عمل کرتے رہے تو یہ سوال پیدا ہوگا کہ آخر کتنے کالے بکرے ملکی سسٹم کو ٹھیک کرنے کے لیے قربان کرنا پڑیں گے، کیونکہ یہاں تو آوے کا آوا بگڑا ہوا ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ گزشتہ سانحہ کے بعد بھی آپریشنل صورتحال قابو میں نہیں ہے، پروازوں میں تاخیر ، مسافروں کا عدم اطمینان اور فنی خرابی کی شکایتیں قومی ایئر لائن کے وقار اور عالمی ساکھ کے منافی ہیں، لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ قومی ایئر لائن کے لوگو ’’ باکمال لوگ لاجواب سروس‘‘ کی ساکھ کی بحالی ہو اور جہازوں کی منٹیننس اور فالٹ فری پرواز کی یقینیت ہر شک و شبہ سے بالاتر ہونی چاہیے۔
ح