شکیب
محفلین
دونوں درست ہوتے ہیں ذیشان بھائی۔ پسندیدگی کے لیے ممنون ہوں۔پہلے سے یا پہلے کے سے پر کچھ تردد ہو رہا ہے
دونوں درست ہوتے ہیں ذیشان بھائی۔ پسندیدگی کے لیے ممنون ہوں۔پہلے سے یا پہلے کے سے پر کچھ تردد ہو رہا ہے
لگے ہاتھوں اس جملے کی تاریخ سے بھی آگاہ کرتے جائیے۔ میں نے ہمیشہ اس پر ”پر مزاح“ کی ریٹنگ دیکھی ہے۔کیا یہ کھلا تضاد نہیں۔
بہت آداب۔ جزاک اللہ پیارے بھائی۔بہت خوب شکیب احمد بھائی ۔ زبردست غزل ہے ۔ ماشاء اللہ ۔ اس پر لہجے کی توانائی کا کیا کہنا ! ٹیگ کرنے کا بہت شکریہ! میں کسی طرح بھی اس قابل نہ تھا ۔ اللہ آپ کو خوش رکھے آمین ۔
ایک پاکستانی اینکر پرسن ہیں سہیل وڑائچ۔ جو مختلف اہم شخصیات کے ساتھ ایک دن گزارتے ہیں "ایک دن جیو کے ساتھ" پروگرام کے تحت۔ اور ان کی روز مرہ کی کارووائی کے ساتھ ساتھ انٹرویو جاری رکھتے ہیں۔پسندیدگی کے لیے بہت شکریہ تابش بھائی۔
لگے ہاتھوں اس جملے کی تاریخ سے بھی آگاہ کرتے جائیے۔ میں نے ہمیشہ اس پر ”پر مزاح“ کی ریٹنگ دیکھی ہے۔
آپ کی داد میرے لیے سند کی حیثیت رکھتی ہے۔ حوصلہ افزائی کے لیے ممنون ہوں۔واہ واہ کیا کہنے۔ خوبصورت اشعار ہیں
دولختگی مجھے تو محسوس نہیں ہوئی۔مطلع دو لخت محسوس ہو رہا ہے شاید یہ میری کوتاہ نظری کا شاخسانہ ہو جسے آپ نظر انداز بھی کر سکتے ہیں
جی وہی ہیں۔بش؟ کی بھی وضاحت فرما دیں سمجھ نہیں آیا یہ لفظ . یہ کہیں امریکہ کا سابقہ صدر تو نہیں؟
جزاک اللہ ظہیر بھائی۔شکیب بھائی ! بہت خوب ! اچھی غزل ہے !!!
بش والے شعر کو پھر دیکھ لیجئے ۔ بش سے بہتر کوئی مقابل لا سکیں تو وہ میری رائے میں بہتر ہوگا۔
جزاک اللہ بھائی۔ایک پاکستانی اینکر پرسن ہیں سہیل وڑائچ۔ جو مختلف اہم شخصیات کے ساتھ ایک دن گزارتے ہیں "ایک دن جیو کے ساتھ" پروگرام کے تحت۔ اور ان کی روز مرہ کی کارووائی کے ساتھ ساتھ انٹرویو جاری رکھتے ہیں۔
تو یہ سوال ایک طرح سے ان کا تکیہ کلام ہے جو کسی نہ کسی طرح وہ ہر فرد سے ضرور پوچھتے ہیں، اور ان کے منفرد لہجے کے باعث یہ مشہور ہو گیا ہے۔
جزاک اللہ وارث بھائی۔جی تبدیل کر دیا ہے۔
بات ہمارے ناقد کی بھی بے وزن نہیں ہے۔ اس کو دو لخت نہ بھی کہئے تو معنوی سطح پر کسی کَڑی کے رہ جانے کا احساس ضرور ہوتا ہے۔ میر کے مگس والے شعر کی مثال نہ دیجئے گا۔ کیوں کہ اس کی معروف شرح جو اساتذہ نے کر دی اس تک عام قاری کی رسائی مشکل تھی۔جب سے تو عاملِ فرمودۂ اسلاف نہیں
نام انصاف کا باقی ہے پہ انصاف نہیں
اتنی ذہنی جمناسٹک تو میں اپنے شعر میں خود پسند نہیں کروں گا۔بات ہمارے ناقد کی بھی بے وزن نہیں ہے۔ اس کو دو لخت نہ بھی کہئے تو معنوی سطح پر کسی کَڑی کے رہ جانے کا احساس ضرور ہوتا ہے۔ میر کے مگس والے شعر کی مثال نہ دیجئے گا۔ کیوں کہ اس کی معروف شرح جو اساتذہ نے کر دی اس تک عام قاری کی رسائی مشکل تھی۔
ایک نکتہ اور دیکھ لیجئے، اگر اچھا لگے: امت کے حوالے سے بات کریں تو عمومی فکری رویہ "فرمودہء اسلاف" سے زیادہ "فکر و عملِ اسلاف" کو اہم سمجھا جاتا ہے۔
ممنون ہوں پسندیدگی کے لیے۔ما شاء اللہ بہت ہی خوبصورت الفاظ ہیں غزل کے ۔۔۔بہت سی داد آپ کے لیے