ظرف

سیما علی

لائبریرین
ظرف شراب تیرے پاس ظروف سرور میرے پاس
دل تو نہیں بقدر جام دیکھ نہ منہ پلائے جا
آرزو لکھنوی
 

سیما علی

لائبریرین
ظرف دیکھا یہ مئے عشق کے سرشاروں کا
بے خودی میں بھی تو بیخودؔ نہ کھلا ایک سے ایک
✒️ بیخود دہلوی
 

سیما علی

لائبریرین
بقدرِ ظرف ہے ساقی! خمارِ تشنہ کامی بھی
جوتو دریائے مے ہے، تو میں خمیازہ ہوں ساحل کا
مرزا اسد اللّہ خان غالب
 

سیما علی

لائبریرین
ہر نظر بس اپنی اپنی روشنی تک جا سکی
ہر کسی نے اپنے اپنے ظرف تک پایا مجھے
۔
شاذ تمکنت
 

سیما علی

لائبریرین
کم ظرف زمانے کی حقارت کا گلہ کیا
میں خوش ہوں مرا پیار سمندر کی طرح ہے
اختر امام رضوی
 
Top