کھلی زبان تو ظرف ان کا ہو گیا ظاہر ہزار بھید چھپا رکھے تھے خموشی میں انور سدید
سیما علی لائبریرین مارچ 5، 2022 #41 کھلی زبان تو ظرف ان کا ہو گیا ظاہر ہزار بھید چھپا رکھے تھے خموشی میں انور سدید
سیما علی لائبریرین مارچ 16، 2022 #42 ظرف شراب تیرے پاس ظروف سرور میرے پاس دل تو نہیں بقدر جام دیکھ نہ منہ پلائے جا آرزو لکھنوی
سیما علی لائبریرین مارچ 16، 2022 #43 ظرف دیکھا یہ مئے عشق کے سرشاروں کا بے خودی میں بھی تو بیخودؔ نہ کھلا ایک سے ایک ✒️ بیخود دہلوی
سیما علی لائبریرین مارچ 27، 2022 #44 محو یوں ہو گئے الفاظ دعا وقت دعا ہاتھ سے ظرف طلب چھوٹ گیا ہو جیسے سالک لکھنوی
سیما علی لائبریرین مارچ 27، 2022 #45 تم ہمارے خون کی قیمت نہ پوچھو اس میں اپنے ظرف کا عرصہ رکھا ہے طاہر عظیم
سیما علی لائبریرین مارچ 27، 2022 #46 بقدرِ ظرف ہے ساقی! خمارِ تشنہ کامی بھی جوتو دریائے مے ہے، تو میں خمیازہ ہوں ساحل کا مرزا اسد اللّہ خان غالب
بقدرِ ظرف ہے ساقی! خمارِ تشنہ کامی بھی جوتو دریائے مے ہے، تو میں خمیازہ ہوں ساحل کا مرزا اسد اللّہ خان غالب
سیما علی لائبریرین مارچ 27، 2022 #47 اتنے کم ظرف نہیں ہم جو بہکتے جاویں مثل گل جاویں جدھر جاویں مہکتے جاویں دلہن بیگم
سیما علی لائبریرین مارچ 27، 2022 #48 ہر نظر بس اپنی اپنی روشنی تک جا سکی ہر کسی نے اپنے اپنے ظرف تک پایا مجھے ۔ شاذ تمکنت
سیما علی لائبریرین مارچ 27، 2022 #49 کم ظرف زمانے کی حقارت کا گلہ کیا میں خوش ہوں مرا پیار سمندر کی طرح ہے اختر امام رضوی