یہ میرے پسندیدہ ترین شعروں میں سے ہے۔میں نے مجنوں پہ لڑکپن میں اسد
سنگ اٹھایا تھا کہ سنگ یاد آیا۔
یہ دوسرے سنگ کی جگہ "سر" نہیں ہے۔۔۔میں نے مجنوں پہ لڑکپن میں اسد
سنگ اٹھایا تھا کہ سنگ یاد آیا۔
غالب کی بھتیجی نے دوسرا مصرعہ ہی غلط لکھ دیا۔میں نے مجنوں پہ لڑکپن میں اسد
سنگ اٹھایا تھا کہ سنگ یاد آیا۔
یہ دوسرے سنگ کی جگہ "سر" نہیں ہے۔۔۔
مجھے بھی سنگ ہی پڑنے چاہئیں کہ میں نے تو غور ہی نہیں کیا!غالب کی بھتیجی نے دوسرا مصرعہ ہی غلط لکھ دیا۔
ٹائپو ہے۔ سر ٹھیک ہےیہ دوسرے سنگ کی جگہ "سر" نہیں ہے۔۔۔
اب سر محفل تو رازوں سے پردئے نہ اُٹھاؤ، بس بڑی مشکل سے اس سے جان چھوٹی ورنہ تو ۔۔۔۔۔۔ نے پوری کوششیں کی تھی۔ہم تو خیر عمومی الفاظ ہی سمجھ لیں گے مگر بقول غالب
بے خووی بے سبب نہیں غالب
کچھ تو "ہے" جس کی پردہ داری ہے
گویا آسانی سے جان نہیں چھوٹے گی۔اچھا۔۔۔ یعنی وہی کیفیت تھی جو غالب کی ہوئی تھی
اس لئے تو میری حالت قابل دید تھی۔یہ بھی تو دیکھیں کہ پالا کس سے پڑا ہے۔