عام استعمال کے الفاظ کے درست ہجے

سید عاطف علی

لائبریرین
اسکول کو سکول لکھنے میں کیا قباحت ہے؟
کیا "الف" کا "س" سے پہلے موجود ہونا لازمی ہے؟
کیا اس کے متعلق کوئی قاعدہ موجود ہے؟
رہنمائی فرمائیے۔
اردو الفاظ میں پہلا حرف ساکن نہیں ہوتا ۔
اگر اسکول میں الف نہ لگایا جائے تو وہ پنجابی والا سَکول بن جائے ۔ اسی لیے اسکول میں الف لگا یا جاتا ہے ۔الف کا سین میں مدغم کرنا زیادہ قرین تلفظ ہو جاتا ہے ۔
 

رضوان راز

محفلین
اردو الفاظ میں پہلا حرف ساکن نہیں ہوتا ۔
اگر اسکول میں الف نہ لگایا جائے تو وہ پنجابی والا سَکول بن جائے ۔ اسی لیے اسکول میں الف لگا یا جاتا ہے ۔الف کا سین میں مدغم کرنا زیادہ قرین تلفظ ہو جاتا ہے ۔
مرشدی
اردو الفاظ میں پہلا حرف ساکن نہیں ہوتا لیکن سکول ، سمال،سمائل ،سٹیشن ،سٹیج وغیرہ تو انگریزی زبان کے الفاظ ہیں تو انہیں جوں کا توں لکھنے میں کیا حرج ہے؟ انگریزی لفظ سکول کا تلفظ اِس - کُول کیوں کیا جاتا ہے؟
 

رضوان راز

محفلین
مرشدی
اردو الفاظ میں پہلا حرف ساکن نہیں ہوتا لیکن سکول ، سمال،سمائل ،سٹیشن ،سٹیج وغیرہ تو انگریزی زبان کے الفاظ ہیں تو انہیں جوں کا توں لکھنے میں کیا حرج ہے؟ انگریزی لفظ سکول کا تلفظ اِس - کُول کیوں کیا جاتا ہے؟
اپنی بات کو واضح کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔
ہم white کو اردو میں وائٹ لکھتے ہیں نہ کہ وہائٹ۔
یعنی کسی دوسری زبان کا لفظ اردو میں لکھتے ہوئے اس کے ہجوں کے قائم مقام حروف لکھنے کی بجائے اس کے تلفظ کو مقدم رکھا جاتا ہے۔ تاکہ اس لفظ کو درست ادا کیا جا سکے۔
جب کہ زیرِ بحث صورت میں کسی لفظ کا تلفظ یک سر تبدیل کر دیا جاتاہے۔

بسا اوقات کچھ الفاظ کا معرب یا مفرس استعمال کیا جاتا ہے۔ جیسے پیٹر کا معرب بطروس اور مفرس پطرس
لیکن یہاں یہ معاملہ بھی دکھائی نہیں دیتا۔
 

رضوان راز

محفلین
حرج یہ ہے کہ یہ بغیر الف پنجابی والا لہجہ بنا دیتا ہے ۔ سَکول۔ سَٹیج ۔وغیرہم۔
جبکہ الف کے ساتھ یہ اصلی انگریزی تلفظ کے قریب تر رہتا ہے ۔
حضرت یہ ہی تو مدعا ہے کہ "س" پر زبر کیوں؟ "س" مفتوح کیوں؟
سیدھے سبھاؤ ساکن کیوں نہیں؟ جیسے انگریزی میں س ساکن ہے۔
 

رضوان راز

محفلین
کیا آپ اردو زبان کا کوئی ایسا لفظ بتا سکتے ہیں جس کا پہلا حرف ساکن ہو ؟ (انگریزی کے علاوہ)
جی نہیں، خاک سار کے علم میں ایسا کوئی لفظ نہیں ۔

یعنی حاصلِ کلام یہ کہ

• اردو زبان میں ایسا کوئی لفظ نہیں جس کا پہلا حرف ساکن ہو ۔
• اس لیے ہم دیگر زبانوں کے ایسے الفاظ کو مشرف بہ اردو کرنے کے لیے ان پر الف کا اضافہ کرتے ہیں۔
• اس عمل کے پیچھے کوئی لسانی معذوری کار فرما نہیں ہے۔ جیسے عرب "پ" کا تلفظ ادا کرنے سے قاصر ہیں اس لیے پاکستان کو باکستان کہتے ہیں۔
زیرِ نظر "اردوائے" گئے الفاظ کے ذیل میں ایسی کوئی مجبوری یا معذوری حائل نہیں۔
اگر خاک سار کی تفہیم درست ہے تو مطلع فرمائیے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
• اس لیے ہم دیگر زبانوں کے ایسے الفاظ کو مشرف بہ اردو کرنے کے لیے ان پر الف کا اضافہ کرتے ہیں۔
یہ زبان کے چلن کی بات ہے اور یہ چلن کوئی ہمہ گیر قاعدہ نہیں بلکہ سین سے شروع ہونے والے الفاظ پر عموما ََاستعمال ہوتا ہے ۔جیسے بلیک (سیاہ) کو ابلیک نہیں کیا جائے گا اگرچہ ب پر کوئی حرکت نہیں ، اسی طرح فریش کو افریش نہیں کیاجاتا ۔
ورنہ انگریزی کے علاوہ اور زبانوں مثلا ََ ہندی میں بھی ایسے الفاظ ہیں جو ہندی اہل زبان پہلا حرف بنا کسی حرکت کے دوسرے میں مدغم کر کے ادا کرتے ہیں ۔ لیکن اردو اہل زبان ایسے الفاظ کو پہلا حرف متحرک ہی بولتے ہیں ۔ جیسے پرکاش۔اردو والے اسے /پَر۔کاش / بولتے ہیں جو اصل تلفظ سے کسی قدر متفاوت ہے ۔حالانکہ اردو اور ہندی اتنی قریبی زبانیں ہیں کہ بعض لوگ اسے محض رسم الخط کےفرق کے علاوہ ایک ہی زبان سمجھتے ہیں ۔
اس معاملے میں الف عین بھائی کی رائے بھی لے لیتے ہیں جو یقیناََ دلچسپی سے خالی نہ ہو گی۔
 

الف عین

لائبریرین
یہ زبان کے چلن کی بات ہے اور یہ چلن کوئی ہمہ گیر قاعدہ نہیں بلکہ سین سے شروع ہونے والے الفاظ پر عموما ََاستعمال ہوتا ہے ۔جیسے بلیک (سیاہ) کو ابلیک نہیں کیا جائے گا اگرچہ ب پر کوئی حرکت نہیں ، اسی طرح فریش کو افریش نہیں کیاجاتا ۔
ورنہ انگریزی کے علاوہ اور زبانوں مثلا ََ ہندی میں بھی ایسے الفاظ ہیں جو ہندی اہل زبان پہلا حرف بنا کسی حرکت کے دوسرے میں مدغم کر کے ادا کرتے ہیں ۔ لیکن اردو اہل زبان ایسے الفاظ کو پہلا حرف متحرک ہی بولتے ہیں ۔ جیسے پرکاش۔اردو والے اسے /پَر۔کاش / بولتے ہیں جو اصل تلفظ سے کسی قدر متفاوت ہے ۔حالانکہ اردو اور ہندی اتنی قریبی زبانیں ہیں کہ بعض لوگ اسے محض رسم الخط کےفرق کے علاوہ ایک ہی زبان سمجھتے ہیں ۔
اس معاملے میں الف عین بھائی کی رائے بھی لے لیتے ہیں جو یقیناََ دلچسپی سے خالی نہ ہو گی۔
میرا تو یہی خیال ہے کہ اردو میں دخیل الفاظ کو جہاں تک ممکن ہو، درست اصل زبان کے تلفظ کے ساتھ بولا اور لکھا جائے( جہاں تک ممکن ہے)، لیکن اگر لکھنا ممکن نہ ہو تو جیسا چلن ہو جائے۔ اسکول، اسٹیشن، یعنی س سے شروع ہونے والے انگریزی الفاظ کو عموماً الف سے ہی لکھا جاتا ہے، اس لیے بہتر ہو کہ اسی طرح لکھا جائے۔ بولنے میں بھی الف کی ہلکی سی آواز ضرور شامل ہوتی ہے۔ اسی طرح ہندی کا معاملہ ہے جہاں پرا، ترا प्र त्र علیحدہ حروف تہجی کے طور پر ہی استعمال ہوتے ہیں جنہیں اردو میں پ ر، اور ت ر سے ہی لکھا جا سکتا ہے، لیکن بولا ضرور درست تلفظ سے جاتا ہے، بلکہ شعر میں تقطیع بھی بطور ایک حرف کے کرنا درست ہے
 

سید عاطف علی

لائبریرین
بلکہ شعر میں تقطیع بھی بطور ایک حرف کے کرنا درست ہے
گویا پرکاش اور پردیپ ۔ کا وزن ۔ مفعول نہیں بلکہ فعول ہو گا ؟
ہم پاکستانی انہیں مفعول کے وزن پر بولتے ہیں ۔ (جہاں تک میرا مشاہدہ اور تجربہ رہا ہے)
 

الف عین

لائبریرین
گویا پرکاش اور پردیپ ۔ کا وزن ۔ مفعول نہیں بلکہ فعول ہو گا ؟
ہم پاکستانی انہیں مفعول کے وزن پر بولتے ہیں ۔ (جہاں تک میرا مشاہدہ اور تجربہ رہا ہے)
جی ہاں، اسی طرح क्र द्र व्य न्य श्र ज्ञوغیرہ بھی ہیں. جیسے شری، کرشن، نیائے، وینگیہ بمعنی طنز، گیان وغیرہ بھی ہیں جنہیں بطور فعل( شری کو چھوڑ کر، جو فع ہے)
اسی طرح انگریزی Bl جیسے بلاسفیمی, blasphemy, problem, transfer, critical, سارے الفاظ کو آر کے بغیر باندھنا چاہیے
 

سید عاطف علی

لائبریرین
آخری تدوین:
Top