کاشف اسرار احمد
محفلین
ایک تازہ غزل اصلاح اور مشورؤں کے لئے پیش کر رہا ہوں۔
استا محترم جناب الف عین سر، جناب راحیل فاروق بھائی، جناب ظہیر احمد ظہیر بھائی، جناب محمد تابش صدیقی ، جناب سید عاطف علی بھائی ، جناب ریحان قریشی بھائی اور تمام احباب سے نظرِ کرم کی درخواست ہے۔ شکریہ
بحر کے ارکان ہیں:
استا محترم جناب الف عین سر، جناب راحیل فاروق بھائی، جناب ظہیر احمد ظہیر بھائی، جناب محمد تابش صدیقی ، جناب سید عاطف علی بھائی ، جناب ریحان قریشی بھائی اور تمام احباب سے نظرِ کرم کی درخواست ہے۔ شکریہ
بحر کے ارکان ہیں:
فاعلاتن مفاعلن فعِلن
عام پیغام کر رہا ہے مرا !
شوق اب نام کر رہا ہے مرا !
حرفِ دوئی بھی اپنی قدرت سے
عام افہام کر رہا ہے مرا !
ہاتھ قسمت کا مت دکھا مجھ کو
کام الہام کر رہا ہے مرا !
یاد آ جا کہ اب تو مدت سے
زخم آرام کر رہا ہے مرا !
عشق نے وا کی چشمِ بینا اور
غیب کہرام کر رہا ہے مرا !
کام خوشبو سے وہ جو لیتا ہے
چپ کا اقدام کر رہا ہے مرا !
چند شریانیں بند ہیں دل کی
ذہن تو کام کر رہا ہے مرا !
عام پیغام کر رہا ہے مرا !
شوق اب نام کر رہا ہے مرا !
حرفِ دوئی بھی اپنی قدرت سے
عام افہام کر رہا ہے مرا !
ہاتھ قسمت کا مت دکھا مجھ کو
کام الہام کر رہا ہے مرا !
یاد آ جا کہ اب تو مدت سے
زخم آرام کر رہا ہے مرا !
عشق نے وا کی چشمِ بینا اور
غیب کہرام کر رہا ہے مرا !
کام خوشبو سے وہ جو لیتا ہے
چپ کا اقدام کر رہا ہے مرا !
چند شریانیں بند ہیں دل کی
ذہن تو کام کر رہا ہے مرا !
آخری تدوین: