عام پیغام کر رہا ہے مرا !........ غزل اصلاح کے لئے

ایک تازہ غزل اصلاح اور مشورؤں کے لئے پیش کر رہا ہوں۔
استا محترم جناب الف عین سر، جناب راحیل فاروق بھائی، جناب ظہیر احمد ظہیر بھائی، جناب محمد تابش صدیقی ، جناب سید عاطف علی بھائی ، جناب ریحان قریشی بھائی اور تمام احباب سے نظرِ کرم کی درخواست ہے۔ شکریہ
بحر کے ارکان ہیں:
فاعلاتن مفاعلن فعِلن
عام پیغام کر رہا ہے مرا !
شوق اب نام کر رہا ہے مرا !

حرفِ دوئی بھی اپنی قدرت سے
عام افہام کر رہا ہے مرا !

ہاتھ قسمت کا مت دکھا مجھ کو
کام الہام کر رہا ہے مرا !

یاد آ جا کہ اب تو مدت سے
زخم آرام کر رہا ہے مرا !

عشق نے وا کی چشمِ بینا اور
غیب کہرام کر رہا ہے مرا !

کام خوشبو سے وہ جو لیتا ہے
چپ کا اقدام کر رہا ہے مرا !

چند شریانیں بند ہیں دل کی
ذہن تو کام کر رہا ہے مرا !
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
غزل اچھی ہے ۔کاشف بھائی ۔البتہ
حرفِ دوئی بھی اپنی قدرت سے
لفظ دوئی کی بندش کچھ چست نہیں لگی ۔ لگتا ہے کہ اسے فعو پر ہونا چاہیئے نیز مضمون بھی کچھ مبہم سا لگا۔
غیب کہرام کر رہا ہے مرا !
کہرام کرنا کوئی مقبول محاورہ نہیں شاید۔اور یہاں بھی مضمون واضح نہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
پہلے یہ بتاؤ کہ تمہاری صحت تو ٹھیک ٹھاک ہے نا؟ کچھ دل کا عارضہ واقعی تو نہیں۔ جیسا کہ حاصل غزل شعر ہے۔ آخری!!
پہلے دووں اشعار سمجھ نہیں سکا۔ کچھ ردیف کا ’مرا‘ بھی مسئلہ پیدا کر رہا ہے۔ کہیں کہیں ’میرے لیے‘ کا محل تھا۔ جیسے
چپ کا اقدام کر رہا ہے مرا !


ہاتھ قسمت کا مت دکھا مجھ کو
کام الہام کر رہا ہے مرا !
۔۔ درست

یاد آ جا کہ اب تو مدت سے
زخم آرام کر رہا ہے مرا !
÷÷ محض زخم سے بات سمجھ میں نہیں آتی۔ یوں کہیوں تو۔
یاد آ جا کہ اب تو زخمِ دل (یا دل کا زخم)
کب سے آرام ۔۔۔
کہرام والا شعر بھی واضح نہیں۔ باقی درست ہیں۔
 
پہلے یہ بتاؤ کہ تمہاری صحت تو ٹھیک ٹھاک ہے نا؟ کچھ دل کا عارضہ واقعی تو نہیں۔ جیسا کہ حاصل غزل شعر ہے۔ آخری!!
:)
جی استاد محترم تقریباََ 8 سال سے دل کے عارضہ میں مبتلا ہوں۔ دو بار انجیوپلاسٹی کروا چکا ہوں۔
اپنی دعاؤں میں یاد رکھئیے گا۔
پہلے دووں اشعار سمجھ نہیں سکا۔ کچھ ردیف کا ’مرا‘ بھی مسئلہ پیدا کر رہا ہے۔ کہیں کہیں ’میرے لیے‘ کا محل تھا۔ جیسے
چپ کا اقدام کر رہا ہے مرا !

ہاتھ قسمت کا مت دکھا مجھ کو
کام الہام کر رہا ہے مرا !
۔۔ درست

یاد آ جا کہ اب تو مدت سے
زخم آرام کر رہا ہے مرا !
÷÷ محض زخم سے بات سمجھ میں نہیں آتی۔ یوں کہیوں تو۔
یاد آ جا کہ اب تو زخمِ دل (یا دل کا زخم)
کب سے آرام ۔۔۔
کہرام والا شعر بھی واضح نہیں۔ باقی درست ہیں۔
زخم والے شعر میں آپ کا مشورہ صائب ہے۔
ان شا اللہ باقی تمام اشعار پر دوبارہ کام کرتا ہوں۔
جزاک اللہ۔
 
غزل اچھی ہے ۔کاشف بھائی ۔البتہ

لفظ دوئی کی بندش کچھ چست نہیں لگی ۔ لگتا ہے کہ اسے فعو پر ہونا چاہیئے نیز مضمون بھی کچھ مبہم سا لگا۔

کہرام کرنا کوئی مقبول محاورہ نہیں شاید۔اور یہاں بھی مضمون واضح نہیں۔
جزاک اللہ عاطف بھائی۔
اس غزل پر دوبارہ کام کرتا ہوں۔
درستی کے بعد پیش کروں گا۔ ان شا اللہ۔
 

عاطف ملک

محفلین
شکریہ بھائی۔
جیسا کہ آپ نے دیکھا اس غزل میں ابھی بہت کام باقی ہے۔
حوصلہ افزائی کے لئے ممنون ہوں۔
آپ کے تخیل کی داد دی تھی۔۔۔۔باقی فنی باریکیاں تو اساتذہ کرام ہی جانتے ہیں۔
البتہ اگر آپ کا اشارہ ٹیگ کرنے کی طرف ہے تو بھائی!
آپ بلاشبہ مجھ سے زیادہ علم رکھتے ہیں شاعری کے حوالے سے۔۔تبھی آپ سے پوچھنے کی جسارت کر لیتا ہوں۔
بلکہ جس طرح آپ علمِ طب کی اصطلاحات کو شاعری میں استعمال کرتے ہیں،مجھے تو شک ہے کہ آپ طب کا بھی وسیع علم رکھتے ہیں :p
 
آپ کے تخیل کی داد دی تھی۔۔۔۔باقی فنی باریکیاں تو اساتذہ کرام ہی جانتے ہیں۔
البتہ اگر آپ کا اشارہ ٹیگ کرنے کی طرف ہے تو بھائی!
آپ بلاشبہ مجھ سے زیادہ علم رکھتے ہیں شاعری کے حوالے سے۔۔تبھی آپ سے پوچھنے کی جسارت کر لیتا ہوں۔
بلکہ جس طرح آپ علمِ طب کی اصطلاحات کو شاعری میں استعمال کرتے ہیں،مجھے تو شک ہے کہ آپ طب کا بھی وسیع علم رکھتے ہیں :p
شکریہ ۔:)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
:)
تقریباََ 8 سال سے دل کے عارضہ میں مبتلا ہوں۔ دو بار انجیوپلاسٹی کروا چکا ہوں۔
اپنی دعاؤں میں یاد رکھئیے گا۔
کاشف بھائی آپ کے عارضے کا پڑھ کر بے ساختہ دعا نکلی ۔ اللہ تعالٰی آپ کو ہمیشہ تندرست و توانا رکھے اور مشکلات سے دور رکھے ۔ اپنا بہت خیال رکھئے ۔
 

عاطف ملک

محفلین
جی استاد محترم تقریباََ 8 سال سے دل کے عارضہ میں مبتلا ہوں۔ دو بار انجیوپلاسٹی کروا چکا ہوں۔
اپنی دعاؤں میں یاد رکھئیے گا۔
کاشف بھائی!
میں نے ابھی ابھی آپ کے اس کمنٹ کو پڑھا ہے۔۔۔۔اللہ آپ کو لمبی عافیت والی عمر عطا فرمائے اور ہمیشہ خوش رکھے۔
 

الف عین

لائبریرین
تمہارے لیے بہت سی دعائیں۔
منتظر ہوں تمہاری ترمیمات کا۔
اپنی صحت کا خیال رکھو، اور ہر مضر چیز سے سخت اجتناب کرو
 
کاشف بھائی آپ کے عارضے کا پڑھ کر بے ساختہ دعا نکلی ۔ اللہ تعالٰی آپ کو ہمیشہ تندرست و توانا رکھے اور مشکلات سے دور رکھے ۔ اپنا بہت خیال رکھئے ۔
جزاک اللہ ظہیر بھائی۔ آپ کی دعاؤں کا طلبگار ہوں۔
اللہ تعالیٰ صحتِ کاملہ عطا فرمائے. آمین
آمین۔
بہت بہت شکریہ تابش بھائی۔
کاشف بھائی!
میں نے ابھی ابھی آپ کے اس کمنٹ کو پڑھا ہے۔۔۔۔اللہ آپ کو لمبی عافیت والی عمر عطا فرمائے اور ہمیشہ خوش رکھے۔
اللہ آپ کو بھی شاد و باد رکھے۔ شکریہ
تمہارے لیے بہت سی دعائیں۔
منتظر ہوں تمہاری ترمیمات کا۔
اپنی صحت کا خیال رکھو، اور ہر مضر چیز سے سخت اجتناب کرو
جزاک اللہ استاد محترم۔
صحت کا جس حد تک ممکن ہو خیال رکھتا ہوں۔ باقی شفا اللہ کے ہاتھ ہے۔
ان شا اللہ ترمیمات کے بعد غزل دوبارہ شیر شکر کروں گا۔
شکریہ۔
 
استاد محترم الف عین سر ، چند تبدیلیوں اور اضافوں کے بعد غزل پیش ہے:
شوق اب نام کر رہا ہے مرا !
عام پیغام کر رہا ہے مرا !

حسنِ آخر!، اے، ٹوٹتے اختر!
درد کیوں عام کر رہا ہے مرا !

ذوقِ رعنائیءِ خیال، یہاں
عام افہام کر رہا ہے مرا !

زندگی کر رہا ہے کم، اور یوں
وقت اک کام کر رہا ہے مرا !

ہاتھ قسمت کا مت دکھا مجھ کو
کام الہام کر رہا ہے مرا !

کام خوشبو سے وہ جو لیتا ہے
چپ کا اقدام کر رہا ہے مرا !

چند شریانیں بند ہیں دل کی
ذہن تو کام کر رہا ہے مرا !

یاد آ جا کہ زخمِ دل کاشف
کب سے آرام کر رہا ہے مرا !
 

La Alma

لائبریرین
آپ کی ناسازیِ طبع کا پڑھ کر رنج ہوا . آپ کی مکمل صحتیابی کے لیے بہت دعائیں . اللہ آپ کو شفائے کاملہ عطا فرمائے .
اچھی غزل کہی ہے .
شوق اب نام کر رہا ہے مرا !
عام پیغام کر رہا ہے مرا
قرین ِقیاس تو یہی ہے کہ شاعری کا شوق آپ کا ما فی الضمیر بیان کرنے میں معاون ہے لیکن شعر میں اس کا اشارہ مبہم ہے . شوق کی نوعیت معلوم نہیں .
حسنِ آخر!، اے، ٹوٹتے اختر!
درد کیوں عام کر رہا ہے مرا !
اس شعر کا مرکزی خیال مجھے ذاتی طور پر بہت پسند آیا ہے . ٹوٹتے تارے سے جو آپ نے درد کی ترسیل کا کام لیا ہے نہایت عمدہ ہے . بس حسن ِ آخر اضافی لگا اس کی بجائے کوئی اور ترکیب لاتے جو اس تخیل کو مزید تقویت بخشتی تو شعر کا حسن دو آتشہ ہو جاتا .
باقی غزل خوب ہے . بہت داد .
 

سمر رضوی

محفلین
بہت خوبصورت کلام ہے، بہت ساری داد قبول کیجئے، جب اتنے منجھے ہوئے شاعر کے اتنے خوبصورت کلام میں اساتذہ کو تصحیح کرتے پاتا ہوں تو اپنی کم مائیگی کا احساس شدید تر ہو جاتا ہے، یہی خیال آتا ہے کہ کیا مجھے شعر کہنے کی جسارت کرنی چاہئے؟ میں اس معیار کا شاید ہی کوئی شعر کبھی کہہ سکوں۔ مجھے اب اندازہ ہورہا ہے کہ میری غزل کی اصلاح میں استاد محترم الف عین صاحب نے پوسٹ مارٹم میں بھی خیال رکھا کہ کہیں ٹھیس نہ لگ جائے آبگینوں کو۔
 
آپ کی ناسازیِ طبع کا پڑھ کر رنج ہوا . آپ کی مکمل صحتیابی کے لیے بہت دعائیں . اللہ آپ کو شفائے کاملہ عطا فرمائے .
آمین۔
آپ کی دعاؤں کا طالب رہونگا۔ جزاک اللہ
قرین ِقیاس تو یہی ہے کہ شاعری کا شوق آپ کا ما فی الضمیر بیان کرنے میں معاون ہے لیکن شعر میں اس کا اشارہ مبہم ہے . شوق کی نوعیت معلوم نہیں .
جی آپ نے درست فرمایا۔ لیکن یہ ابہام جان بوجھ کر چھوڑا ہے یہاں۔ دیکھئے استاد محترم کیا کہتے ہیں۔ قابلِ قبول نہ ہوا توتبدیل کر دونگا۔
اس شعر کا مرکزی خیال مجھے ذاتی طور پر بہت پسند آیا ہے . ٹوٹتے تارے سے جو آپ نے درد کی ترسیل کا کام لیا ہے نہایت عمدہ ہے . بس حسن ِ آخر اضافی لگا اس کی بجائے کوئی اور ترکیب لاتے جو اس تخیل کو مزید تقویت بخشتی تو شعر کا حسن دو آتشہ ہو جاتا .
باقی غزل خوب ہے . بہت داد .
اصل میں حسنِ آخر سے ٹوٹتے اور ختم ہوتے ستارے کے معمول سے زیادہ چمکدار ہونے کی طرف اشارہ تھا۔ آپ کہتی ہیں تو ایک بار نظر ثانی کئے لیتا ہوں۔
بہت بہت شکریہ۔
 
آخری تدوین:
بہت خوبصورت کلام ہے، بہت ساری داد قبول کیجئے، جب اتنے منجھے ہوئے شاعر کے اتنے خوبصورت کلام میں اساتذہ کو تصحیح کرتے پاتا ہوں تو اپنی کم مائیگی کا احساس شدید تر ہو جاتا ہے، یہی خیال آتا ہے کہ کیا مجھے شعر کہنے کی جسارت کرنی چاہئے؟ میں اس معیار کا شاید ہی کوئی شعر کبھی کہہ سکوں۔ مجھے اب اندازہ ہورہا ہے کہ میری غزل کی اصلاح میں استاد محترم الف عین صاحب نے پوسٹ مارٹم میں بھی خیال رکھا کہ کہیں ٹھیس نہ لگ جائے آبگینوں کو۔
بس ایک ہی بات کہونگا: میں تو آپ سے کہیں زیادہ گئی گزری حالت سے نکل کر ان ٹوٹے پھوٹے اشعار تک پہنچا ہوں۔
حوصلہ رکھیئے اور مشق جاری رکھیئے، رفتہ رفتہ سب درست ہو جائیگا۔ ان شا اللہ
 
Top