عدلیہ کی بحالی مبارک

پانی پانی میں‌ملے پانی ہی رہتا ہے
تھوکے ہوئے کو چاٹنا انہی جیسے بکاؤ مالوں کو مبارک۔ :box:


یہ دیکھیے
1100477714-1.gif

ایکسپریس
 

زینب

محفلین
ہایئں کب ججز بحال ہوئے اور کہاں وہ تو دباؤ ڈال کے کروایا جا رہا ہے اپنی پسند کے باقی سب گھر بیٹیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔افتخار چوہدری پے بھی دباؤ ڈال رہی ہے پی پی استعفیٰ دینے کے لیے۔۔۔۔مکار لوگوں کی مکار پارٹی۔۔۔۔۔
 

پپو

محفلین
اس نظام کے سامنے جس نے بھی سر اُٹھایا وہ سر نہیں‌ رہا لیاقت سے لیکر بے نظیر اور افتخار چوہدری تک سب ایک ہی زنجیر کی کڑیاں ہیں‌
 
پانی پانی میں‌ملے پانی ہی رہتا ہے



یہ دیکھیے
1100477714-1.gif

ایکسپریس

میں اسی طرف توجہ دلا رہا تھا آپ کی۔۔۔ جج صاحب خود معترف ہیں کہ تھوکا ہوا چاٹنا ہے جسے اب انہوں نے چاٹ لیا ہے۔ پانی، پانی میں ملے تو پانی ہی رہتا ہے نا لیکن ایک پانی ناپاک ہو تو؟ پاک پانی کو بھی ناپاک کردیتا ہے۔
 
ان شاللہ چوہدری بھی جلد یہی کررہے ہونگے
یعنی ائین پاکستان کے تحت حلف

پھر ہوائیاں۔۔۔۔ یہ دیکھیں:
اسلام آباد(انصار عباسی) معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ایک بار پھر خود کو پاکستان کا آئینی چیف جسٹس قرار دیتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ عدلیہ کی آزادی،قانون اور آئین کی بالادستی کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے۔ ایک ایسے موقع پر جب معزول چیف جسٹس کے ساتھی معزول جج نئے تقرر کے حکومتی فارمولے کے تحت جھک گئے ہیں، چٹان کی طرح ڈٹے رہنے والے جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ وہ مایوس شخص نہیں ہیں، ”میں اپنے مقصد کے حصول کیلئے پرعزم ہوں“۔


روزنامہ جنگ سے
 

خرم

محفلین
نہ جی نہ وہ تو پی او سی کا حلف تھا اور یہ ائین پاکستان کا۔ بڑا فرق ہے۔
ہمت بھیا اب جانے بھی دیجئے۔ کوا تو کالا ہے اور آپ کو بھی علم ہے۔ کاہے اتنا جتن کرتے ہیں اسے سفید ثابت کرنے کو؟ مان لیجئے کہ حلف ان ججوں نے لینا تھا لیکن مشرف سے نہیں۔ اور وہ مائنس ون کا فارمولا ہی چلنا ہے آگے بھی۔ آمریت صرف وردی والی نہیں‌ہوتی، شخصی بھی ہوتی ہے جیسے پی پی میں ہمیشہ سے ہے اور جیسے مسلم لیگوں میں ہے۔ ان سب سے کسی بھی خیر کی توقع نہیں۔ انہوں‌نے تو یہی کرنا ہے بار بار :box:
 
ہمت بھیا اب جانے بھی دیجئے۔ کوا تو کالا ہے اور آپ کو بھی علم ہے۔ کاہے اتنا جتن کرتے ہیں اسے سفید ثابت کرنے کو؟ مان لیجئے کہ حلف ان ججوں نے لینا تھا لیکن مشرف سے نہیں۔ اور وہ مائنس ون کا فارمولا ہی چلنا ہے آگے بھی۔ آمریت صرف وردی والی نہیں‌ہوتی، شخصی بھی ہوتی ہے جیسے پی پی میں ہمیشہ سے ہے اور جیسے مسلم لیگوں میں ہے۔ ان سب سے کسی بھی خیر کی توقع نہیں۔ انہوں‌نے تو یہی کرنا ہے بار بار :box:
پارٹی میں‌امریت ہونا ایک اور بات ہے اور ملک میں‌امریت ہونا ایک اور بات۔
پارٹی کی امریت اگر ہو بھی تو بہرحال جوابدہی کے لیے عوام کے پاس جانا پڑتا ہے۔ اگر سیاسی عمل جارہی ہو تو جلد پارٹی امریت سے نجات مل سکتی ہے۔
عدلیہ امریت کی سپورٹ میں‌بہت اگے تک جاتی رہی ہے۔ اس کو کچھ تو سزا ملنی ہی چاہیے۔
 

خرم

محفلین
بات آپ کی درست ہے۔ بس دعا یہ ہے کہ پارٹی کی آمریت ملک کی آمریت میں نہ بدلے کہ دونوں میں فرق بہت کم ہوتا ہے وگرنہ بدترین جمہوریت بہترین آمریت سے بہتر ہی ہوتی ہے۔
 

مغزل

محفلین
یعنی عوام کے پاس دونوں صورتوں میں چناؤ کیلئے بد ، بد تر اور بدترین ہی میسر ہیں۔
میرا اپنا نظریہ ہے کہ جمہوریت بھی عوام کے مسائل کا حل نہیں ۔۔۔ آمریت تو خیر ہے ہی نہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ ۔۔۔ یہاں ’’ دوستانہ انتظامیہ ‘‘ ہو۔۔
 

خرم

محفلین
مغل بھیا جمہوریت عوام کے مسائل کا حل تو ہے لیکن اس کے لئے عوام کا باشعور ہونا ضروری ہے۔ عوام جب شخصیات، ذات برادری، زبان و علاقائیت وغیرہ کے تعصبات سے اوپر اُٹھ کر ووٹ کا حق استعمال کریں گے تب ہی اصل جمہوریت اور اس کا فائدہ ان تک پہنچے گا۔ لیکن اصل بات یہ ہے کہ اس سارے عمل کا کوئی شارٹ کٹ نہیں ہے۔ ایک نظام کے اگر ہم پابند ہو جائیں تو پھر عوام غلطیاں کر کرکے خود ہی سیکھتے رہیں گے۔ اس وقت سب سے ضروری بات شائد نظام پر عوام کا اعتماد بحال کرنے کی ہے کہ ابھی تو لوگ ووٹ کو صرف بوجھ سمجھ کر اس سے چھٹکارا ہی پاتے ہیں اور سطحی نظریات کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں۔ اگر لوگوں کو یہ یقین ہوگا کہ ووٹ ان کے پاس ایک طاقت ہے جس سے وہ اپنے مسائل کو حل کروا سکتے ہیں اور ایک بہتر معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیں تو پھر ہی وہ اس کے استعمال میں سمجھ بوجھ کا استعمال کریں گے اور ہمارا معاشرہ ایک منصف مزاج و انسان دوست معاشرہ بن سکے گا۔ اور جیسے عرض کیا کہ اس کے لئے ضروری ہے کہ اس عمل کو اس نظام کو پنپنے دیا جائے شخصیات سے قطع نظر کہ اقوام دنوں‌میں نہیں عشروں میں سیکھتی ہیں۔
 
Top