عدل کریں تا تھر تھر کمبن اُچیاں شانا والے
فضل کریں تاں بخشے جاون مے ورگے مُنہ کاے
اللہ تعالٰی سے کہہ رہے ہیں کہ اے اللہ اگر تُو عدل کرے تو بڑی بڑی اونچی شان والے بھی تھر تھر کانپیں گے،
اور اگر تُو فضل کرے تو میرے جیسے کالے منہ والے بھی بخشے جائیں گے۔
جہاں ہیں محبوس اب بھی ہم وہ حرم سرائیں نہیں رہیں گی
لرزتے ہونٹوں پہ اب ہمارے فقط دعائیں نہیں رہیں گی
غصب شدہ حق پہ چپ نہ رہنا ہمارا منشور ہو گیا ہے
اٹھے گا اب شور ہر ستم پر دبی صدائیں نہیں رہیں گی
ہمارے عزم جواں کے آگے ہمارے سیل رواں کے آگے
پرانے ظالم نہیں ٹکیں گے نئی بلائیں نہیں رہیں گی
یہ قتل گاہیں یہ عدل گاہیں انہیں بھلا کس طرح سراہیں
غلام عادل نہیں رہیں گے غلط سزائیں نہیں رہیں گی
حبیب جالب
کہانی آپ الجھی ہے کہ الجھائی گئی ہے
یہ عقدہ تب کھلے گا جب تماشا ختم ہوگا
زمیں جب عدل سے بھر جائے گی نور علیٰ نور
بنام مسلک و مذہب تماشا ختم ہوگا
افتخار عارف