نیرنگ خیال
لائبریرین
عمر بھائی بہت شکریہ اس پذیرائی کابہت خوب
نیلم بہت شکریہ اظہار خیال کابہت ہی خوبصورت بہت ہی عمدہ تحریر
سپیچ لیس
عمر بھائی بہت شکریہ اس پذیرائی کابہت خوب
نیلم بہت شکریہ اظہار خیال کابہت ہی خوبصورت بہت ہی عمدہ تحریر
سپیچ لیس
بالکل صحیح کہا شیزان بھائیبہت خوب۔۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ والدین کی محبت کا احساس واقعی اس وقت جاگتا ہے جب اپنی اولاد ہو جاتی ہے۔
لیکن بعض لوگ اس وقت بھی والدین پر اپنی اولاد کو ہی ترجیح دیتے ہیں۔۔
والدین کی محبت تو بےلوث ہے اور وہ ایسا میوہ ہیں جو زندگی میں صرف ایک بار ہی ملتا ہے۔۔
اللہ پاک ہمیں والدین کی خدمت اور ان کا حق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
والدین کی کمی کا احساس کیا ہوتا ہے کوئی ہم جیسوں سے پوچھے جن کا ایک قدم بھی ان کی اجازت اور خوشنودی کے بغیر نہ اٹھتا تھا اور اب ان کے بعد۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ بس چھوڑیں۔۔ اب اور کیا کہوں۔۔دل بھر آ رہا ہے
جی احمد بھائیبھیا کیا کرتے ہیں آپ۔
اب میں کسی کو کیا بتاؤں کہ میری آنکھیں کیوں بھیگ رہی ہیں۔
اس پذیرائی پر صمیم قلب سے مشکور و ممنون ہوں۔ دعاؤں کی درخواست ہےنیرنگ خیال ! بہت سلیقے سے جذبات کو تحریر کیا ہے ۔ بے شک اولاد بہت بڑی آزمائش ہوتی ہے ۔اللہ ہمیں رشتوں میں عدل کی توفیق عطا فرمائے ۔ جیتے رہیں خوش رہیں (آمین)
واہ واہ۔۔۔۔۔۔ عمدہذوالقرنین بھائی! عرفان صدیقی کا شعر آپ کی نذر:
ایک لڑکا شہر کی رونق میں سب کچھ بھول جائےایک بُڑھیا روز چوکھٹ پر دِیا روشن کرے
اور ادریس بابر کا ان انمول رشتوں کے لیے شعرہے کہ:شام سویرے دِل میں اُتر کے میں پڑھتا ہوںاَن دیکھے، دو کتبے، جو مشہور نہیں ہیں
اور یارِ عزیز شناور اسحاق کا یہ شعر بھی، کہجیسے گمشدہ بیٹے ماؤں سے جا ملتے ہیںیعنی جب ہم مرتے ہیں، تو گاؤں سے جا ملتے ہیں
ہائے۔۔۔اور عباس تابش کا شعر یاد آیا کہ
گھر ٹپکتا دیکھ کر روتی ہے ماں
چھت تلے اک چھت پرانی اور ہے
شکریہ نہیں ادا کرنا نایاب بھائی آپکا۔کلاسیک ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
ہوئی کیوں آنکھ نم ۔۔۔ ۔۔ اب کیا بتائیں ۔
تحریر اپنی جگہ " حق والدین " یاد کرا گئی
اور " تاویل " ٹحہری " حاصل مطالعہ "
جیو سدا نیرنگ خیال بھائی
انتہا بھائیبہت خوب صورت، بہت عمدہ
احساسات کو جھنجھوڑ دینے والی تحریر۔
زبیر بھائی میں نے جانا یہ سب بھی میرے دل میں ہےمائیں نی میں کنو آکھا درد وچھوڑے دا حال نی
کبھی آنسووں کو لفظوں میں ڈھالا جاسکے تو وہ اس تحریرسے ہوں گے بے اختیار اوربے لوث جذبوں کے ترجمان
مشکل کام ہوتا جذبات کا اس طورپربیان کہ ان کی راہ میں آنکھوں کی دھندلاہٹ آجاتی ہے جس سے اس وقت میں دوچار ہوں
مقامِ عشق، مقامِ فکر اور مقامِ درد کو یکجا کردیا نیرنگ تم نے اس مختصر سی تحریر میں
جی بالکل صحیح بات کی۔۔۔ اور پھر اپنی ان حرکتوں کو جائز قرار دینے کے لیئے ہم لوگ تاویلات تراشتے ہیں۔اسے پڑھ کر اپنے والد کی محبت اور لاڈ کے کئی منظر آنکھوں بس گئے ہیں
شاید سارے بابا اپنے بیٹیوں سے اتنی محبت کرتے ہیں کہ بچپن سے لڑکپن اور پھر بعد کے سفر میں بچوں کی زندگی سے جڑی چھوٹی چھوٹی باتوں سے ہی اپنی ہر خوشی وابستہ کرلیتے ہیں ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ اور اپنا ہر خواب اپنے بچوں کے حوالے سے دیکھنے لگ جاتے ہیں ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
اور کتنا عجیب ہے ناں یہ کہ ہم بچے جب بڑے ہوجاتے ہیں تو اپنی خوائشات کے آگے ہمیں والدین کے خواب دھندلے دکھائی دینے لگتے ہیں
پر اثراور بہت عمدہ تحریر ہے
نیرنگ خیال۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
جی اپیا بالکلمیری طرف سے ڈھیروں ڈھیر شاباشی نین
سیدھے دل کو چھو گئی یہ تحریر اور جذباتی کر گئی۔
اللہ ہمارے والدین کو سلامت رکھے صحت اور تندرستی کے ساتھ
والدین کی صحیح قدر اور احساس تب ہی ہوتا ہے جب آپ خود والدین بنتے ہیں۔
ایک بار پھر ڈھیروں شاباشی اور پیار چھوٹے
آمینخوبصورت۔ احساسات کو جگانے والی تحریر ، دل کے تار بج اٹھے اور آنکھ میں نمی تیر گئی۔
رب ارحمھما کما ربیانی صغیرا۔
نین بھائی! یہ محفلی بلونگڑا "حکایت نیرنگ" پر تہمت کس رہا ہے اور آپ خاموش تماشائی بنے کھڑے ہیں۔۔۔آپ ہر تحریر میں رلا دیتے ہیں۔
دیٹس ناٹ فئیر نیرنگ بھیا
وہ آف لائن ہیں لہٰذا خاموش تماشائی طرح کھڑے ہونے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ہمیشہ کی طرح ایک اور بہت ہی عمدہ تحریر نین بھائی۔
نین بھائی! یہ محفلی بلونگڑا "حکایت نیرنگ" پر تہمت کس رہا ہے اور آپ خاموش تماشائی بنے کھڑے ہیں۔۔۔
اپیا آپکی دعاؤں کی ضرورت ہے۔موتی سمجھ کے شانِ کریمی نے چن لئےقطرے جو تھے مِرے عرقِ انفعال کےایک دفعہ پھر بہت ساری داد بناوٹ سے پاک جذبات کے لئےجیتے رہو نیرنگ خیالاللہ تمہارے الفاظ کو مزید تاثیر عطا فرمائے آمین