" عشق " پر اشعار

شمشاد

لائبریرین
جبھی جا کے مکتبِ عشق میں سبق مقام فنا کیا
جو لکھا پڑھا تھا نیاز نے سو وہ صاف دل سے بھلا دیا
(نیاز بریلوی)
 

زبیر مرزا

محفلین
وہ عشق بہت مشکل تھا مگر آسان نہ تھا یوں جینا بھی
اس عشق نے زندہ رہنے کا مجھے ظرف دیا پندار دیا
(عبید اللّہ علیم)
 

شمشاد

لائبریرین

گر عشق کیا ہے تب کیا ہے، کیوں شاد نہیں آباد نہیں
جو جان لیے بن ٹل نہ سکے ، یہ ایسی بھی افتاد نہیں
(انشاء جی)
 

شمشاد

لائبریرین
میں عشق کائنات میں زنجیر ہوسکوں
مجھ کو حصارِ ذات کے شہر سے رہائی دے
(پروین شاکر)
 

شمشاد

لائبریرین
عشق کیا ہے، کس سے کیا ہے، کب سے کیا ہے، کیسے کیا ہے
لوگوں کو ایک بات ملی، اپنے کو تو لیکن رونا آئے
(ابن انشاء)
 

شمشاد

لائبریرین
اُستاد نے اچھا سبقِ عشق پڑھایا
جب اس کو بھلاتا ہوں، یہ ہوتا ہے سوا یاد
(داغ دہلوی)

 

شمشاد

لائبریرین
کون معشوق ہے ، کیا عشق ہے ، سودا کیا ہے؟
میں تو اس فکر میں گم ہوں کہ یہ دنیا ہے
احسان دانش)
 

شمشاد

لائبریرین

جو ہم سے کہو ہم کرتے ہیں، کیا انشا کو سمجھانا ہے؟
اس لڑکی سے بھی کہہ لیں گے ، گو اب کچھ اور زمانہ ہے
یا چھوڑیں یا تکمیل کریں ، یہ عشق ہے یا افسانہ ہے؟
یہ کیسا گورکھ دھندا ہے، یہ کیسا تانا بانا ہے ؟
یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں، یہ لوگوں نے پھیلائی ہیں
تم انشا جی کا نام نہ لو کیا انشا جی سودائی ہیں​
(ابن انشاء)
 
Top