عشق

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
عشق کہتے ہیں جسے تھم نہیں سکتا چنداں
یہ تو تم کو بھی بنا دے کا رئیسٍ رنداں
ہاتھ میں خمر رہے نظر میں ہو گھر زنداں
پاس ہے موت کھڑی پھر بھی ہے دیکھوخنداں
 

تیشہ

محفلین
ایک اسیی بھی گھڑی عشق میں آئی تھی کہ ھم
خاک کو ھاتھ لگاتے تو ستارہ کرتے
ایک چھرے میں تو ممکن نھیں اتنے چھرے
کس سے کرتے جو عشق دوبارہ کرٹے۔
 
شاعر ذوالفقار بخاری

عشق کا بت کدہ ویران نظر آتا ہے
ایک کافر نہیں بستی میں مسلمانوں کی




ویسے میں جو شاعری میری نہیں ہوتی صرف اس پر ہی شاعر کا نام لکھتا ہوں جیسے یہ جناب ذوالفقار علی بخاری کا شعر ہے
 

نبیل

تکنیکی معاون
فیصل عظیم نے کہا:
عشق کہتے ہیں جسے تھم نہیں سکتا چنداں
یہ تو تم کو بھی بنا دے کا رئیسٍ رنداں
ہاتھ میں خمر رہے نظر میں ہو گھر زنداں
پاس ہے موت کھڑی پھر بھی ہے دیکھوخنداں

فیصل، کیا یہ اشعار تمہارے ہیں، سچ بتاؤ۔ اگر ایسی بات ہے تو جناب ابھی زانوئے تلمّذ تہ کیے دیتے ہیں آپ کے سامنے۔۔ :p
 
ارے ارے

“عشق“ کی بات ہوئی ہم نے کہی کچھ باتیں
گو کہ باتوں میں بسی ہیں وہی تنہاراتیں
شعر ہم نے ہے کہا اور یہ پوچھو ہو نبیل
عاشقوں کے ہیں نصیبوں میں یہی سوغاتیں۔۔؟

جی نبیل بھائی یہ اشعار اسی بندہ ناچیز کے اندرونی ابال کی بھاپ ہیں ۔ ویسے زانوئے تلمیذ تو استادوں کے سامنے تہ کیا جانا چاہیئے نہ کہ رندوں کے ۔ میں خود ابھی طفل مکتب ہوں اور سچ کہوں تو خود کو میں شاعری کے کسی بھی درجے پر نہیں سمجھتا ۔
 

الف عین

لائبریرین
فیصل کی روایت کو آگے بڑھاتے ہوئے:
کلاہ کج تھی اگرچہ میں ٹوٹا پھوٹا تھا
غرور عشق تھا، میں کیسی آن بان میں تھا
 
عشق مجھے کو نہیں، وحشت ہی سہی
میری وحشت تیری شہرت ہی سہی
قطع کیجئے نہ تعلق ہم سے
کچھ نہیں تو عداوت ہی سہی
 

سیفی

محفلین
مجھے یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ یہاں بیت بازی کا مروجہ قانون نہیں چل رہا کہ آخری حرف پر نیا شعر کہا جائے :eek:

چلیں جس ملک میں قانون کی عملداری نہ ہو وہاں ہم بھی ایک نیا کٹا چھوڑ دیتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔لیں جناب۔۔۔بچنا ذرا۔۔۔۔کٹے سے۔۔۔ :lol:



نہ عشق میں رہیں گرمیاں، نہ وہ حسن میں رہیں شوخیاں
نہ وہ غزنوی میں تڑپ رہی، نہ وہ خم ہے زلفِ ایاز میں
 

تیشہ

محفلین
مجھے عشق ھے کہ جنون ھے ابھی فصیلا ھی نہ ھوسکا،
میرا نام زینت دشت تھا مجھے آندھیوں نے مٹا دیا،
 

تیشہ

محفلین
نا دیکھے دکھ سَکھ کے لمحے نا دیکھے دن رات،
نا دیکھے کوئی دھوپ برستی نا دیکھے برسات،
اسکے آپنے طور طریقے اِس کی اپنی چال،

عشق کرے بےحال سھیلی،عشق کرے بے حال۔،
 
سیفی نے کہا:
مجھے یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ یہاں بیت بازی کا مروجہ قانون نہیں چل رہا کہ آخری حرف پر نیا شعر کہا جائے :eek:

چلیں جس ملک میں قانون کی عملداری نہ ہو وہاں ہم بھی ایک نیا کٹا چھوڑ دیتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔لیں جناب۔۔۔بچنا ذرا۔۔۔۔کٹے سے۔۔۔ :lol:
اصل میں یہ کھاتہ بیت بازی کا ہے ہی نہیں بلکہ صرف موضوعاتی اشعار کا ہے، اسی لئے آپ کو بیت بازی کی بجائے بیٹ بازی دکھائی دے رہی ہے۔
 
برتے پہ گرچہ باپ کے تھے مفت پل رہے
پر مفلسانِ دہر میں بھی بے بدل رہے
یعنی ہم اپنے عشق میں بلکل اٹل رہے
ہر دم رکھا خیالکہ دل در بغل رہے


غلام احمد فرقت کی “بعد کی باتیں“
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top