شمشاد
لائبریرین
عظیم بیگ چغتائی کے افسانے
صفحہ 54
میں نے الشذری سے کہا۔ "ہمیں ہرگز اس طرح نہ کھانا چاہیے کیونکہ یہ کوئی ڈھنگ نہیں کہ میزبان ندارد، ہم کھانے بیٹھ جائیں۔" اس پر شذری بگڑ کھڑے ہوئے کہ "تم عربی سادگی سے واقف نہیں۔ یہ بھی کوئی ہندوستان ہے کہ لازمی طور پر میزبان نوالہ گننے کے لیے ضرور ہی موجود ہو۔" میں نے پھر الشذری سے کہا کہ ایک مرتبہ حبشی سے کچھ اشاروں ہی سے پوچھو کہ آخر یہ غیر معمولی بات کیوں ہے؟ ایھا الشیخ کر کے حبشی سے پھر جو شذری نے سوال کیا تو وہ بگڑ کھڑا ہوا اور بدتمیزی سے ہاتھ کو جھٹکے دے کر نہ معلوم کیا بکنے لگا اور پھر غصے ہو کر اشارہ سے کہا کہ کھانا کھاؤ۔ اب الشذری مجھ سے خفا ہونے لگے۔ "جو میں کہتا ہوں وہ تم نہیں سنتے اس طرح بھی دعوتیں ہوتی ہیں۔" پھر حجاز کی اسی قسم کی ایک آدھ دعوت کا تذکرہ کیا جو خود انہوں نے کی تھیں اور میں نے کہا کہ کوئی لفنگا آ کر تمہارے یہاں کھا گیا ہو تو میرے اوپر بے حد گرم ہوئے اور کھانے کو بسم اللہ کہہ کر آگے ہاتھ بڑھایا۔ خوان پوش جو ہٹا تو میری روح پرواز کر گئی، کیونکہ وہاں سوائے آب گوش اور روٹی کے اور کچھ بھی نہ تھا اور یہاں میں گویا بھوک پر دھار رکھ کر آیا تھا۔ یہ آب گوش عجیب کھانا ہے خدا ہر ہندوستانی کو اس سے امن میں رکھے۔ بازاروں میں آپ دیکھ لیجئے کہ بڑی سی دیگ میں گوشت کے ٹکڑے گھلائے جا رہے ہیں۔ کچھ واجبی سا نمک اور روایتاً کہا جاتا ہے کہ از قسم لونگ وغیرہ بھی پڑتا ہے۔ بس اس جوشاندے کے ساتھ روٹی کھائی جاتی ہے۔ بوٹی ہڈی سے کوئی سروکار نہیں۔ جب دیگ کا پانی کم ہو جاتا ہے تو اور ڈال دیا جاتا ہے۔ مگر شاید ایک دفعہ کے علاوہ پھر نمک تو پڑتا نہیں کیونکہ آب گوش کا پھیکا ہونا لازمی ہے۔ غرض یہ آب گوش تھا۔ جس کا لبالب بھرا ہوا بڑا سا پیالہ بازار سے دو پیسے کو آ سکتا تھا۔ میں نے ناامید ہو کر الشذری سے کہا : "بھئی مجھ سے یہ نہیں چلے گا کیا معلوم تھا ورنہ گھر سے کھانا کھا کر آتے۔"
الشذری نے اس پر ایک مصنوعی قہقہہ لگایا۔ "سبحان اللہ۔" انہوں نے کہا۔ "اور آپ کیا سمجھے تھے کیا بریانی متنجن۔۔۔ جناب یہ تو عرب لوگ ہیں۔ خود حضور سرور کائنات ﷺ کی دعوتوں کا حال پڑھ لو، جو موجود ہوتا تھا پیش کرتے تھے۔"
میں نے کہا : "بھئی تم عجیب آدمی ہو اس بھلے مانس آدمی کو صرف دعوت ہی کے معاملہ میں سنت رسول اللہ کی پیروی کرنا رہ گئی ہے۔ ورنہ یوں ساز و سامان، فرنیچر، جھاڑ فانوس، فرش و فروش سب کچھ ہے، لاحول بھیجو ایسی دعوت پر اور گھر چلو، مگر الشذری اس پر مذہبی رنگ دینے لگے اور اندیشہ ظاہر کیا کہ عجیب نہیں اسی سلسلہ میں ہم دونوں جہنم رسید کر دیے جائیں۔
القصد ہم نے کھانا شروع کیا، مجھ سے دو لقموں سے زائد نہ کھایا گیا۔ وہ عربوں کی سادگی پر لیکچر دے رہے تھے اور میں شوربے کی سادگی پر لیکچر دے رہا تھا جو آب رواں سے بھی زیادہ پتلا