تُم نہیں ہو بَتا دِیا ہوتا
سارا جھگڑا مِٹا دِیا ہوتا
مُجھ سے رہتے ہزار، کوسوں دُور
پر یہ پردہ ہٹا دِیا ہوتا
یہ جو سینے میں دِل رکھا میرے
ایک پتھر رکھا دِیا ہوتا
اپنے در سے نہ مُجھ اُٹھاتے کاش
اس جہاں سے اُٹھا دِیا ہوتا
کُچھ تو کرتے دوا مرے دُکھ کی
ورنہ دارُو بَتا دِیا ہوتا
اُن سے وعدوں کا پاس رکهتا ہوں
جن کو شاید بُھلا دِیا ہوتا
سارا جھگڑا مِٹا دِیا ہوتا
مُجھ سے رہتے ہزار، کوسوں دُور
پر یہ پردہ ہٹا دِیا ہوتا
یہ جو سینے میں دِل رکھا میرے
ایک پتھر رکھا دِیا ہوتا
اپنے در سے نہ مُجھ اُٹھاتے کاش
اس جہاں سے اُٹھا دِیا ہوتا
کُچھ تو کرتے دوا مرے دُکھ کی
ورنہ دارُو بَتا دِیا ہوتا
اُن سے وعدوں کا پاس رکهتا ہوں
جن کو شاید بُھلا دِیا ہوتا
آخری تدوین: