اپنے دن رات تڑپنے کی جزا مانگی ہے
ہم نے اِس بار بھی مرنے کی دُعا مانگی ہے
زندگی تلخ تُو اتنی بھی نہیں تھی لیکن
تُجھ کو ہر حال میں جینے کی سزا مانگی ہے
ہم نے اِک بُت کو تراشا ہے خُداؤں جیسا
اور پھر اُس سے خُداؤں سی وفا مانگی ہے
داغ رکھتے ہیں نگاہیں اے مقدر تُجھ پر
اُن گلی کُوچوں کی ہم نے جو گھٹا مانگی ہے
کیا کہیں کتنا تڑپتے ہیں یہاں ہم صاحب
اور اغیار نے ہنسنے کی ادا مانگی ہے
ہم نے اِس بار بھی مرنے کی دُعا مانگی ہے
زندگی تلخ تُو اتنی بھی نہیں تھی لیکن
تُجھ کو ہر حال میں جینے کی سزا مانگی ہے
ہم نے اِک بُت کو تراشا ہے خُداؤں جیسا
اور پھر اُس سے خُداؤں سی وفا مانگی ہے
داغ رکھتے ہیں نگاہیں اے مقدر تُجھ پر
اُن گلی کُوچوں کی ہم نے جو گھٹا مانگی ہے
کیا کہیں کتنا تڑپتے ہیں یہاں ہم صاحب
اور اغیار نے ہنسنے کی ادا مانگی ہے
آخری تدوین: