عقیدت اور عقیدہ - تبرکات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

باذوق

محفلین
3۔ اور چونکہ رسول ص جس جگہ بھی کھڑے ہو جاتے تھے، وہاں پر برکت کا نزول شروع ہو جاتا تھا [اور بہت سی احادیث و قرانی آیت اسکو بیان کرتی ہیں] اس لیے رسول ص کو سختی سے منع کر دیا گیا کہ وہ کفار و منافقین کی قبروں تک پر کھڑے نہ ہوں۔
معذرت کہ میں یہاں دخل در معقولات نہ کرتا۔ مگر محترمہ آپ کبھی نہ کبھی کچھ ایسی بات کر دیتی ہیں کہ مجھے وضاحت طلب کرنے پر مجبور ہونا پڑتا ہے۔ معاف کیجئے گا۔
کوئی ایک آیت اپنی بات کی دلیل میں بیان کیجئے گا اور پھر اس مفسر کا حوالہ ضرور دیجئے جس نے آپ جیسا خیال/قیاس بیان کیا ہو۔
ونیز ۔۔۔۔ کسی شارح حدیث کا وہ حوالہ بھی ضرور دیجئے جس میں اس نے کسی حدیث کی شرح کرتے ہوئے ایسا لکھا ہو کہ : رسول ص جس جگہ بھی کھڑے ہو جاتے تھے، وہاں پر برکت کا نزول شروع ہو جاتا تھا

امید کہ وضاحت ضرور کریں گی۔
اور یہ وضاحت مانگنے کی ضرورت اس لیے بھی پیش آ رہی ہے کہ ۔۔۔۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔۔ اُس بستر کے قریب صرف ٹھہرے ہی نہیں بلکہ کافی دیر تک بستر پر بیٹھے اپنے عزیز از جان چچا سے منت کرتے رہے کہ وہ صرف ایک مرتبہ کلمہ طیبہ پڑھ ڈالیں ۔۔۔۔۔
مگر کیا ابوطالب نے کلمہ پڑھا ؟
آخر برکت کا نزول وہاں کیوں نہیں ہوا؟؟
حالانکہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے محبوب چچا تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن کے لیے یہ تک فرمایا تھا کہ : میں تب تک مغفرت کی دعا کرتا رہوں گا تاوقتیکہ روک نہ دیا جاؤں!
 

باذوق

محفلین
1. رسول ص نے عبداللہ ابن ابی کی لاش کو خصوصی طور پر قبر سے نکلوایا، اور پھر اس پر خصوصا اپنے لعاب دہن کو چھڑکا ، [پتا نہیں خاور اب اس لعاب دہن چھڑکنے کو کس کھاتے میں ڈالیں گے] اور پھر خصوصی طور پر اپنا کرتہ پہنایا۔
ایک بار پھر معذرت !
خاور صاحب کے بجائے آپ کے اس سوال (پتا نہیں خاور اب اس لعاب دہن چھڑکنے کو کس کھاتے میں ڈالیں گے) کا جواب میں‌ دینے کی کوشش کرتا ہوں :

اس کو ہم معجزہ سے تعبیر کرتے ہیں !
اور معجزہ اللہ کے حکم سے رونما ہوتا ہے اس میں نبی یا ولی کا اپنا کوئی ذاتی اختیار نہیں ہوتا۔

ورنہ اگر اختیار والی بات ہوتی تو ۔۔۔۔
جس دہنِ مبارک میں یہ لعاب تھا ، ہونا تو یہ چاہئے کہ اس دہن مبارک میں موجود دانت کبھی شہید نہ ہوتے۔ مگر ۔۔۔۔۔

قرآن سے بھی دلیل پڑھ لیجئے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ اپنے محبوب نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) کی زبانی کہلوا رہا ہے :

کہہ دو کہ میں تمھارے لیے نفع و نقصان کا اختیار نہیں رکھتا۔
( سورة الجن : 72 ، آیت : 21 )

کہہ دو میں تو اپنے لیے نفع و نقصان کا کچھ بھی اختیار نہیں رکھتا مگر جتنا اللہ چاہے۔
( سورة يون۔س : 10 ، آیت : 49 )
 

طالوت

محفلین
پتا نہیں کیا کیا کہانیاں جمع کر رکھی ہیں ؟
جب رسول بھی بشر ہیں تو ان کے لعاب دہن (تھوک) سے کوئی شفاء کیسے ممکن ہے ؟ چہ جائیکہ کہ شفاعت !
وسلام
 

باذوق

محفلین
پتا نہیں کیا کیا کہانیاں جمع کر رکھی ہیں ؟
جب رسول بھی بشر ہیں تو ان کے لعاب دہن (تھوک) سے کوئی شفاء کیسے ممکن ہے ؟ چہ جائیکہ کہ شفاعت !
وسلام
بےشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بشر تھے مگر ۔۔۔
میرا خیال ہے آپ شائد یہ بات فراموش کر رہے ہیں کہ حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے نبوت (خاتم النبیین) کے درجے پر بھی فائز کیا تھا۔
اور یہ بات تو بچہ بچہ جانتا ہے کہ ہر نبی کو اللہ تعالیٰ نے معجزوں سے سرفراز کیا تھا۔
لہذا اگر ہم نبی کے لعاب دہن (تھوک) سے شفاء کو ، اللہ کا معجزہ سمجھ لیں تو ان شاءاللہ ہر قسم کا اشکال دور ہو جائے گا۔
 

arifkarim

معطل
پتا نہیں کیا کیا کہانیاں جمع کر رکھی ہیں ؟
جب رسول بھی بشر ہیں تو ان کے لعاب دہن (تھوک) سے کوئی شفاء کیسے ممکن ہے ؟ چہ جائیکہ کہ شفاعت !
وسلام

طالوت بھائی اگرآپ غیب اور معجزات پر یقین نہیں رکھتے تو ہم کیا کر سکتے ہیں؟ یہ تو خدا کی دین ہے، جسکو چاہے ایمان بخشے جسکو چاہے نہ دے۔
ہاں ہر رسول بشر ہوتا ہے، مگر وہ تمام انسانوں کیلئے نمونہ کے طور پر ہوتا ہے۔ اسکی صداقت ظاہر کرنے کیلئے خدا اس پیغمبر اپنے نشانات یعنی معجزات سے بخشتا ہے۔ جیسے موسی علیہ السلام ی کا معجزہ عصا اور ہاتھ،حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ قرآن حکیم، اسی طرح باقی انبیاء کو قسم و قسم کے فضائل اور کمالات بخشے گئے- لیکن چونکہ آجکل کا انسان سائنس کے دھوکے میں‌اتنا اندھا ہو گیا ہے سوائے مادیت کے کچھ نظر ہی نہیں آتا!
 

طالوت

محفلین
اور اگر نہ سمجھوں تو ؟ کیا اس سے میرے ایمان پر کوئی فرق پڑے گا ؟
جبکہ یہ ایک طے شدہ حقیقت ہے کہ اللہ رب العزت نے بار بار قران میں وضاحت فرمائی ہے کہ رسول اللہ کے اختیار میں کچھ نہیں ،آپ ایک بشر ہو ، رسول اگر کوئی بات برخلاف اللہ کے حکم کہہ دیتے تو اللہ ان کی شہہ رگ کاٹ ڈالتے وغیرہ وغیرہ تو اس طرح کی وضاحتوں کے بعد اس قسم کی باتیں عقل سے ماوراء اور حقیقت سے دور معلوم ہوتی ہیں ۔۔ بلکہ بعض کے یہاں تو یہ بھی سنا ہے کہ رسول اللہ کا پیشاب اور پاخانہ صحابہ بیماری کے لیے استمعال کرتے تھے (معاذ اللہ)، کوئی ثبوت نہیں اس لیے اسے سنی سنائی ہی سمجھیے شاید کوئی وضاحت کر سکے۔۔
وسلام
 

arifkarim

معطل
اور اگر نہ سمجھوں تو ؟ کیا اس سے میرے ایمان پر کوئی فرق پڑے گا ؟
جبکہ یہ ایک طے شدہ حقیقت ہے کہ اللہ رب العزت نے بار بار قران میں وضاحت فرمائی ہے کہ رسول اللہ کے اختیار میں کچھ نہیں ،آپ ایک بشر ہو ، رسول اگر کوئی بات برخلاف اللہ کے حکم کہہ دیتے تو اللہ ان کی شہہ رگ کاٹ ڈالتے وغیرہ وغیرہ

ایک شخص نبوت کے مقام کو پا ہی نہیں سکتا جب تک اسکا دل مکمل خدا کی محبت سے سرشار نہ ہو۔ صرف اس شخص کورب تعالی کی طرف سے نبوت عطا ہوتی ہے، جو اس مقام کا لائق ہو۔ اس میں کیا شک ہے کہ اس کائنات کا ذرہ ذرہ اسکے بنانے والے خدا کا تابع ہے۔ لیکن اس بات کو بھولنا نہیں چاہیے کہ جب خدا خود اپنی مرضی سے اپنے نیک بندوں پر کرم کرتا ہے تو اپنی بنائی ہوئی چیزوں، زمین، مٹی ، دریا، بادل وہوا کو اس نبی کے تابع کر دیتا ہے۔ اور اسکے دل سے نکلی ہوئی ہر دعا کو قبول فرماتا ہے۔ یہ وہ باریک روحانی نقطے ہیں جنہیں دنیا دار لوگ نہ پہلے کبھی سمجھ سکے تھے اور نہ آئیندہ سمجھ پائیں گے۔
 

طالوت

محفلین
طالوت بھائی اگرآپ غیب اور معجزات پر یقین نہیں رکھتے تو ہم کیا کر سکتے ہیں؟ یہ تو خدا کی دین ہے، جسکو چاہے ایمان بخشے جسکو چاہے نہ دے۔
ہاں ہر رسول بشر ہوتا ہے، مگر وہ تمام انسانوں کیلئے نمونہ کے طور پر ہوتا ہے۔ اسکی صداقت ظاہر کرنے کیلئے خدا اس پیغمبر اپنے نشانات یعنی معجزات سے بخشتا ہے۔ جیسے موسی علیہ السلام ی کا معجزہ عصا اور ہاتھ،حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ قرآن حکیم، اسی طرح باقی انبیاء کو قسم و قسم کے فضائل اور کمالات بخشے گئے- لیکن چونکہ آجکل کا انسان سائنس کے دھوکے میں‌اتنا اندھا ہو گیا ہے سوائے مادیت کے کچھ نظر ہی نہیں آتا!
حضور ذرا دھیرج رکھیے ۔۔ آپ نے تو فورا مجھے ایمان سے خارج کر دیا ۔۔:rolleyes: کیا ضروری ہے کہ جسے آپ معجزہ تسلیم کرتے ہوں اسے میں بھی تسلیم کروں ؟ آپ کا ایمان معجزوں کے بل پر ہو سکتا ہے لیکن میرا ایمان و یقین حقائق پر مبنی ہے ۔۔:) اور مجھے اس میں کوئی خوف یا شرمندگی نہیں اور یقیننا میں آپ سے زیادہ عاشق رسول ہوں کبھی موڈ ہوا تو ثابت بھی کر دوں گا ، مگر بحث کا رخ اب مزید تبدیل ہو رہا ہے لحاظہ میری طرف سے بس ۔۔۔۔۔۔!:)
وسلام
 

arifkarim

معطل
حضور ذرا دھیرج رکھیے ۔۔ آپ نے تو فورا مجھے ایمان سے خارج کر دیا ۔۔:rolleyes: کیا ضروری ہے کہ جسے آپ معجزہ تسلیم کرتے ہوں اسے میں بھی تسلیم کروں ؟ آپ کا ایمان معجزوں کے بل پر ہو سکتا ہے لیکن میرا ایمان و یقین حقائق پر مبنی ہے ۔۔:) اور مجھے اس میں کوئی خوف یا شرمندگی نہیں اور یقیننا میں آپ سے زیادہ عاشق رسول ہوں کبھی موڈ ہوا تو ثابت بھی کر دوں گا ، مگر بحث کا رخ اب مزید تبدیل ہو رہا ہے لحاظہ میری طرف سے بس ۔۔۔۔۔۔!:)
وسلام

بھائی میں نے خارج نہیں کیا ہے بلکہ آپنے خود ہی غیب کا انکار کیا ہے کہ معجزات نعوذ باللہ وجود میں نہیں آسکتے- سورہ البقرہ کی شروع کی آیا ت میں ہی ایمان والوں‌ کیلئے غیب پر ایمان لانا لازم قرار دیا گیا ہے۔ اور معجزات غیب سے ہی وقوع پزید ہوتے ہیں۔ کوئی آپ کے سامنے ریموٹ کا بٹن دبا کر معجزہ نہیں کر سکتا!
 

فاروقی

معطل
ایک شخص نبوت کے مقام کو پا ہی نہیں سکتا جب تک اسکا دل مکمل خدا کی محبت سے سرشار نہ ہو۔ صرف اس شخص کورب تعالی کی طرف سے نبوت عطا ہوتی ہے، جو اس مقام کا لائق ہو۔ اس میں کیا شک ہے کہ اس کائنات کا ذرہ ذرہ اسکے بنانے والے خدا کا تابع ہے۔ لیکن اس بات کو بھولنا نہیں چاہیے کہ جب خدا خود اپنی مرضی سے اپنے نیک بندوں پر کرم کرتا ہے تو اپنی بنائی ہوئی چیزوں، زمین، مٹی ، دریا، بادل وہوا کو اس نبی کے تابع کر دیتا ہے۔ اور اسکے دل سے نکلی ہوئی ہر دعا کو قبول فرماتا ہے۔ یہ وہ باریک روحانی نقطے ہیں جنہیں دنیا دار لوگ نہ پہلے کبھی سمجھ سکے تھے اور نہ آئیندہ سمجھ پائیں گے۔

معذرت چاہوں گا کہ میں پھر دخل انداز ہوا ۔۔۔۔۔لیکن یہ پیچھلے سلسلے کی کڑی نہیں بلکہ علیحدہ مسئلہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نوٹ فرما لیجیئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کوئی شخص نبوت کے مقام کو نہیں پاسکتا۔۔۔۔۔۔۔۔خواہ وہ کتنا بھی نیک کیوں نہ ہو جائے ۔۔۔۔۔۔۔۔خواہ وہ کائنات کے زرے زرے پر اپنے سجدوں کا نشان ہی کیوں نا ثبت کر دے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نبی ہمیشہ اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔اپنی محنت و مجاہدے یا عبادت کرنے سے کوئی نبی نہیں بن سکتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

طالوت

محفلین
بھائی میں نے خارج نہیں کیا ہے بلکہ آپنے خود ہی غیب کا انکار کیا ہے کہ معجزات نعوذ باللہ وجود میں نہیں آسکتے- سورہ البقرہ کی شروع کی آیا ت میں ہی ایمان والوں‌ کیلئے غیب پر ایمان لانا لازم قرار دیا گیا ہے۔ اور معجزات غیب سے ہی وقوع پزید ہوتے ہیں۔ کوئی آپ کے سامنے ریموٹ کا بٹن دبا کر معجزہ نہیں کر سکتا!
آپ نے پھر مجبور کر دیا ۔۔ حضور فتوٰی تو آپ ہی کی طرف سے آیا ہے نا :) اور آپ اگر غیب کو معجزات سمجھتے ہیں تو میرا کیا قصور ؟ جبکہ معجزات اور غیب پر ایمان دو الگ الگ چیزیں ہیں ۔۔
دیکھیے آپ حضرات سے میں اکثر معاملات میں اتفاق نہیں رکھتا لیکن کیا میں نے کبھی کوئی فتوٰی صادر کیا ہے ؟
اسلییے مجھے ذرا اس سے دور رکھیے پلیزززززززززززز !
اور اس موضوع کو بند کیجیے کہ پہلی ہی ایک موضوع غلط پوسٹ میں چل رہا ہے :)
وسلام
 

وجی

لائبریرین
[نوٹ: اس روایت کی رو سے اس وقت تک کفار و منافقین کے متعلق آیات نازل نہ ہوئی تھِیں اور رسول ص کا خیال تھا کہ انکے تبرکات سے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ کفار کو بھی فائدہ پہنچ سکتا ہے]

کیا آپ کو یقین ہے کہ ایسی کوئی آیات نازل نہیں ہوئیں تھی اس وقت
حالانکہ سورہ توبہ میں آپکو حکم ہوا تھا کہ آپ ان لوگوں کے لئے دعا نہیں کرئیں گے جنہوں‌نے اللہ اور اسکے رسول سے کفر کیا اور سورہ توبہ آخری وقتوں کی سورہ ہے اور اس سورہ میں کافی منافقین کا کافی ذکر موجود ہے اور عبداللہ بن ابئی کا 9 ہجری میں انتقال ہوا تھا


تو کیا صرف ایک سے ڈیرھ سال میں منافقین کے بارے میں آیات نازل ہوئیں
^^^^اس بارے میں بھی تسلی سے غور کیجیئے گا
 

مہوش علی

لائبریرین

کیا آپ کو یقین ہے کہ ایسی کوئی آیات نازل نہیں ہوئیں تھی اس وقت
حالانکہ سورہ توبہ میں آپکو حکم ہوا تھا کہ آپ ان لوگوں کے لئے دعا نہیں کرئیں گے جنہوں‌نے اللہ اور اسکے رسول سے کفر کیا اور سورہ توبہ آخری وقتوں کی سورہ ہے اور اس سورہ میں کافی منافقین کا کافی ذکر موجود ہے اور عبداللہ بن ابئی کا 9 ہجری میں انتقال ہوا تھا


تو کیا صرف ایک سے ڈیرھ سال میں منافقین کے بارے میں آیات نازل ہوئیں
^^^^اس بارے میں بھی تسلی سے غور کیجیئے گا

وجی برادر،
میں نے درخواست کی تھی کہ اگر اصل روایات تک دسترس ہے تو ان اصل روایات کو مکمل طور پر پیش کیجئیے کیونکہ اس سے بہت فائدہ ہو گا اور ایسے سوالات شاید نہ اٹھیں۔
صحیح بخاری میں اس روایت کی کئی ورژنز ہیں، ان میں سے ایک یہ ہے کہ اس واقعے سے قبل آیت اتری تھی کہ اے رسول اگر آپ ستر مرتبہ بھی ان کفار کے لیے استغفار کریں گے تو اللہ انہیں معاف کرنے والا نہیں، اس پر رسول ص نے کہا کہ وہ ستر سے زائد مرتبہ استغفار کر لیں گے، اس پر ایک اور آیت اس موقع پر نازل ہوئی جس میں مکمل کی مکمل حرمت کا اللہ نے ذکر کر دیا [دیکھئیے سورۃ توبہ آیت 84، جس میں استغفار کے ساتھ ساتھ رسول ص کو حکم ہوا کہ انکی قبروں پر نہ کھڑے ہوں]
والسلام۔

Volume 6, Book 60, Number 192:
Narrated Ibn Abbas:
When 'Abdullah bin 'Ubai died, his son 'Abdullah bin 'Abdullah came to Allah's Apostle and asked him to give him his shirt in order to shroud his father in it. He gave it to him and then 'Abdullah asked the Prophet to offer the funeral prayer for him (his father). Allah's Apostle got up to offer the funeral prayer for him, but Umar got up too and got hold of the garment of Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle Will you offer the funeral prayer for him though your Lord has forbidden you to offer the prayer for him" Allah's Apostle said, "But Allah has given me the choice by saying:
'(Whether you) ask forgiveness for them, or do not ask forgiveness for them; even if you ask forgiveness for them seventy times..' (9.80) so I will ask more than seventy times." 'Umar said, "But he ('Abdullah bin 'Ubai) is a hypocrite!" However, Allah's Apostle did offer the funeral prayer for him whereupon Allah revealed:
'And never (O Muhammad) pray for anyone of them that dies, nor stand at his grave.' (9.84)



 

وجی

لائبریرین
کیا آپ کے نزدیک قرآن کی اہمیت زیادہ ہے کیا احادیث کی ؟؟

احادیث کیا غلط نہیں ہوسکتیں ؟؟
 

مہوش علی

لائبریرین
وقت کا دامن میرے لیے تنگ ہو رہا ہے [مجھے ایک اور پراجیکٹ کے لیے گرین سگنل دے دیا گیا ہے اور انشاء اللہ کل سے میں وہاں مصروف ہوں گی، مگر آپ لوگ اس گفتگو کو یہاں اچھے طریقے سے آگے بڑھاتے رہیے گا]

قبل اسکے کہ میں باذوق بھائی کے سوالات کا جواب دوں، میں چاہتی ہوں کہ میں قارئین کو اس مسئلے کے پس منظر سے آگاہ کر دوں، تاکہ وہ چیزوں کو اچھی طرح سے سمجھ سکیں۔

مسئلے کا بیک گراونڈ [اور بحث کس طرف جا رہی ہے]
ایک وقت آتا ہے جب انسان کو اندازہ ہوتا ہے کہ گفتگو کہاں سے شروع ہوئی ہے، کون کون سے فریقین کس کس طرح سے گفتگو میں آگے بڑھیں گے۔۔۔۔ وغیرہ وغیرہ۔
جب خاور بلال برادر سے گفتگو ہو رہی تھی تو مجھے بار بار مولانا مودودی یاد آ رہے تھے۔ میں مودودی صاحب کے قلم کی بہت فین ہوں، بہرحال انسان کی فطرت میں اختلاف رائے ہے، اس لیے کچھ مقامات پر مجھے بھی ان سے اختلاف ہے۔
1۔ ان میں سے ایک جگہ ہے کہ کچھ مقامات پر مجھے وہ نص کے مقابلے میں عقل سے ایسے ہی دلائل دیتے نظر آئے [اس بیان کو صرف میری ذاتی رائے سمجھا جائے اور ہو سکتا ہے کہ میں غلط ہوں]۔ جب خاور بھائی سے بات ہو رہی تھی ان میں مجھے مولانا صاحب کی شبیہ ان میں نظر آ رہی تھی]
2۔ اور دوسرا یہ کہ مولانا صاحب تبرکات نبوی، شفاعت اور وسیلے کا انکار کرنے میں سعودی علماء سے زیادہ سخت ہیں۔ تو جن مقامات پر سعودی علماء ان چیزوں کا اقرار کر جاتے ہیں، وہاں پر میں نے مولانا صاحب کو عقل لڑاتے ہوئے انکا انکار کرتے دیکھا ہے۔

/////////////////////////////////////////////////

سعودی علماء کا تبرکات نبوی کا آدھا اقرار آدھا انکار
سعودی علماء نے تبرکات نبوی کا اقرار تو کیا ہے [کہ رسول ص کے بال، آپ ص سے مس شدہ کرتہ اور دیگر اشیاء یہ متبرک ہیں، مگر ایک جگہ پر آ کر وہ اسکا انکار کر رہے ہیں۔ اور وہ یہ کہ یہ چیز نہیں مانتے کہ جس جگہ رسول ص قیام کر لیں وہ بھی متبرک ہے۔

چنانچہ وہ جگہیں جہاں رسول ص کا قیام ہوا، پچھلی صدی کے مسلمانوں نے ان آثار کی حفاظت کی اور انہیں مقدس جانا، مگر سعودی حکومت نے ان جگہوں کو مسمار کر دیا۔ اور ایسا سعودی علماء کے فتاوی کی روشنی میں کیا گیا۔ مثلا http://www.islam-qa.com/ پر آپ شیخ صالح اور دیگر سعودی علماء کے اس معاملے میں فتاوی پڑھ سکتے ہیں [انگلش زبان] جہاں وہ بیان کر رہے ہیں کہ یہ جن جگہوں پر رسول ص کھڑے ہوئے یا جس گھروں میں قیام کیا وہاں کوئی برکت نہیں۔
//////////////////////////////////////////////
پس منظر سمجھ لینے کے بعد اب آسان ہو گا کہ ہم باذوق برادر کے سوالات پر گفتگو کو آگے بڑھا سکیں:
معذرت کہ میں یہاں دخل در معقولات نہ کرتا۔ مگر محترمہ آپ کبھی نہ کبھی کچھ ایسی بات کر دیتی ہیں کہ مجھے وضاحت طلب کرنے پر مجبور ہونا پڑتا ہے۔ معاف کیجئے گا۔
کوئی ایک آیت اپنی بات کی دلیل میں بیان کیجئے گا اور پھر اس مفسر کا حوالہ ضرور دیجئے جس نے آپ جیسا خیال/قیاس بیان کیا ہو۔
ونیز ۔۔۔۔ کسی شارح حدیث کا وہ حوالہ بھی ضرور دیجئے جس میں اس نے کسی حدیث کی شرح کرتے ہوئے ایسا لکھا ہو کہ : رسول ص جس جگہ بھی کھڑے ہو جاتے تھے، وہاں پر برکت کا نزول شروع ہو جاتا تھا !
باذوق برادر، پہلی بات تو یہ کہ مفسر قران یا شارح حدیث [اور وہ بھی ایسا مفسر اور ایسا شارح جسے آپ مانتے ہوں] کی شرط آپ کی اپنی ہے۔ مجھ پر جب کوئی معاملہ اس حد تک واضح ہو چکا ہو کہ جس کے بعد کم از کم اس معاملے میں تمام کے تمام نصوص سامنے آ چکے ہوں، تو پھر میرے لیے ممکن نہیں کہ میں کسی کی تقلید کروں، بلکہ یہاں اللہ تعالی مجھ سے کہہ رہا ہے کہ میں خود نصوص پر غور و فکر اور تدبر کروں۔

ان جگہوں کا بابرکت ہونا کہ جہاں سے شعائر اللہ کا گذر ہو جاتا ہے
اللہ قران میں سامری کا واقعہ بیان کر رہا ہے کہ جبکہ اس نے وہ مٹی اٹھا لی تھی کہ جہاں سے حضرت جبرئیل(علیہ السلام) کا گذر ہوا تھا۔ اور اس نے جب یہ بابرکت مٹی اپنے بنائے ہوئے گائے کے گوسالہ میں ڈالی، تو اس کے اثر سے وہ گوسالہ بولنے لگا۔
اللہ قران میں فرما رہا ہے:

قَالَ بَصُرْتُ بِمَا لَمْ يَبْصُرُوا بِهِ فَقَبَضْتُ قَبْضَةً مِّنْ أَثَرِ الرَّسُولِ فَنَبَذْتُهَا وَكَذَلِكَ سَوَّلَتْ لِي نَفْسِي
اس نے کہا کہ میں نے وہ دیکھا ہے جو ان لوگوں نے نہیں دیکھا ہے تو میں نے نمائندہ پروردگار کے نشانِ قدم کی ایک مٹھی خاک اٹھالی اور اس کو گوسالہ کے اندر ڈال دیا اور مجھے میرے نفس نے اسی طرح سمجھایا تھا (القران 20:96)


نوٹ: قران کی تقریبا تمام تفاسیر اس بات پر متفق ہیں کہ یہاں نمائندہ پروردگار سے مراد جبرئیل امین(علیہ السلام) ہیں۔
یہ بات بھی آپ لوگ ذہنوں میں رکھیے کہ مولانا مودودی اس معاملے میں بھی کلاسیکل قدیم علماء و مفسرین کے برخلاف اس بات کو ماننے سے انکار کر دیا ہے کہ جبرئیل علیہ السلام وہاں سے گذرے تھے یا اس مٹی میں کوئی اثر پیدا ہو گیا تھا، بلکہ اسے سراسر سامری کا جھوٹ بیان کر رہے ہیں۔
جبکہ اس معاملے میں جتنی روایات ہیں [جو آپ کو تفسیر طبری میں مل جائیں گی] یہ تمام روایات یہی بیان کر رہی ہیں کہ وہاں سے جبرئیل علیہ السلام کا گذر ہوا تھا۔
اور یہ روایات اتنی واضح ہیں کہ
مگر اس معاملے میں قران اور روایات اسقدر واضح ہیں کہ حتیٰ کہ سعودی عرب کے اردو ترجمہ اور تفسیر کے ساتھ شائع ہونے والے قران میں بھی انہوں نے یہ مانا ہے کہ وہاں سے جبرئیل علیہ السلام کا گذر ہوا تھا اور اسکی وجہ سے اس مٹی میں اثر پیدا ہو گیا تھا جس سے گوسالہ سے آواز آنا شروع ہو گئی۔
مزید دیکھئیے تفسیر جلالین
تفسیر ابن عباس

احادیث مبارکہ:
نابینا صحابی کا اُس جگہ سے برکت حاصل کرنا جہاں رسولﷺ نے نماز ادا کی تھی

ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے کہا مجھ سے عقیل بن خالد نے انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے کہا مجھ سے محمود بن ربیع انصاری نے بیان کیا کہ حضرت عتبان بن مالک رسولﷺ کے صحابہ میں سے تھے اور ان انصاری لوگوں میں جو بدر کی لڑائی میں حاضر تھے۔ وہ آنحضرتﷺ کے پاس آئے اور عرض کیا یا رسول اللہ میری بینائی بگڑی معلوم ہوتی ہے اور میں اپنی قوم کے لوگوں کو نماز پڑھایا کرتا ہوں۔ جب مینہ برستا ہو اور وہ نالہ بہنے لگتا ہے جو میرے اور ان کے بیچ میں ہے تو میں ان کی مسجد میں نہیں جا سکتا کہ ان کے ساتھ نماز پڑھوں۔ میں چاہتا ہوں یا رسول اللہ! آپ میرے پاس تشریف لائیے اور میرے گھر [کے ایک کونے] میں نماز پڑھ دیجئے کہ میں اس جگہ کو نماز گاہ بنا لوں۔ راوی نے کہا آنحضرتﷺ نے عتبان سےفرمایا اچھا میں ایسا کروں گا انشاء اللہ تعالیٰ۔ عتبان نے کہا پھر (دوسرے دن) صبح کو آنحضرتﷺ اور حضرت ابو بکر صدیق دونوں مل کر دن چڑھے میرے پاس آئے۔ آنحضرتﷺ نے اندر آنے کی اجازت مانگی میں نے اجازت دی۔ آپﷺ اندر آئے اور ابھی بیٹھے بھی نہیں کہ آپﷺ نے فرمایا تو اپنے گھر میں کس جگہ پسند کرتا ہے میں وہاں نماز پڑھوں؟ عتبان نے کہا میں نے آپﷺ کو گھر کا ایک کونہ بتا دیا تو آپﷺ کھڑے ہوئے اور اللہ اکبر کہا۔ ہم بھی کھڑے ہوئے اور صف باندھی۔ آپﷺ نے دو رکعات (نفل) پڑھ کر سلام پھیرا اور ہم نے کچھ حلیم تیار کر کے آپﷺ کو روک لیا (جانے نہ دیا)
صحیح بخاری، کتاب الصلوۃ، ترجمہ از مولانا وحید الزمان خان
باذوق برادر،
اتنی صاف و واضح حدیث کے بعد مجھے تو کسی اور کی ضرورت نہیں کہ وہ مجھے بتائے کہ نابینا صحابی نے اس لیے اُس کونے میں نماز پڑھوائی تاکہ وہ بعد میں اس جگہ کی برکت سے فائدہ اٹھا سکیں۔
لیکن آپ سے التماس ہے کہ آپ اس روایت پر فتح الباری میں جو علامہ ابن حجر العسقلانی نے اُس جگہ میں برکت ہونے کی دلیل پکڑی ہے کہ جہاں رسول ص قیام کر لیں وہ یہاں پر پیش کر دیں۔
اور اردو میں جو صحیح بخاری علامہ راز کی 8 جلدوں میں پی ڈی ایف فائل میں آنلائن موجود ہے، اس میں اس حدیث کے ذیل میں پڑھ لیں کہ وہ کیسے اس سے دلیل پکڑ رہے ہیں کہ جس جگہ رسول ص قیام کر لیں وہ جگہ بابرکت ہو جاتی ہے۔
مجھے پتا ہے آپ مجھ پر ہی یہ بار ڈال دیں گے کہ میں ہی پیش کروں۔ تو ٹھیک ہے اگر آپ نے پیش نہ کیا تو پھر میں ہی پیش کر دوں گی۔

عبد اللہ ابن عمر کا رسولﷺ کے منبر سے برکت حاصل کرنا

قاضی عیاض بیان کرتے ہیں:
اور عبداللہ ابن عمر کو دیکھا جاتا کہ وہ منبر (نبوی) کی وہ جگہ، جہاں رسولﷺ تشریف فرما ہوتے تھے، اسے اپنے ہاتھ سے چھوتے اور پھر ہاتھ اپنے چہرہ پر مل لیتے۔
حوالہ: الشفاء620:2

صحابی کا برکت حاصل کرنے کے لیے اس گھر میں داخل ہونا جہاں رسول ص نے قیام کیا تھا:

Narrated Abu Burda: When I came to Medina. I met Abdullah bin Salam. He said, "Will you come to me so that I may serve you with sawiq (i.e. powdered barley) and dates, and let you enter a (blessed) house in which the Prophet entered?
Sahih Bukhari, Volume 5, Book 58, Number 159
Narrated Abu Huraira:
…Then Moses asked, "O my Lord! What will be then?" He said, "Death will be then." He said, "(Let it be) now." He asked Allah that He bring him near the Sacred Land at a distance of a stone's throw. Allah's Apostle (p.b.u.h) said , "Were I there I would show you the grave of Moses by the way near the red sand hill."
Sahih Bukhari, Volume 2, Book 23, Number 423

Please also note in above tradition that how Prophet Musa (as) is wishing to be buried in a Sacred Land, while People say that it’s shirk to believe that there is any PLACE which can benefit us except Allah (swt
)

حضرت ابو بکر اور حضرت عمر کی پہلو رسول میں دفن ہونے کی خواہش
Narrated Hisham's father:
'Aisha said to 'Abdullah bin Az-Zubair, "Bury me with my female companions (i.e. the wives of the Prophet) and do not bury me with the Prophet in the house, for I do not like to be regarded as sanctified (just for being buried there).'

Narrated Hisham's father: 'Umar sent a message to 'Aisha, saying, "Will you allow me to be buried with my two companions (the Prophet and Abu Bakr) ?" She said, "Yes, by Allah." though it was her habit that if a man from among the companions (of the Prophet ) sent her a message asking her to allow him to be buried there, she would say, "No, by Allah, I will never give permission to anyone to be buried with them."
Sahih Bukhari, Volume 9, Book 92, Number 428
دیکھ لیجئے نہ حضرت عائشہ کا صاف بیان ہے کہ رسول ص کے پہلو میں دفن ہونے کو صحابہ کی کمیونٹی میں بطور sanctified دیکھا جا رہا تھا۔


Dawud ibn Salih says: "[The Caliph] Marwan [ibn al-Hakam] one day saw a man placing his face on top of the grave of the Prophet. He said: "Do you know what you are doing?" When he came near him, he realized it was Abu Ayyub al-Ansari. The latter said: "Yes; I came to the Prophet, not to a stone."

Ibn Hibban in his Sahih , Ahmad (5:422), Tabarani in his Mu`jam al-kabir (4:189) and his Awsat according to Haythami in al-Zawa'id (5:245), al-Hakim in his Mustadrak (4:515); both the latter and al-Dhahabi said it was sahih. It is also cited by al-Subki in Shifa' al-siqam (p. 126), Ibn Taymiyya in al-Muntaqa (2:261f.), and Haythami in al-Zawa'id (4:2).
Source:
Encyclopedia of Islamic Doctrine - (Cached)

Mu`adh ibn Jabal and Bilal also came to the grave of the Prophet and sat weeping, and the latter rubbed his face against it.
Ibn Majah 2:1320
Source:
Encyclopedia of Islamic Doctrine - (Cached)

ابھی فی الحال میں بس کرتی ہوں۔ جناب ابن عمر اور مدینہ شہر کا حرم ہونا اور دیگر روایات وغیرہ انشاء اللہ کچھ دنوں کے بعد۔

ایک دعوت:
ذرا سوچئیے۔ ذرا سوچئیے۔
جب سعودی علماء مان لیتے ہیں کہ جو بھی چیز رسول ص سے مس ہو جائے وہ متبرک ہے [جیسے پیالہ، کرتہ، پانی وغیرہ]، تو پھر مجھے ذاتی حیثیت میں بہت حیرت ہے کہ وہ اس بات کا کیوں مسلسل انکار کر رہے ہیں کہ جہاں رسول ص نے قیام کیا اُس جگہ میں برکت نہیں؟ اصولی طور پر پہلی بات مان لینے کے بعد دوسری کا انکار کرنا ممکن نہیں رہتا۔
///////////////////////////////////////////////////////

امید کہ وضاحت ضرور کریں گی۔
اور یہ وضاحت مانگنے کی ضرورت اس لیے بھی پیش آ رہی ہے کہ ۔۔۔۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔۔ اُس بستر کے قریب صرف ٹھہرے ہی نہیں بلکہ کافی دیر تک بستر پر بیٹھے اپنے عزیز از جان چچا سے منت کرتے رہے کہ وہ صرف ایک مرتبہ کلمہ طیبہ پڑھ ڈالیں ۔۔۔۔۔
مگر کیا ابوطالب نے کلمہ پڑھا ؟
آخر برکت کا نزول وہاں کیوں نہیں ہوا؟؟
حالانکہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے محبوب چچا تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن کے لیے یہ تک فرمایا تھا کہ : میں تب تک مغفرت کی دعا کرتا رہوں گا تاوقتیکہ روک نہ دیا جاؤں
جناب ابو طالب کے متعلق میرا نظریہ یہ ہے کہ وہ مومن ہیں اور جو روایات سعید ابن مسیب سے نقل ہو رہی ہیں ان میں تضاد ہے اور بذات خود اس شخص کے متعلق صراحت ہے کہ یہ بنی امیہ کا حامی تھا۔
بہرحال ایمان ابو طالب الگ مسئلہ رہا۔ ہم موضوع پر پلٹتے ہیں۔
ہمارا عقیدہ یہ ہے کہ:
1۔ انبیاء کو اور مخصوص اولیاء اللہ کو اللہ نے "علم من الکتاب" عطا کیا ہے۔ [دیکھئیے آصف بن برخیا کا واقعہ قران میں جہاں جب وہ ملکہ بلقیس کے تخت کو پلک جھپکنے سے قبل لا کر حاضر کر رہے ہیں تو اللہ اس چیز کو "علم من الکتاب" [یعنی کتاب کا تھوڑا سا علم} قرار دے رہا ہے۔
2۔ اور کتاب کا یہ علم وہ علم اعظم ہے کہ جس کے ذریعے مانگی ہوئی دعائیں مستجاب ہوتی ہیں۔
3۔ مگر یہ انبیاء اور خدا کے براہ راست منتخب اولیاء کبھی بھی خدا کی مرضی و مشیت کے خلاف نہیں جاتے اور اللہ کے بنائے ہوئے نظام میں دخل نہیں دیتے۔

اور اگر آپ اب بھی بستر کے نزدیک کھڑے ہونے کی بات کر رہے ہیں تو پھر آپ پر کاونٹر سوال اٹھ جائے گا کہ وہ نبی جو اپنے لعاب دہن سے علی کی آنکھوں کا درد ٹھیک کر دے، جو پھونک مار کر زخم کو ایسا مٹا دے کہ اسکا نام و نشان مٹ جائے اور درد کی ایک ٹیس بھی نہ اٹھے۔۔۔۔۔ تو اس نبی کے جب اپنے منہ کے دانت پتھر لگنے سے ٹوٹ جائیں اور خون بہے اور درد ہو تو رسول ص یہاں پر لعاب دہن اور اپنی پھونک کو استعمال کیوں نہیں کرتا؟
 

مہوش علی

لائبریرین
ایک بار پھر معذرت !
خاور صاحب کے بجائے آپ کے اس سوال (پتا نہیں خاور اب اس لعاب دہن چھڑکنے کو کس کھاتے میں ڈالیں گے) کا جواب میں‌ دینے کی کوشش کرتا ہوں :

اس کو ہم معجزہ سے تعبیر کرتے ہیں !
اور معجزہ اللہ کے حکم سے رونما ہوتا ہے اس میں نبی یا ولی کا اپنا کوئی ذاتی اختیار نہیں ہوتا۔

ورنہ اگر اختیار والی بات ہوتی تو ۔۔۔۔
جس دہنِ مبارک میں یہ لعاب تھا ، ہونا تو یہ چاہئے کہ اس دہن مبارک میں موجود دانت کبھی شہید نہ ہوتے۔ مگر ۔۔۔۔۔

قرآن سے بھی دلیل پڑھ لیجئے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ اپنے محبوب نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) کی زبانی کہلوا رہا ہے :

کہہ دو کہ میں تمھارے لیے نفع و نقصان کا اختیار نہیں رکھتا۔
( سورة الجن : 72 ، آیت : 21 )

کہہ دو میں تو اپنے لیے نفع و نقصان کا کچھ بھی اختیار نہیں رکھتا مگر جتنا اللہ چاہے۔
( سورة يون۔س : 10 ، آیت : 49 )

کیا آپ کے پاس کوئی دلیل ہے کہ رسول ص نے ان تبرکات نبوی سے شفا و نفع کو معجزہ کہا ہو؟ یا پھر یہ آپکا اپنا قیاس ہے؟

علی ابن ابی طالب کا قول صاف ہے کہ حجر اسود ہماری شفاعت کرے گا۔ یعنی اللہ کے حضور ہمارے حق میں دعا کرے گا۔ دیگر شعائر اللہ اور تبرکات انبیاء کے متعلق بھی یہی عقیدہ ہے کہ ان میں خود اپنا کوئی نفع یا نقصان نہیں بلکہ وہ اللہ کے حضور ہمارے لیے دعا کرتے ہیں جس سے ہمیں شفا و نفع ملتے ہیں۔

اور جو کچھ آصف بن برخیا نے کیا [ملکہ بلقیس کے تخت کو پلک جھپکنے سے قبل لانے کا] یہ معجزہ تھا یا پھر اُس علم من الکتاب کا کمال جو اللہ نے انہیں عطا کیا تھا [یہ عطائی علم الکتاب تھا، مگر اکثر لوگ عطائی علم و کمال و فضل کو نہیں مانتے]

اور میں نے اپنا عقیدہ بیان کر دیا ہے کہ یہ اولیاء اللہ اللہ کی مرضی کے بغیر اس علم کو استعمال نہیں کرتے۔ یعنی اللہ کی مرضی ہی انکی مرضی ہے۔ ورنہ آصف بن برخیا ایسے آزاد ہوتے تو قارون کا خزانہ اپنے سامنے ڈھیر کر لیتے۔ اسی طرح رسول ص دوسروں کو لعاب دہن سے شفا دیتے رہے، مگر اپنا وقت آیا تو خدا کی مرضی نہ تھِی اس لیے دانت بھی شہید کروایا اور درد میں بھی مبتلا ہوئے، مگر اس سے اسکا انکار کر دینا کہ لعاب دہن میں شفا کی خاصیت نہ تھی، خلاف حقیقت بات ہے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
کیا آپ کے نزدیک قرآن کی اہمیت زیادہ ہے کیا احادیث کی ؟؟

احادیث کیا غلط نہیں ہوسکتیں ؟؟

وجی بھائی، بے شک قرآن قرآن ہے اور احادیث ہر قسم کی ہیں صحیح سے لیکر کم صحیح اور غلط تک۔اگر آپ کا دل اس روایت کو نہیں مان رہا اور آپ کو یہ قرآن کے خلاف لگ رہی ہے تو اسے چھوڑ دیتے ہیں اور آگے بڑھ جاتے ہیں۔
 

باذوق

محفلین
کچھ تمہیدی طور پر پہلے عرض کر دوں۔

جہانزیب صاحب نے بالکل درست فرمایا کہ "یہاں‌ تو سب پرانی تحقیق اور تفتیش جاری ہے"۔
سسٹر مہوش علی ! برا نہ مانیں۔ قریب 6 سال پہلے کی بات ہے جب اردوستان فورم پر اسی موضوع پر بالکل یہی تحقیق آپ نے پیش فرمائی تھی اور پھر گزرتے وقت کے دوران بہت سے فورمز ، ویب سائیٹ ، بلاگز وغیرہ پر یہی "تحقیق" امیجز ، یونیکوڈ تحریر اور پ۔ڈ۔ف فائلز کی شکل میں نظر نواز ہوئی اور کچھ جگہ اس پر آپ سے میرا اور چند احباب کا آپسی بحث مباحثہ بھی ہوا۔ مگر حیرت یہی کہ آپ کا پرانا مطالبہ ہمیشہ کی طرح آج بھی برقرار ہے کہ :
۔۔۔۔۔
مگر دوسروں کو بھی اپنے نظریات سے اختلاف رائے کا حق دیجئیے۔

دیکھئے۔ نبیل نے بالکل سچ کہا ہے کہ اس قسم کے بحث مباحثوں سے کچھ حاصل نہیں ہونے کا ، بلکہ الٹا ان پروگراموں کا حرج ہوگا جس کی خاطر اردو محفل کے ذمہ داران بلا کسی تعصب کے اردو کی ترویج اور اس کے فروغ کے لیے کمر باندھے ہوئے ہیں۔
اختلاف رائے پیش کرنا ایک علیحدہ معاملہ ہے اور اس کی آڑ میں لاحاصل بحث و مباحثے کا دروازہ کھولنا ایک مختلف امر ہے۔
جہانزیب صاحب جانتے ہیں ، میں جانتا ہوں ۔۔۔ اس کے علاوہ بھی مزید لوگ ہیں جو یہ بات جانتے ہیں کہ آپ کی یہ مخصوص "تحقیق" کہاں کہاں پھیلی ہوئی ہے اور کہاں کہاں سے دستیاب ہو سکتی ہے۔

آپ خود غور فرما لیجئے کہ فاروق بھائی کے ساتھ جب مجھ سمیت دیگر احباب کی "بیٹھکیں" یہاں کم ہوئیں (بلکہ "ختم" ہوئیں) تو محفل کے کتنے اہم پراجکٹس کی طرف نظر ثانی ہوئی اور کتنے نئے پراجکٹس کی طرف سب کی نظریں اٹھیں؟ بلکہ خود آپ نے ہی تو جوملہ لائیبریری جیسے پراجکٹ کی طرف پیش قدمی کی۔

کسی اوپن فورم پر ایک خاص انداز میں چند مخصوص نظریات کی پیشکشی کیا لایعنی بحث و مباحثے کا دروازہ نہیں کھولتی؟
کیا یہ تحریریں آپ پہلی بار یہاں پیش کر رہی ہیں؟ کیا یہ مختلف جگہوں پر مختلف عنوانات کے سہارے ہر فارمیٹ میں برائے مفت مطالعہ موجود نہیں ہیں؟ کیا ان کا ربط دے دیا جانا کافی نہیں ہوگا؟

امید کہ کبھی ان باتوں پر بھی ضرور غور فرمائیں گی۔ شکریہ۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top