علماء کا خود کش حملوں کے خلاف فتویٰ

وزیر داخلہ رحمان ملک نے علماء سے اپیل کی تھی جس میں انھوں نے کہا تھاکہ علماء خود کش حملوں کے خلاف فتویٰ دیں، وزیر داخلہ رحمان ملک کی اپیل پر آج مختلف مکاتب فکر کے علماء کا مشترکہ اجلاس ہورہا ہے۔ جس میںخود کش حملوں کے خلاف فتویٰ دیا جائے گا۔
 

arifkarim

معطل
الحمدللہ۔ سب علما کا بس ایک ہی کام ہے۔ آئے دن ایک دوسرے کو دائرہ اسلام سے خارج کرنے کے فتوے دینا!
 
خود کش حملوں کے "خلاف" فتویٰ یا خود کش حملوں کے "بارے میں" فتویٰ؟ یہ تو مشاورت سے قبل ہی نتیجہ کا اعلان جیسا ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
خود کش حملوں کے "خلاف" فتویٰ یا خود کش حملوں کے "بارے میں" فتویٰ؟ یہ تو مشاورت سے قبل ہی نتیجہ کا اعلان جیسا ہے۔

مشاورت تو اب کوئی کر رہا ہوگا۔ خودکش حملوں کے حرام ہونے کے فتوی جات 2005 میں دئیے جاچکے ہیں۔


1100788407-2.gif
 
میرا مقصد ان حملوں کی موافقت یا مخالفت میں کچھ بولنا نہیں تھا۔ میں‌تو صرف یہ کہہ رہا تھا کہ اس انداز میں علماء سے اپیل کرنا ایسے ہے جیسے "میں جو کہہ رہا ہوں وہی کرو ورنہ۔۔۔ خاموش رہو"۔ بھئی آپ انھیں اپنا رہنما مانتے ہیں تو انھیں اس معاملے پر فتویٰ یا مشاورت کی بات کیجئے اپنا فیصلہ پہلے سے سنا کر ان کی سند حاصل کرنا کہاں کی دانشمندی ہے۔ بس میرا موقف علماء کے تشخص کی پامالی کے خلاف ہے۔ انہیں کاٹھ کے مہرے نہیں بنانا چاہئے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
میرا مقصد ان حملوں کی موافقت یا مخالفت میں کچھ بولنا نہیں تھا۔ میں‌تو صرف یہ کہہ رہا تھا کہ اس انداز میں علماء سے اپیل کرنا ایسے ہے جیسے "میں جو کہہ رہا ہوں وہی کرو ورنہ۔۔۔ خاموش رہو"۔ بھئی آپ انھیں اپنا رہنما مانتے ہیں تو انھیں اس معاملے پر فتویٰ یا مشاورت کی بات کیجئے اپنا فیصلہ پہلے سے سنا کر ان کی سند حاصل کرنا کہاں کی دانشمندی ہے۔ بس میرا موقف علماء کے تشخص کی پامالی کے خلاف ہے۔ انہیں کاٹھ کے مہرے نہیں بنانا چاہئے۔
ابن سعید ، رحمان ملک وزیر داخلہ نے علما سے اپیل کی ہے کہ وہ اجتماعی حوالےسے خود کش حملوں کے بارے میں اپنے موقف واضح کریں ، کیونکہ کچھ لوگ ڈھکے چھپے الفاظ میں خودکش حملوں کی وکالت کرتے ہیں جن میں علمائے دیوبند شامل ہیں لیکن مسلک دیوبند سے مفتی حسن جان شہید اور مسلک اہل سنت بریلوی سے ڈاکٹر سرفراز نعیمی شہید اس مستشنی ہیں جنہوں نے خودکش حملوں کے بارے میں واضح موقف اختیار کیا اور ایسے حملوں کو حرام قرار دیا جس کی پاداش میں ان دونوں کو شہید کر دیا گیا۔ باقی علما یا تو خوف کے مارے چپ ہیں یا کوئی اور بات ہے۔
کل خودکش حملوں کے بارے میں ڈاکٹر طاہر القادری کا بیان آیا ہے جو بہت خوش آئند ہے اور علما کو اجتماعی طور پر اپنا موقف بیان کرنا چاہیے اور احقاق حق سے مزید پہلو تہی نہیں کرنی چاہیے۔
 
الف نظامی بھائی اگر آپ کی بات درست ہے تو مجھے کوئی اعتراض نہیں۔ لیکن رحًان ملک صاحب کی بات جن الفاظ میں فرحان دانش بھائی نے بتائی تھی میں نے اس کے حوالے سے بات رکھی تھی۔ اور مجھے یقین ہے کہ آپ میرا مقصد سمجھتے ہونگے۔

میں ذاتی طور پر اس لعنت کو دنیا سے ختم دیکھنا چاہتا ہوں پر کسی عالم سے یہ نہیں کہوں گا کہ اس کے خلاف رائے دیں بلکہ کہا بھی تو یہ کہوں گا کہ اس کے بارے میں اسلام کا موقف واضح کریں۔
 

شعیب صفدر

محفلین
مشاورت تو اب کوئی کر رہا ہوگا۔ خودکش حملوں کے حرام ہونے کے فتوی جات 2005 میں دئیے جاچکے ہیں۔


1100788407-2.gif
جی اس پر میری مفتی منیب سے بیٹھک بھی ہوئی تھی انہوں‌نے کہا تھا اُس وقت مشرف حکومت نے اس پر رائے مانگی تھی تو علماء‌ نے فتوٰی دیا تھا کہ اسلامی ممکت میں‌خود کش حملہ غیر اسلامی ہے۔
 
Top