ام اویس
محفلین
علم التجوید
تجوید لفظ کا مطلب ہے ۔۔ عمدہ کرنا ، سُتھرا کرنا ، کھرا کرنا ۔
اصطلاح میں اس سے مراد ہے ۔
حروف کو ان کے مخارج مقررہ سے تمام صفاتِ لازمہ اور صفاتِ عارضہ کے ساتھ بغیر کسی تکلّف کے ادا کرنا ۔
※※※※※※※※※※
غرض و غایت
ہر علم کو سیکھنے کی کوئی وجہ ہوتی ہے ۔ علم التجوید سیکھنے سے حروف کو صحیح طور پر ادا کرنا آ جاتا ہے ۔
اصل غرض اور وجہ یہ ہے کہ قرآن مجید پڑھنے کی اس ادا اور تلفظ پر قدرت حاصل کرنا جس طرح رسول الله صلی الله علیہ وسلم سے سیکھا اور حاصل کیا گیا ۔
اور اس علم کے سیکھنے کا فائدہ یہ ہے کہ کلام الله کو عمدہ طریقہ سے درست درست پڑھنے پر الله کریم کی رضا و خوشنودی حاصل ہوتی ہے ۔
※※※※※※※※※※※
علم التجوید کا موضوع :-
علم التجوید کا موضوع حروفِ ھجائیہ ا۔۔۔ ب۔۔ ت۔۔۔ ث وغیرہ ہیں ۔
حروف ھجائیہ کی تعداد انتیس ہے اور انہی سے پورا قرآن مجید مرتب ہے ۔
※※※※※※※※※※
قرآن مجید الله کریم کی وہ خاص کتاب ہے جس نے گمراہ انسانوں کو سیدھا راستہ دکھایا ۔ اسی کتاب کی بدولت الله تعالی اور اس کے رسول صلی الله علیہ وسلم کا انکار کرنے والے دنیا کے عظیم ترین راہنما بن گئے ۔ آج جب کہ انسانیت پر لا دینیت چھا رہی ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ قرآن مجید کی تعلیمات کو عام کیا جائے ۔ تاکہ لوگ تعلیمات قرآن مجید پر عمل کرکے اچھی اسلامی زندگی گزار سکیں ۔
قرآن مجید کی سمجھ اور شعور پیدا کرنے کے لئے اس کو صحیح طور پر پڑھنا ضروری ہے ۔ اور ظاہر ہے کہ جب ہم اسکو صحیح پڑھ نہیں سکیں گے تو اس کے معانی اور مطالب پر غور کیسے کریں گے ۔ اور جب سمجھ نہیں آئے گی تو عمل کرنے کا تصور ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ حاصلِ کلام یہ کہ سب سے پہلے قرآن مجید کا صحیح پڑھنا ضروری ہے ۔ کیونکہ غلط پڑھنے سے معنی اور مطلب بدل جاتے ہیں ۔ جس سے نماز بھی فاسد ہو جاتی ہے ۔
مثال کے طور پر ۔
قُلْ ھُوَ الله ُ اَحَدٌ
کہہ دیجئے کہ الله ایک ہے ۔ اگر " قل " کو " کل " پڑھ دیا تو اس کا مطلب ہے ۔ کھا لو الله ایک ہے ۔( نعوذ بالله ) ۔
※※※※※※※※※
علم التجوید سیکھنے کا حکم
علم التجوید سیکھنا جس سے حروف کی درست ادائیگی ہو ۔ اور قرآن مجید کے معنی نہ بدلیں فرض عین ہے ۔ اور اس سے زیادہ علم قراءت و تجوید فرض کفایہ ہے ۔
پس قرآن مجید کے حروف کا اس حد تک صحیح پڑھنا کہ اس سے حروف میں کمی زیادتی ، تبدیلی اور اعراب کی غلطی پیدا نہ ہو اور قرآن مجید کے معنی نہ بگڑیں ۔ ہر حرف دوسرے سے الگ نمایاں ، مستقل معلوم ہو ہر مسلمان پر فرض عین ہے ۔
مرد ہو خواہ عورت ہو ، عربی ہو یا عجمی ہو ۔ سفید ہو سرخ ہو یا گندمی ۔ نماز کے اندر ہو یا باہر ۔ حفظ پڑھے یا ناظرہ ۔ تھوڑا پڑھے یا زیادہ ۔ جلدی جلدی حدر سے پڑھے یا ٹہراؤ سےیا درمیانہ رفتار سے ۔ مجمع میں پڑھے یا اکیلا ۔ بہر صورت ہر وقت ہر حال میں اس حد تک قرآن مجید کا صحیح پڑھنا ہر عاقل و بالغ کے لئے فرضِ عین ہے ۔ اور غیر صحیح طریقہ پر تلاوت کرنے والا مرتکبِ حرام اور گناہ گار ہے ۔ اور اس کی ضرورت اور فرضیت کا انکار کرنے والا سخت گنہگار ہے ۔
اس سے زیادہ اس علم کے قاعدوں کو یاد کرنا فرضِ کفایہ ہے ۔ کہ اڑتالیس میل کی حد کے اندر ایک ماہر تجوید و فن و عالِم فن قارئ قرآن کا ہونا ضروری ہے ورنہ سب کے سب گنہگار ہوں گے ۔
※※※※※※※※※※※※
تجوید لفظ کا مطلب ہے ۔۔ عمدہ کرنا ، سُتھرا کرنا ، کھرا کرنا ۔
اصطلاح میں اس سے مراد ہے ۔
حروف کو ان کے مخارج مقررہ سے تمام صفاتِ لازمہ اور صفاتِ عارضہ کے ساتھ بغیر کسی تکلّف کے ادا کرنا ۔
※※※※※※※※※※
غرض و غایت
ہر علم کو سیکھنے کی کوئی وجہ ہوتی ہے ۔ علم التجوید سیکھنے سے حروف کو صحیح طور پر ادا کرنا آ جاتا ہے ۔
اصل غرض اور وجہ یہ ہے کہ قرآن مجید پڑھنے کی اس ادا اور تلفظ پر قدرت حاصل کرنا جس طرح رسول الله صلی الله علیہ وسلم سے سیکھا اور حاصل کیا گیا ۔
اور اس علم کے سیکھنے کا فائدہ یہ ہے کہ کلام الله کو عمدہ طریقہ سے درست درست پڑھنے پر الله کریم کی رضا و خوشنودی حاصل ہوتی ہے ۔
※※※※※※※※※※※
علم التجوید کا موضوع :-
علم التجوید کا موضوع حروفِ ھجائیہ ا۔۔۔ ب۔۔ ت۔۔۔ ث وغیرہ ہیں ۔
حروف ھجائیہ کی تعداد انتیس ہے اور انہی سے پورا قرآن مجید مرتب ہے ۔
※※※※※※※※※※
قرآن مجید الله کریم کی وہ خاص کتاب ہے جس نے گمراہ انسانوں کو سیدھا راستہ دکھایا ۔ اسی کتاب کی بدولت الله تعالی اور اس کے رسول صلی الله علیہ وسلم کا انکار کرنے والے دنیا کے عظیم ترین راہنما بن گئے ۔ آج جب کہ انسانیت پر لا دینیت چھا رہی ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ قرآن مجید کی تعلیمات کو عام کیا جائے ۔ تاکہ لوگ تعلیمات قرآن مجید پر عمل کرکے اچھی اسلامی زندگی گزار سکیں ۔
قرآن مجید کی سمجھ اور شعور پیدا کرنے کے لئے اس کو صحیح طور پر پڑھنا ضروری ہے ۔ اور ظاہر ہے کہ جب ہم اسکو صحیح پڑھ نہیں سکیں گے تو اس کے معانی اور مطالب پر غور کیسے کریں گے ۔ اور جب سمجھ نہیں آئے گی تو عمل کرنے کا تصور ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ حاصلِ کلام یہ کہ سب سے پہلے قرآن مجید کا صحیح پڑھنا ضروری ہے ۔ کیونکہ غلط پڑھنے سے معنی اور مطلب بدل جاتے ہیں ۔ جس سے نماز بھی فاسد ہو جاتی ہے ۔
مثال کے طور پر ۔
قُلْ ھُوَ الله ُ اَحَدٌ
کہہ دیجئے کہ الله ایک ہے ۔ اگر " قل " کو " کل " پڑھ دیا تو اس کا مطلب ہے ۔ کھا لو الله ایک ہے ۔( نعوذ بالله ) ۔
※※※※※※※※※
علم التجوید سیکھنے کا حکم
علم التجوید سیکھنا جس سے حروف کی درست ادائیگی ہو ۔ اور قرآن مجید کے معنی نہ بدلیں فرض عین ہے ۔ اور اس سے زیادہ علم قراءت و تجوید فرض کفایہ ہے ۔
پس قرآن مجید کے حروف کا اس حد تک صحیح پڑھنا کہ اس سے حروف میں کمی زیادتی ، تبدیلی اور اعراب کی غلطی پیدا نہ ہو اور قرآن مجید کے معنی نہ بگڑیں ۔ ہر حرف دوسرے سے الگ نمایاں ، مستقل معلوم ہو ہر مسلمان پر فرض عین ہے ۔
مرد ہو خواہ عورت ہو ، عربی ہو یا عجمی ہو ۔ سفید ہو سرخ ہو یا گندمی ۔ نماز کے اندر ہو یا باہر ۔ حفظ پڑھے یا ناظرہ ۔ تھوڑا پڑھے یا زیادہ ۔ جلدی جلدی حدر سے پڑھے یا ٹہراؤ سےیا درمیانہ رفتار سے ۔ مجمع میں پڑھے یا اکیلا ۔ بہر صورت ہر وقت ہر حال میں اس حد تک قرآن مجید کا صحیح پڑھنا ہر عاقل و بالغ کے لئے فرضِ عین ہے ۔ اور غیر صحیح طریقہ پر تلاوت کرنے والا مرتکبِ حرام اور گناہ گار ہے ۔ اور اس کی ضرورت اور فرضیت کا انکار کرنے والا سخت گنہگار ہے ۔
اس سے زیادہ اس علم کے قاعدوں کو یاد کرنا فرضِ کفایہ ہے ۔ کہ اڑتالیس میل کی حد کے اندر ایک ماہر تجوید و فن و عالِم فن قارئ قرآن کا ہونا ضروری ہے ورنہ سب کے سب گنہگار ہوں گے ۔
※※※※※※※※※※※※