ایک مضحکہ خیز اعترض ۔ گو کہ یہی یک سطری جواب ہی کافی ہے مگر رقیبوں کی تشنگی کو ملحوظ رکھتے ہوئے حکایت کو چلیں بڑھا دیتے ہیں۔ جس ملک میں "لُٹ" مچی ہو وہاں ایسے بے ضرر معاملات پر انگلی اٹھانا بجائے خود افسوسناک ہے ۔ یعنی دودھ کی نگرانی پر بلی کو مامور کرنے کے بعد بڑے میاں بڑے فخر سے "حفاظت کے انتظام و انصرام" پر درس دینے نکلے ۔ شاہی خزانے کی فکر کرو میاں ، قزاق غلام گردشوں تک پہنچ چکے ۔ جلد ہی نقب لگنے والی ہے ۔ تاریخ کے چوراہے پہ سوئی پڑی قوم کو کوئی تو جگائے ۔ گر کوئی نہیں تو اے الله تو ہی .....
پہلی بات تو یہ کہ شوکت خانم میں صرف کینسر کا علاج نہیں ہوتا بلکہ دیگر شعبہ جات میں بھی سہولت دستیاب ہے۔ دلیل سے بات کرنے کے دعویدار نیچے دیا گیا ربط ملاحضہ کریں ۔
https://www.shaukatkhanum.org.pk/patientcare/medical-staff.html
لہٰذا یہ اعترض تو بھک سے اُڑ گیا کہ عمران خان کے یہاں علاج کروانے سے کسی کینسر کے مریض کی حق تلفی ہوئی ۔
اطلاعاً عرض ہے کہ عمران خان انتہائی نگہداشت کے یونٹ سے فراغت کے بعد دوسرے مریضوں کے ساتھ ایک ہی کمرے میں رہا۔
ثانیاً یہ کہ بہت زیادہ رش کے باعث انتظار کی کوفت صرف مفت علاج کروانے والے کینسر کے مریضوں کو اٹھانی پڑتی ہے ۔ عمران خان الله کے فضل و کرم سے نہ تو کینسر کے علاج واسطے وہاں گیا اور نہ ہی مفت سہولت سے مستفید ہونے۔ امید ہے سارے اعترضات دم توڑ چکے !
کیا اب کچھ گفتگو اُن کے بارے میں بھی ہو جائے جو سستی روٹی کی آڑ میں غریب کی عزت ہی سستی کر گئے ؟ یا کچھ اُن کے بارے میں جو رہن (رینٹل) پاور پلانٹوں کی طرح یہ ملک بھی آئ ایم ایف کو رہن کر گئے ؟ یا پھر ان کے بارے میں جو دین کی دوکان محض سیاست میں اپنی شان کیلئے سجائے بیٹھے ہیں ؟ لب کشائی حضور والا، تکلم۔
یارب! مرے سکوت کو نغمہ سرائی دے
زخمِ ہُنر کو حوصلہ لب کشائی دے