ملک کا نظام جن لوگوں نے ٹھیک کرنا تھا وہ تو کب کا دنیا فانی سے جا چکے۔ یہ حکومت تو محض ماضی کے حکمرانوں کے کارناموں کا احتساب کرنی آئی تھی۔ اگر ان پانچ سالوں میں یہ بھی نہ کر سکی تو پھر پیچھے کرنے کو رہ کیا جاتا ہے۔
سزا یافتہ مجرم نواز شریف جس طرح اسٹیبلشمنٹ، میڈیا، عدالتوں اور ڈاکٹروں کو ساتھ ملا کر ملک سے فرار ہوئے ہیں۔ جب تک وہ باقی کی سزا کاٹنے واپس نہیں آ جاتے ان کے خلاف حکومتی کاروائی چلتی رہے گی
اگر یہ حکومت ماضی کے حکمرانوں کا احتساب کرنے ائی تھی تو پھر اس کو ریاست مدینہ کا نعرہ نہیں لگانا چاہیے تھے. کیونکہ ریاست مدینہ تو شروع ہی اپنے احتساب سے ہوتی ہے اور الله نے نبی کی بیویوں کو دہرے عذاب کا خوف دلایا اگر وہ برائیاں کریں گی اور حضرت عمر کی مثال تو پہلے ہی دے دی ہے
اسی طرح قرآن نے اسلام کی دعوت کے وقت معجزے کی بجائے نبی کریم کی زندگی کو مثال کے طور پر پیش کیا کہ کیا تم لوگ نبی کریم کی نبوت سے پہلے کی زندگی کو جانتے نہیں اور کیا اس پر کوئی اعتراض کر سکتے ہو؟
اور آپ اگر یہ سوچتے ہیں کہ عمران جن پر اس نے الزامات لگائے ہوئے تھے انہی لوگوں کے ساتھ مل کر احتساب کر لے گا یا احتساب کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، تو پھر میرا خیال ہے کہ آپ کی سوچ ہی بغیر سوچ کے ہے.
میرا خیال ہے کہ شاہزیب کی یہ بات کہ عمران کو ایک ذاتی نفرت ہے کہ شریف خاندان سے اور کچھ نہیں،
ورنہ کرپٹ تو سب سے زیادہ یہی حکومت ہے اور کرپشن میں پاکستان مزید آگے اسی حکومت میں جا رہا ہے. تو اس پر تو اب کوئی عقلمند بھی دوسری رائے نہیں رکھ سکتا.