عمران خان اپنی انا پر قابو پائیں۔۔۔ (تبصرہ: انصار عباسی)

عاطف بٹ

محفلین
ایسی عدالت کا کیا وقار رہ جاتا ہے کہ جس کے احکامات ہی نہ مانیں جائیں (چاہے وجہ کچھ بھی ہو)۔ پھر عمران خان سے تحریر معافی نامہ لکھوا کر عدلیہ کون سا ملک کی خدمت کرے گی۔

پھر اگر عدلیہ انتخابات کو حتی الامکان شفاف بنانے کے لئے اپنا فرض انجام دیتی تو یقیناً عوام کے حقیقی نمائندے اسمبلی میں جا کر اُن قانونی پیچیدگیوں کو دور کرتے جن کی وجہ سے عدلیہ بے دست و پا ہے۔ سچی بات تو یہی ہے کہ عدلیہ کے نمائندے انتخابات میں اپنے فرائض انجام نہیں دے سکے۔ عمران خان نے یہی کہا ہے تو کیا غلط کہا ہے۔

بات پر واں زبان کٹتی ہے
وہ کہیں اور سنا کرے کوئی​
احمد بھائی، یہ بھی ویسے خوب بات ہے کہ انتخابات کے نتیجے میں تحریکِ انصاف کے امیدواران کامیاب ہوں تو وہ عوام کے حقیقی نمائندے ہیں اور ان کے علاوہ اگر کسی اور جماعت کے امیدواروں کو لوگ منتخب کر کے پارلیمان میں بھیجیں تو وہ غیرحقیقی یا جعلی نمائندے ہیں۔
ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم عدلیہ سے شفاف انتخابات بھی کرانے کی توقع رکھتے ہیں، اس سے فیصلوں پر عملدرآمد کرانے کی بھی امید کرتے ہیں، اس سے یہ بھی چاہتے ہیں کہ وہ ملک میں امن و امان کی صورتحال پر نظر رکھے اور اسے بہتر بنانے کے لئے اپنا کردار ادا کرے، یہ بھی خواہش رکھتے ہیں کہ ملک میں کسی بھی نوعیت کا کوئی بھی مسئلہ بحران کی صورت اختیار کرنے لگے تو عدلیہ کے ارکان چراغ کے جن کی طرح اس مسئلے کو حل کرنے پر کمر کس لیں اور یہ بھی ہماری شدید آرزو ہے کہ عدلیہ میں موجود تمام لوگ فرشتے ہونے چاہئیں جن سے کبھی کوئی غلطی یا کوتاہی سرزد ہی نہ ہو۔ ایسی صورتحال میں بہتر یہ ہوگا کہ ہم ریاست کے باقی دو ستون یعنی انتظامیہ اور مقننہ کے اختیارات بھی عدلیہ کے سپرد ہی کردیں تاکہ ججوں کو واضح طور پر پتہ ہو کہ انہوں نے کیا کیا کرنا ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
احمد بھائی، یہ بھی ویسے خوب بات ہے کہ انتخابات کے نتیجے میں تحریکِ انصاف کے امیدواران کامیاب ہوں تو وہ عوام کے حقیقی نمائندے ہیں اور ان کے علاوہ اگر کسی اور جماعت کے امیدواروں کو لوگ منتخب کر کے پارلیمان میں بھیجیں تو وہ غیرحقیقی یا جعلی نمائندے ہیں۔

اگر آپ اس بات سے انکار کرتے ہیں کہ حالیہ انتخابات میں دھاندلی نہیں ہوئی تو آپ کو سارے مراحل کا پھر سے جائزہ لینا چاہیے۔ تاہم میں نے ہرگز نہیں کہا کہ منتخب ہونے والے سب کے سب جعلی نمائندے ہیں۔

ن لیگ اور اُن کے حواری عوامی نمائندگی کا حق کس قدر ادا کرتے ہیں یہ بات ابھی دیکھنے والی ہے اگر زندگی نے مہلت دی تو ہم اور آپ ضرور دیکھیں گے۔
ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم عدلیہ سے شفاف انتخابات بھی کرانے کی توقع رکھتے ہیں، اس سے فیصلوں پر عملدرآمد کرانے کی بھی امید کرتے ہیں، اس سے یہ بھی چاہتے ہیں کہ وہ ملک میں امن و امان کی صورتحال پر نظر رکھے اور اسے بہتر بنانے کے لئے اپنا کردار ادا کرے، یہ بھی خواہش رکھتے ہیں کہ ملک میں کسی بھی نوعیت کا کوئی بھی مسئلہ بحران کی صورت اختیار کرنے لگے تو عدلیہ کے ارکان چراغ کے جن کی طرح اس مسئلے کو حل کرنے پر کمر کس لیں اور یہ بھی ہماری شدید آرزو ہے کہ عدلیہ میں موجود تمام لوگ فرشتے ہونے چاہئیں جن سے کبھی کوئی غلطی یا کوتاہی سرزد ہی نہ ہو۔ ایسی صورتحال میں بہتر یہ ہوگا کہ ہم ریاست کے باقی دو ستون یعنی انتظامیہ اور مقننہ کے اختیارات بھی عدلیہ کے سپرد ہی کردیں تاکہ ججوں کو واضح طور پر پتہ ہو کہ انہوں نے کیا کیا کرنا ہے۔

یہ بات ٹھیک ہے کہ ہمیں عدلیہ سے زیادہ اُمید نہیں لگانی چاہیے تاہم آپ کو سمجھ لینا چاہیے کہ جب تک ملک میں جزا و سزا کا نظام بحال اور فعال نہیں ہوگا ملک کے مسائل حل نہیں ہو سکیں گے۔ اگر "حقیقی نمائندے" اس سلسلے میں اپنا کردار ادا نہیں کرتے تو لامحالہ عوام عدلیہ کہ طرف دیکھتی ہے اور پچھلی حکومت کے پانچ سال اس بات کو ثابت کرنے کے لئے کافی ہیں۔
 

کاشفی

محفلین
خیبر پختونخواہ میں تحریک انصاف کی حکومت کو کوئی نہیں مانتا کیونکہ یہ با صلاحیت لوگ نہیں یہ نئے نئے لوگ ہیں جنہیں بات کرنے کا طریقہ بھی نہیں آتا ، انہوں نے عمران خان کے بیان "جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ جے یو آئی کا پانچ سالہ گند صاف کر رہے ہیں " پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ جے یو آئی کا خیال تھا کہ انھیں کمر میں چوٹ آئی ہے لیکن اب محسوس ہوتا ہے کہ ساتھ ہی دماغ کا مسئلہ بھی ہے۔ (مولانا فضل الرحمٰن دامت برکاتہ)
1001210_709371705756552_1485120661_n.jpg
 

محمداحمد

لائبریرین
خیبر پختونخواہ میں تحریک انصاف کی حکومت کو کوئی نہیں مانتا کیونکہ یہ با صلاحیت لوگ نہیں یہ نئے نئے لوگ ہیں جنہیں بات کرنے کا طریقہ بھی نہیں آتا ، انہوں نے عمران خان کے بیان "جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ جے یو آئی کا پانچ سالہ گند صاف کر رہے ہیں " پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ جے یو آئی کا خیال تھا کہ انھیں کمر میں چوٹ آئی ہے لیکن اب محسوس ہوتا ہے کہ ساتھ ہی دماغ کا مسئلہ بھی ہے۔ (مولانا فضل الرحمٰن دامت برکاتہ)
1001210_709371705756552_1485120661_n.jpg

کاشفی بھائی ۔۔۔۔! روزنامہ مشرق میں یہ خبر کس تاریخ کو شائع ہوئی ہے۔ کیا اخبار کا لنک (حوالہ) مل جائے گا۔
 

کاشفی

محفلین
کاشفی بھائی ۔۔۔ ۔! روزنامہ مشرق میں یہ خبر کس تاریخ کو شائع ہوئی ہے۔ کیا اخبار کا لنک (حوالہ) مل جائے گا۔
محترم جناب مولانا فضل الرحمٰن صاحب کے مبارک الفاظ پڑھنے کے لیئے۔۔
روزنامہ مشرق پشاور - تاریخ اشاعت ۔ جمعتہ المبارک 23 رمضان المبارک 1434ھ ، 2 اگست 2013 کے صفحہ نمبر 12 کو ملاحظہ کیجئے۔

صفحہ نمبر 12 :)
 

محمداحمد

لائبریرین

زرقا مفتی

محفلین
توہین عدالت کا قانون ختم ہونا چاہیئے ۔ کسی بھی ادارے یا اُس کی کارکردگی کو تنقید سے مستثنی نہیں قرار دیا دیا جا سکتا۔ غلطیاں سب انسانوں سے ہوتی ہیں اور عدلیہ میں فرشتے نہیں انسان ہی کام کر رہے ہیں۔وقت آنے پر شریف برادران بھی اس قانون کو ختم کرنے کی حمایت کریں گے۔
 
Top