عمران خان اک افسانہ کہ حقیقت؟؟

arifkarim

معطل
bushra-ejaz-copy.jpg

عوام الناس کی پرانے سیاسی چہروں اورنظام سے بیزاری آہستہ آہستہ نفرت میں بدلتی جا رہی ہے، گو نواز گو کا نعرہ بچے بچے کی زبان پر ہے اور گو نظام گو کی بلند آوازیں اسٹیٹس کو اور اس کے نمائندوں کے لئے ڈراؤنا خواب بن چکی ہیں۔ عمران خان جسے کل تک سوشل میڈیا کا لیڈر اور اشرافیہ کے بے عمل، بے کار نوجوانوں کا ہیرو کہہ کراس کی تضحیک کی جاتی تھی اور اُسے ناپختگی کا طعنہ دیا جاتا تھا، اب اک ایسی حقیقت بن چکا ہے جسے جھٹلانا اس کے مخالفین کے بس میں نہیں رہا۔ وہ دھرنا جس کی روانگی پر سیاسی پنڈت عمران کی سیاسی خودکشی کی پیش گوئیاں کر رہے تھے، اب اک ایسے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے جس نے سارے پاکستان کو جھنجھوڑ کر جگا دیا ہے، لوگ اُسے اپنی خواہشوں کامرکز اور امیدوں کی آوازسمجھ کر اس کے پیچھے پیچھے ہیں۔ کنٹینر سے ابھرنے والی اس کی پرعزم آواز پر لبیک کہنے والے اس جلسہ گاہ کو انسانی وجودوں سے لبا لب بھر دیتے ہیں، جہاں کا وہ قصد کرتا ہے، باقی شہروں والے اس کی آمد کا بے قراری سے انتظار کرتے ہیں کہ وہ کب اِدھر کا رُخ کرتا ہے۔ بظاہر دھرنوں کا زور بھی ٹوٹ چکا اور وہ بے چینی اور اضطراب بھی ختم ہوا جسے طرح طرح کی افواہوں نے پھیلا رکھا تھا۔ ان افواہوں، جن میں آرمی کا کردار، لندن پلان اور فوج کی تقسیم سمیت ملکی امن و امان کوانتشار کے حوالے کرنے اور مغربی طاقتوں کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہو کر پاکستان کو کمزور کرنے جیسے نجانے کتنے خوفناک منصوبے اور انکشافات شامل تھے، وقت کے ساتھ دم توڑتی گئیں۔ نواز لیگ کا ’’راکٹ لانچر‘‘ جو داغی ہو کر اب عامر ڈوگر سمیت ہر اُس چیز کو رو رہا ہے جو اس کے ہاتھ سے چھن چکی ہے، وہ بھی ٹھس ہو گیا۔ جوائنٹ سیشن میں ایک دوسرے کے خون کے پیاسوں کوایک دوسرے کے حق میں ’’بلند خیالات‘‘ کا مظاہرہ کرتے دیکھ کر عوام الناس پر ان کی رہی سہی خباثت بھی ظاہر ہو گئی۔ سیلاب جس نے پنجاب کوآناً فاناً گھیرے میں لے کر ہر طرف تباہی مچا دی، وہ بھی جوائنٹ سیشن اور کرسی کی بقا کی جنگ لڑتے حکمرانوں کی توجہ اپنی جانب مبذول نہ کرا سکا، لوگ ڈوبتے رہے، مرتے رہے، بے کسی اور لاچاری سے گزرتے رہے اور ان کے پیارے حکمران جمہوریت کو دھرنوں میں غرقاب ہونے سے بچانے کے لئے تن من دھن کی بازی لگا کر بچاتے رہے اور جوائنٹ سیشن میں این آر او یافتگان اور نیب کے ملزمان دھرنوں اور دھرنوں کے شرکاء کے خلاف غلیظ زبانیں استعمال کرتے رہے، یہاں تک کہ انہوں نے خواتین کو بھی نہ چھوڑا۔ خواتین کے متعلق اس ہرزہ سرائی کی وجوہات کیا ہیں اور انہیں پورے سڑسٹھ برس پسماندہ، جاہل اور شخصی آزادی نہ دینے والوں کو ان سے درحقیقت تکلیف کیا ہے اور وہ 52 فیصد آبادی پر مشتمل اس پِسی ہوئی مخلوق کے بارے میں دراصل کیا رائے رکھتے ہیں، اس پر آئندہ کسی کالم میں ضرور لکھوں گی۔ سرِدست بات عمران خان نامی ’’بھوت‘‘ کی ہو رہی ہے، جو ان تمام گلے سڑے، بدبودار نیتوں اور این آر او یافتگان کو چمٹ گیا ہے اور اُتارے نہیں اُترتا۔ علامہ طاہرالقادری سے تو کسی نہ کسی طرح نجات حاصل کر لی ہے انہوں نے، مگر عمران خان کسی بھی طرح اپنے مطالبے سے دستبردار ہونے کوتیار نہیں۔ عزم کا یہ عالم کہ کہتا ہے اگر سارے ساتھ چھوڑ گئے اور مالی وسائل بھی ختم ہو گئے تو کنٹینر چھوڑ کر تنبو لگا کر یہاں اکیلا بیٹھ جاؤں گا۔ اس کا یہ پختہ عزم اور بے لچک ارادہ ’’جمہوریت نوازوں‘‘ کے لئے اگر نائٹ میئر ہے تو اسے لیڈر ماننے والوں کے لئے اک ایسی روشن امید جو اُسے سچ مچ کا لیڈر ماننے کا اشارہ ہے۔
عمران جیسے تناور درخت کو حربوں اور ہتھکنڈوں سے گرانے کی کوشش کو فضول سمجھ کر چالبازیوں، مکاریوں اورگھٹیا حیلوں کا جال بُننے کی کوششیں اس وقت اپنے عروج پر ہیں، کیونکہ ’’جوائنٹ سیشن‘‘ کی ’’بقا‘‘ خطرے میں ہے۔ اس کے چہرے کا نقاب دھجی دھجی ہونے کو ہے اور اپنے اپنے مفادات کا تحفظ کرنے والے ان بہروپیوں کو مکمل اندازہ ہو چکا ہے کہ اگر اس ’’بھوت‘‘ کو کسی طرح اتارا نہ گیا تو یہ ان کی جان لے لے گا۔ چنانچہ دوسروں کی پکی ہوئی کھیر ہڑپ کرنے کا عادل بلاول بھٹو زرداری ہو یا پنجابی سیاست کو گھیر گھار کر لاہور منتقل کرنے والے شریف اور ان کی کرسی کے لئے سجدہ گزارنے والے اچکزئی ٹائپ سارے اسٹیک ہولڈر اس ’’بھوت‘‘ کو اتارنے کے لئے جان توڑ کوششیں کر رہے ہیں۔ میڈیا ان کوششوں میں ان کا دایاں ہاتھ بن چکا ہے۔۔۔ سوائے ایک آدھ ٹی وی چینل کو چھوڑ کر سارے اس کارِخیر میں ان کا ہاتھ بٹا رہے ہیں۔ دھرنوں کو ’’میٹنی شو‘‘ اور ’’بدکردار خواتین‘‘ کا میلہ ثابت کرنے اور اس کا زور ٹوٹ جانے کے دعوے داروں کے لئے عمران خان کا کنٹینر خوف کی علامت بن چکا ہے، جہاں وہ روزانہ کھڑا ہو کردھاڑتا ہے اور اس عزم کا اعادہ کرتا ہے کہ وہ واپس نہیں جائے گا۔ پچھلے 80 روز سے دھوپ، گرمی، حبس، بارشیں، طوفان، آندھیاں برداشت کرنے، آنسو گیس کے شیل کھانے، گولیاں اور پولیس گردی جھیلنے کے باوجود اپنی جگہ اور ارادے سے اک انچ نہ ہلنے والا یہ آہنی شخص جس کا نام عمران خان ہے، لوگوں کے دلوں میں اب ایسے بس گیا ہے جیسے پھول کے اندر خوشبو، اس کا عزم اور پختہ و اٹل ارادہ اسے ناقابل شکست بنا چکا، پچھلے تین ماہ کے دوران قدرت نے اس سے جو کام لے لیا شاید وہ برسوں میں بھی اس سے انجام نہ پا سکتا، اس کا اپنی جگہ پر ڈٹا رہنا اور عوام کا اس پر نچھاور ہو جانا اس کی مقبولیت نہیں قبولیت کی علامت ہے۔ اور جاننے والے جانتے ہیں مقبولیت اور قبولیت میں کیا فرق ہے، مقبولیت کو گیلپ سرووں میں ماپا جا سکتا ہے مگر قبولیت کہ اس کی قامت دلوں میں بڑھتی اور پھیلتی ہے، جس کے بعد مخلوقِ خدا کا یہی حال ہوتا ہے جو اس وقت اس ملک کے لوگوں کا ہے جو عمران کی اک جھلک، اک بول پر نثار ہونے کے لئے تیار ہیں۔ چند سیانے ٹی وی چینلز پر بیٹھے اس ناقابل تردید حقیقت کی وجہ حکومت کی نااہلی، اس کی ناقص پالیسیاں اور ناکامی بتاتے ہیں۔ یہ کاغذی اور کھوکھلے تجزیہ کار جو باتوں کو گول گول گھمانے کے عادی ہیں اور مبہم اور غیرواضح کرداروں کے ذریعے اپنا وزن کسی ایک پلڑے میں رکھنے کی بجائے بین بین رہنا پسند کرتے ہیں، انہیں ہرگز نہیں بھولنا چاہئے کہ حکومت کی ناکامی کا فائدہ میدان میں موجود پرانی سیاسی جماعتیں زیادہ اچھی طرح اٹھا سکتی ہیں، اگر انہیں گو بلاول گو کے نعرے پڑ رہے ہیں تو پھر سمجھ لیجئے معاملہ کچھ اور ہے، ’’میٹنی شو‘‘ اور ’’بدکردار خواتین‘‘ کا میلہ اُس معاملے کاحرفِ آغاز ہے، جس کی گواہی اس ملک کا بچہ بچہ باآوازِ بلند دے رہا ہے۔۔۔ وہ شہر وہ قریے اس کے گواہ ہیں جہاں کا رُخ عمران خان کر رہا ہے۔! کہ عمران خان اب اک ایسی حقیقت کا نام ہے جسے جھٹلانے کے بجائے تسلیم کر لیا جائے تو بہتر ہو گا وگرنہ نہ یہ نظام رہے گا اور نہ اُسے چلانے والے!!

http://www.naibaat.pk/archives/sp_cpt/عمران-خان-اک-افسانہ-کہ-حقیقت؟؟
قیصرانی
ایچ اے خان
لئیق احمد
ناصر علی مرزا
نایاب
کاشفی
حسینی
انیس الرحمن
محمود احمد غزنوی
زرقا مفتی
صائمہ شاہ
عبدالقیوم چوہدری
عزیزامین
زیک
ابن رضا
 
یہ امید کا کیسا مرکز ہے جس سے ریاستی اداروں کو خطرہ لاحق ہے :p
یہ کوئی تجزیاتی تو نہیں البتہ پراپیگنڈہ کالم لگتا ہے۔
 

حسینی

محفلین
یقینا عمران خان اک حقیقت ہے۔۔۔ اور ان کی نیت پر بھی کوئی شک نہیں کر سکتا۔۔۔ ان کا دامن بھی صاف ہے۔۔۔
لیکن جب تک کے پی کے میں تحریک انصاف ڈیلیور نہیں کرتی۔۔۔ ان کے سارے نعرے دھرے رہ جائیں گے۔۔۔
اور پھر پارٹی کو مضبوط کرنے کے نام پر وہی پرانے سیاسی چہروں کو پارٹی میں جگہ دینا بھی ان کے لیے بہت نقصان دہ ہے۔۔۔ کیوں نئے جوان چہروں کو سیاست میں نہیں لاتے؟؟
 
پارٹی کو مضبوط کرنے کے نام پر وہی پرانے سیاسی چہروں کو پارٹی میں جگہ دینا بھی ان کے لیے بہت نقصان دہ ہے۔۔۔ کیوں نئے جوان چہروں کو سیاست میں نہیں لاتے؟؟
اسی وجہ عمران کی نیت صاف نہیں لگتی، پرانے آزمائے ہوئے لوگوں کو لیکر وہ کیسے تبدیلی لا سکیں گے؟
 

کاشفی

محفلین
عمران خان ایک زنا کار ہے۔ پلے بوائے ہے۔ سیتا وائٹ کی بیٹی اس کی بیٹی ہے۔
اس شخص کا دامن کس طرح سے صاف ہے؟
پلے بوائے قسم کے لوگ ملک کی تقدیر نہیں بدل سکتے۔۔اللہ انہیں بدلنے کی توفیق عطا فرمائے۔۔پلے بوائے سے اچھا انسان بن جائے یہی کافی ہے۔
 

arifkarim

معطل
عمران خان ایک زنا کار ہے۔ پلے بوائے ہے تھا ۔ سیتا وائٹ کی بیٹی اس کی بیٹی ہے۔
اس شخص کا دامن کس طرح سے صاف ہے؟
پلے بوائے قسم کے لوگ ملک کی تقدیر نہیں بدل سکتے۔۔اللہ انہیں بدلنے کی توفیق عطا فرمائے۔۔پلے بوائے سے اچھا انسان بن جائے یہی کافی ہے۔
کیا الطاف بھائی عرف بدنام زمانہ بھتہ خور کا دامن ہر طرح سے صاف ہے؟ اگر ہے تو خود ساختہ جلا وطنی کیوں اختیار کی ہوئی ہے؟ کراچی آئے اور عمران خان کیساتھ ملکر ملک کی تقدیر بدل دے۔ ویسے بھی متحدہ اورتحریک انصاف کا مشور ملتا جلتا ہے۔ آپ لوگوں کو اردو اسپیکرز کیلئے الگ صوبہ چاہئے، میرٹ پر مبنی آسامیاں چاہیئں تو انصاف کے اصولوں کے تحت وہ بھی مل جائیں گے۔ یاد رہے کہ تحریک انصاف کو متحدہ کی صرف لسانی بنیادوں پر سیاست سے اعتراض ہے۔ دیگر پر اتحاد ہو سکتا ہے۔
 

منقب سید

محفلین
چھوٹا منہ بڑی بات۔
علمی لوگوں کی دنیا میں ویسے بھی منہ کھولتے وقت احتیاط سے کام لینا پڑتا ہے اور یہاں تو تجزیہ کا تجزیہ ہو رہا ہے جو مزید احتیاط کا متقاضی ہے۔ خیر کہنا یہ تھا کہ "خان" کے مقاصد تو بظاہر نیک ہیں لیکن مشیر "خان" کو بھی ایسے ہی ملے ہیں جو کسی بھی طرح قابل اعتبار نہیں۔ سیاست کی دنیا میں جو ہیر پھیر موجود ہے وہ نظر کے سامنے نہیں آتا اور جو دکھایا جاتا ہے وہ اصل میں ہوتا نہیں یا اتنا ہی دکھایا جانا مقصود ہوتا ہے۔ باقی جہاں تک مندرجہ بالا تجزیہ کے متعلق تجزیے کی بات رہی توآج کے دور میں ہر شعبہ کمرشلائز ہو چکا ہے۔ آپ لوگ شاید اس حقیقت کو تسلیم نہ کریں لیکن خاکساراس شعبہ سے سابق وابستگی کے باعث حقیقت آشنا ہے کہ خاص طور پر لکھا یا بولا جانے والا ہر لفظ PAIDہوتا ہے یا وسیع تر مفادات کے زیر اثر ہوتا ہے۔
خان سے میرا واسطہ مشرف دور کے ریفرنڈم سے تھوڑا قبل پڑا جب PTIکا دفتر میلوڈی مارکیٹ کے پیچھے کی طرف کرائے کی کوٹھی میں ہوا کرتا تھا۔ اس کے بعد پیشہ ورانہ ذمہ داریاں نبھاتے نبھاتے اکثر مختلف مقامات پر ملاقات رہی۔ بشری کمزوریوں سے ہٹ کر خان اچھا لیکن جذباتی انسان ہے۔ اگر کے پی کے کو جو موجودہ حالات درپیش ہیں ان کی اصلاح احوال PTI کی صوبائی حکومت احسن طریقے سے کر پاتی ہے تو پھر امید کی جا سکتی ہے خان پر پورے ملک کے عوام کا اعتماد بحال ہو جائے گا۔
 
چھوٹا منہ بڑی بات۔
علمی لوگوں کی دنیا میں ویسے بھی منہ کھولتے وقت احتیاط سے کام لینا پڑتا ہے اور یہاں تو تجزیہ کا تجزیہ ہو رہا ہے جو مزید احتیاط کا متقاضی ہے۔ خیر کہنا یہ تھا کہ "خان" کے مقاصد تو بظاہر نیک ہیں لیکن مشیر "خان" کو بھی ایسے ہی ملے ہیں جو کسی بھی طرح قابل اعتبار نہیں۔ سیاست کی دنیا میں جو ہیر پھیر موجود ہے وہ نظر کے سامنے نہیں آتا اور جو دکھایا جاتا ہے وہ اصل میں ہوتا نہیں یا اتنا ہی دکھایا جانا مقصود ہوتا ہے۔ باقی جہاں تک مندرجہ بالا تجزیہ کے متعلق تجزیے کی بات رہی توآج کے دور میں ہر شعبہ کمرشلائز ہو چکا ہے۔ آپ لوگ شاید اس حقیقت کو تسلیم نہ کریں لیکن خاکساراس شعبہ سے سابق وابستگی کے باعث حقیقت آشنا ہے کہ خاص طور پر لکھا یا بولا جانے والا ہر لفظ PAIDہوتا ہے یا وسیع تر مفادات کے زیر اثر ہوتا ہے۔
خان سے میرا واسطہ مشرف دور کے ریفرنڈم سے تھوڑا قبل پڑا جب PTIکا دفتر میلوڈی مارکیٹ کے پیچھے کی طرف کرائے کی کوٹھی میں ہوا کرتا تھا۔ اس کے بعد پیشہ ورانہ ذمہ داریاں نبھاتے نبھاتے اکثر مختلف مقامات پر ملاقات رہی۔ بشری کمزوریوں سے ہٹ کر خان اچھا لیکن جذباتی انسان ہے۔ اگر کے پی کے کو جو موجودہ حالات درپیش ہیں ان کی اصلاح احوال PTI کی صوبائی حکومت احسن طریقے سے کر پاتی ہے تو پھر امید کی جا سکتی ہے خان پر پورے ملک کے عوام کا اعتماد بحال ہو جائے گا۔
آپ کا عمران خان کے ساتھ کچھ وقت گزرا ہے تو مزید کچھ اپنے تجربات ہمارے ساتھ شئر کیجئے :)
 

منقب سید

محفلین
آپ کا عمران خان کے ساتھ کچھ وقت گزرا ہے تو مزید کچھ اپنے تجربات ہمارے ساتھ شئر کیجئے :)
میرا واسطہ زیادہ تر اس لئے رہا کہ تب PTI کا حاضر سروس PRO میرا سابق کولیگ تھا اور ہم دونوں کے دفاتر بھی قریب ہی تھے اکثر شام کے اوقات میں ملاقات ہوتی تھی اور خان صاحب بھی وہاں شام کو ہی نظر آیا کرتے تھے۔ بحیثیت انسان اگر کوئی بشری خامی (جیسا کہ لوگ کہتے ہیں) خان میں موجود ہے تو وہ اس کا اور اللہ کا معاملہ ہے اس بارے میں بے لاگ تبصرہ نہیں کیا جا سکتا تاہم میرے سامنے کوئی ایسی حرکت نہیں ہوئی جو قابل اعتراض ہو کیوں کہ ان دنوں میں ہماری اکثر ملاقات تو ہوتی تھی لیکن اتنا یارانہ نہیں تھا کہ بے تکلفی ہو۔ میں نے تب خان میں ایک جذباتی پاکستانی بچے کو چھُپا دیکھا (یہ میرا ذاتی تجزیہ ہے کسی کی دل آزاری ہو تو معذرت)۔ تب ہمارا موضوع نام نہاد ریفرنڈم ہوا کرتا تھا۔ جس کے خلاف بات خان نہیں سُنتا تھا اور حق میں بات میں نہیں کرتا تھا۔ خیر ریفرنڈم کے بعد بھی ملاقاتیں رہیں اور جب خان کو اپنی ریفرنڈم والی غلطی کا احساس ہوا تو یہ موضوع ممنوعات کے زمرے میں آگیا۔ مجھے کراچی کمپنی اسلام آباد میں ہونے والاوہ جلسہ بھی یاد ہے جس میں جمائما نے پہلی مرتبہ اردو میں تقریر کی تھی۔ تب بھی خان بہت پُر امید تھا لیکن بیوروکریسی اور اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں کلین بولڈ ہونا پڑا۔ خیر یاداشتیں بہت سی ہیں ذکر چلتا رہے گا۔
 

منقب سید

محفلین
بات واضح نہیں ہوسکی! خان پر امید تھا کہ مشرف کا ریفرنڈم شفاف ہوگا؟ یا 2002 کے الیکشن شفاف ہونگے؟ ذرا تفصیل سے بتائے۔
انتخاب کی بات کر رہا ہوں۔ خان کو لگتا تھا کہ عوام اس کا ساتھ دیں گے لیکن تب بیوروکریسی اور اسٹیبلشمنٹ کی نا پسندیدگی کی بنا پر خان کلین بولڈ ہوا۔
 

کاشفی

محفلین
کیا الطاف بھائی عرف بدنام زمانہ بھتہ خور کا دامن ہر طرح سے صاف ہے؟ اگر ہے تو خود ساختہ جلا وطنی کیوں اختیار کی ہوئی ہے؟ کراچی آئے اور عمران خان کیساتھ ملکر ملک کی تقدیر بدل دے۔ ویسے بھی متحدہ اورتحریک انصاف کا مشور ملتا جلتا ہے۔ آپ لوگوں کو اردو اسپیکرز کیلئے الگ صوبہ چاہئے، میرٹ پر مبنی آسامیاں چاہیئں تو انصاف کے اصولوں کے تحت وہ بھی مل جائیں گے۔ یاد رہے کہ تحریک انصاف کو متحدہ کی صرف لسانی بنیادوں پر سیاست سے اعتراض ہے۔ دیگر پر اتحاد ہو سکتا ہے۔
عمران خان کو لیڈر تسلیم کرنا گناہء کبیرہ ہے۔ عمران خان ایک زانی شخص ہے۔ یہ شخص جماعتِ اسلامی جیسے منافقوں کے ساتھ ملا ہوا ہے۔ اس کے لیئے رتی برابر بھی ہمدردی رکھنا گناہ ہے۔ کراچی لوگوں کو عمران خان جیسے لوگوں سے دور رہنا چاہیئے۔
 

کاشفی

محفلین
عمران خان زانی شخص ، سیتا وائٹ کی بیٹی کا ناجائز باپ عمران خان کی پارٹی سے متعلق ایک خبر۔
1510739_762461513821662_8646019386277413285_n.jpg
 

کاشفی

محفلین
زانی عمران خان کے خلاف زنا کیس جیتنے سے متعلق سیتا وائٹ کی گفتگو

یہ ہے عمران خان کی حقیقت۔
 
آخری تدوین:
Top