آپ کو اپنے آپ کو بھی کریڈٹ دینا چاہیے ۔ انڈیا کی ترقی میں اس کی بیرون ملک ترسیلات کا بہت بڑا حصہ ہے اور وہ اپنے لوگوں کو ویلیو بھی کرتے ہیں۔ بہت سے بیرون ملک پاکستانی ملک کی ترقی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں ۔ یہ کہنا کہ وہ محض خاندان والوں کے لیے کماتے ہیں اس لیے کچھ خاص نہیں، غلط ہو گا۔ اپنے گھر والوں سے دور رہ کر ان کے لیے پردیس میں جا کر رہنا اور کمانا ہی تو ملک کی ترقی میں حصہ ڈالنا ہے ۔ مضبوط اور خوشحال گھرانے ہی تو ملکی ترقی کا باعث ہوتے ہیں ۔
یہ محض جذباتی باتیں ہیں ... کوئی بھی محض ملک کو زرمبادلہ کما کر دینے کی نیت سے بیرون ملک نہیں جاتا ... اپنے گھر والوں کے معاشی تحفظ کے لیے ہی جاتے ہیں اور اگر انہیں ملک میں ہی ایسے مواقع میسر ہوجائیں تو کوئی پاگل ہی ہوگا جو گھر سے دو دو سال دور رہے گا.
ہاں، اگر کوئی پیچھے اہل و عیال نہ ہوتے ہوئے بھی اپنی کمائی پاکستان بھیج دیتا ہے تو وہ واقعی لائق تعریف ہے ... مگر ایسے لوگ 0.1 فیصد بھی نہیں ہوں گے.
بہرحال، امر واقعہ یہ ہے کہ ترسیلات زر کا یہ احسان فری فنڈ میں نہیں ہوتا، کچھ لو کچھ دو کی بنیاد پر ہوتا ہے ... ترسیلات زر پر ٹیکس چھوٹ کوئی معمولی بینفٹ نہیں ... اس کے علاوہ بھی حکومتیں اوور سیز پاکستانیوں مختلف مراعات دیتی رہتی ہیں ... مثلا باقاعدگی سے ریمٹنس بھیجنے والوں کو کسٹم ڈیوٹی کی مد میں سالانہ 2 سے 3 لاکھ تک چھوٹ ملتی ہے.
گزشتہ دو سال میں ترسیلات زر میں جو غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، اس کی بڑی وجہ کووڈ کی وجہ سے لگنے والی سفری پابندیوں کے سبب ہنڈی کے کاروبار کا سخت متاثر ہونا ہے ... ورنہ یہ ہمارے کچھ عظیم اوور سیز پاکستانی ہی تھے جو اپنے چند پیسے کے فائدے کے لیے بینکنگ چینلز کے بجائے پیسہ ہنڈی سے بھیجتے تھے!