قیصرانی
لائبریرین
"ہاں یہ دونوں میرے بھتیجے ہیں! یہ بھانجی اور یہ بیٹی!"
"اور۔۔۔ وہ صاحب جو چلے گئے!"
"وہ بھی میرا بھتیجا ہے!"
"ایک بار پھر بڑی خوشی ہوئی!" عمران نے پھر جاوید مرزا سے بڑی گرمجوشی سے مصافحہ کیا!
"مگر آپ کی کار کا کیا ہوگا!" جاوید مرزا نے تشویش آمیز لہجے میں کہا۔ "ایک بار پھر یاد کیجئے کہ آپ نے اسے کہاں چھوڑا تھا!"
"پتہ نہیں میں نے اسے چھوڑا تھا یا اس نے مجھے چھوڑا تھا۔۔۔ مجھے سب سے پہلے اس پر غور کرنا چاہئے!"
اچانک نواب جاوید مرزا نے ناک سکوڑ کر برا سا منہ بنایا!
"سچ مچ!۔۔ میں اس شوکت کو یہاں سے نکال دوں گا!" اس نے کہا۔
"نہیں میں خود ہی جا رہا ہوں!" عمران نے اٹھتے ہوئے کہا!
"ارے ہائیں۔۔۔ آپ کے لئے نہیں کہا گیا!" جاوید مرزا اسے شانوں سے پکڑ کر بٹھاتا ہوا بولا "وہ تو میں شوکت کو کہہ رہا تھا! کیا آپ کسی قسم کی بو نہیں محسو کر رہے!"
"کر رہا ہوں!۔۔۔ واقعی یہ کیا بلا ہے!" عمران اپنے نتھنے بند کرکے منمنایا۔
"اسے سائنٹسٹ کہلائے جانے کا خبط ہے!۔۔۔ اس وقت غالبا اپنی تجربہ گاہ میں ہے اور یہ بدبو کسی گیس کی ہے خدا کی پناہ۔۔۔ ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے بھنگیوں کی فوج کہیں قریب ہی مارچ کر رہی ہو!"
"کم از کم شاہی خاندان کے افراد کے لئے تو یہ مناسب نہیں ہے!" عمران نے ہونٹ سکوڑ کر کہا۔
"آپ کے خیالات بہت اچھے ہیں۔۔۔ بہت اچھے۔۔۔" جاوید مرزا اسے تحسین آمیز نظروں سے دیکھتا ہوا بولا۔ پھر پروین کی طرف مڑ کر کہا۔
"دیکھا!۔۔۔ میں نہ کہتا تھا! آج بھی شاہی خاندانوں میں ایسے نوجوان افراد موجود ہیں۔ جنہیں عمومیت سے نفرت ہے!۔۔۔ یہ سائنٹسٹ وائنٹسٹ ہونا ہمارے بچوں کے لئے مناسب نہیں ہے ڈاکٹر عشرت! تم جا سکتے ہو!"
جاوید مرزا نے آخری جملہ ڈاکٹر کی طرف دیکھے بغیر کہا تھا! ڈاکٹر رخصت ہوگیا!
"اور۔۔۔ وہ صاحب جو چلے گئے!"
"وہ بھی میرا بھتیجا ہے!"
"ایک بار پھر بڑی خوشی ہوئی!" عمران نے پھر جاوید مرزا سے بڑی گرمجوشی سے مصافحہ کیا!
"مگر آپ کی کار کا کیا ہوگا!" جاوید مرزا نے تشویش آمیز لہجے میں کہا۔ "ایک بار پھر یاد کیجئے کہ آپ نے اسے کہاں چھوڑا تھا!"
"پتہ نہیں میں نے اسے چھوڑا تھا یا اس نے مجھے چھوڑا تھا۔۔۔ مجھے سب سے پہلے اس پر غور کرنا چاہئے!"
اچانک نواب جاوید مرزا نے ناک سکوڑ کر برا سا منہ بنایا!
"سچ مچ!۔۔ میں اس شوکت کو یہاں سے نکال دوں گا!" اس نے کہا۔
"نہیں میں خود ہی جا رہا ہوں!" عمران نے اٹھتے ہوئے کہا!
"ارے ہائیں۔۔۔ آپ کے لئے نہیں کہا گیا!" جاوید مرزا اسے شانوں سے پکڑ کر بٹھاتا ہوا بولا "وہ تو میں شوکت کو کہہ رہا تھا! کیا آپ کسی قسم کی بو نہیں محسو کر رہے!"
"کر رہا ہوں!۔۔۔ واقعی یہ کیا بلا ہے!" عمران اپنے نتھنے بند کرکے منمنایا۔
"اسے سائنٹسٹ کہلائے جانے کا خبط ہے!۔۔۔ اس وقت غالبا اپنی تجربہ گاہ میں ہے اور یہ بدبو کسی گیس کی ہے خدا کی پناہ۔۔۔ ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے بھنگیوں کی فوج کہیں قریب ہی مارچ کر رہی ہو!"
"کم از کم شاہی خاندان کے افراد کے لئے تو یہ مناسب نہیں ہے!" عمران نے ہونٹ سکوڑ کر کہا۔
"آپ کے خیالات بہت اچھے ہیں۔۔۔ بہت اچھے۔۔۔" جاوید مرزا اسے تحسین آمیز نظروں سے دیکھتا ہوا بولا۔ پھر پروین کی طرف مڑ کر کہا۔
"دیکھا!۔۔۔ میں نہ کہتا تھا! آج بھی شاہی خاندانوں میں ایسے نوجوان افراد موجود ہیں۔ جنہیں عمومیت سے نفرت ہے!۔۔۔ یہ سائنٹسٹ وائنٹسٹ ہونا ہمارے بچوں کے لئے مناسب نہیں ہے ڈاکٹر عشرت! تم جا سکتے ہو!"
جاوید مرزا نے آخری جملہ ڈاکٹر کی طرف دیکھے بغیر کہا تھا! ڈاکٹر رخصت ہوگیا!