امن ایمان
محفلین
میری نانی ماں ہمارے گھر ملنے آئی ہوئی تھیں۔۔۔میں کل سارا دن ان کے ساتھ مصروف رہی۔۔نانی ماں کے واپس جانے کے بعد میں کافی دیر تک سوچتی رہی کہ وقت کتنی تیزی سے گزر رہا ہے۔۔کل تک نانی ماں میری ماما کے گھر مجھ سے ملنے آتی تھیں۔۔وہ ہمیشہ آکر میرے لاڈ اٹھاتیں۔۔۔میرے کھانے پینے کا خیال رکھنے کو کہتیں۔۔۔ماما کو سمجھا رہی ہوتیں۔۔اس طرح نہ کرو۔۔اس طرح کرو۔۔۔بچے کو ضدی نہ ہونے دینا وغیرہ وغیرہ۔۔۔اور یہی باتیں کل وہ مجھ سے میری بیٹی کے متعلق کہہ رہی تھیں۔۔۔کل انہوں نے مجھ سے زیادہ نورالعین کو وقت دیا۔
کس طرح نئے رشتے زندگیوں میں شامل ہوجاتے ہیں۔۔۔اور پھر ان کے ساتھ ہمارا تعلق اس طرح بندھ جاتا ہے کہ ان کے بغیر ایک لمحہ گزارنا محال ہوجاتا ہے۔میں نیٹ کے حوالے سے کبھی اپنی ماما کی طرف سے کوئی پابندی برداشت نہیں کرتی تھی۔۔۔بابا نے تقریبا دس سال پہلے کیبل نیٹ کا کنکشن لے کردیا ۔۔دن رات میری اپنی مرضی کے تابع ہوتے تھے۔۔۔(یہ اور بات ہے کہ میں اپنی ماما بابا کا بیبا بچہ تھی )
جو پابندیاں میری ماما مجھ پر نہیں لگا سکیں وہ میری بیٹی محترمہ نے لگادیں۔۔۔اب نورالعین کی مرضی کے بغیر میں کی بورڈ کو ہاتھ نہیں لگا سکتی۔۔۔کیوں کہ جیسے ہی پی سی چلے میڈم کو اے بنانا سی بنانا یاد آنے لگتا ہے
میری زندگی میں یہ تبدیلیاں اکثر مجھے یہ سوچنے پر مجبور کردیتی ہیں کہ اگر زندہ رہی تو اسی طرح ایک دن دبے پاؤںبڑھاپا بھی مجھےآن دبوچے گا۔۔۔سچ کہوں تو مجھے بڑھاپے سے بےپناہ خوف آتا ہے۔۔مختلف قسم کی بیماریوں کاڈر نہیں بلکہ خواہشات کے اختتام پذیر ہونے کا خوف آتا ہے۔۔۔میں اکثر بوڑھے لوگوں کو دیکھ کر سوچتی ہوں کہ وہ اپنی زندگی کے کے اس مقام پر کھڑے کیا سوچتے ہوں گے۔۔۔بہت دل چاہتا ہے کہ کبھی اپنی نانی ماں سے یہ سوال پوچھوں لیکن پھر ڈر بھی لگتا ہے کہ میرا سوال انہیں تکلیف نہ دے جائے کیونکہ ہوسکتا ہے وہ اپنی گذشتہ زندگی کی رنگینیوں کو یاد ہی نہ کرتی ہوں اور میرا سوال ان کے دل میں کھب جائے۔
چلیں یہ سوال یہاں آپ سب سے پوچھتی ہوں۔۔۔۔جواب سچی والا دینا ہے
گزرتے وقت کو اگر سوچیں تو عجیب سا احساسِ زیاں دل میں جاگ اٹھتا ہے،کیا آپ کے ساتھ بھی ایسا ہوتا ہے؟
بڑھاپے سے کتنا خوف آتا ہے؟
کس طرح نئے رشتے زندگیوں میں شامل ہوجاتے ہیں۔۔۔اور پھر ان کے ساتھ ہمارا تعلق اس طرح بندھ جاتا ہے کہ ان کے بغیر ایک لمحہ گزارنا محال ہوجاتا ہے۔میں نیٹ کے حوالے سے کبھی اپنی ماما کی طرف سے کوئی پابندی برداشت نہیں کرتی تھی۔۔۔بابا نے تقریبا دس سال پہلے کیبل نیٹ کا کنکشن لے کردیا ۔۔دن رات میری اپنی مرضی کے تابع ہوتے تھے۔۔۔(یہ اور بات ہے کہ میں اپنی ماما بابا کا بیبا بچہ تھی )
جو پابندیاں میری ماما مجھ پر نہیں لگا سکیں وہ میری بیٹی محترمہ نے لگادیں۔۔۔اب نورالعین کی مرضی کے بغیر میں کی بورڈ کو ہاتھ نہیں لگا سکتی۔۔۔کیوں کہ جیسے ہی پی سی چلے میڈم کو اے بنانا سی بنانا یاد آنے لگتا ہے
میری زندگی میں یہ تبدیلیاں اکثر مجھے یہ سوچنے پر مجبور کردیتی ہیں کہ اگر زندہ رہی تو اسی طرح ایک دن دبے پاؤںبڑھاپا بھی مجھےآن دبوچے گا۔۔۔سچ کہوں تو مجھے بڑھاپے سے بےپناہ خوف آتا ہے۔۔مختلف قسم کی بیماریوں کاڈر نہیں بلکہ خواہشات کے اختتام پذیر ہونے کا خوف آتا ہے۔۔۔میں اکثر بوڑھے لوگوں کو دیکھ کر سوچتی ہوں کہ وہ اپنی زندگی کے کے اس مقام پر کھڑے کیا سوچتے ہوں گے۔۔۔بہت دل چاہتا ہے کہ کبھی اپنی نانی ماں سے یہ سوال پوچھوں لیکن پھر ڈر بھی لگتا ہے کہ میرا سوال انہیں تکلیف نہ دے جائے کیونکہ ہوسکتا ہے وہ اپنی گذشتہ زندگی کی رنگینیوں کو یاد ہی نہ کرتی ہوں اور میرا سوال ان کے دل میں کھب جائے۔
چلیں یہ سوال یہاں آپ سب سے پوچھتی ہوں۔۔۔۔جواب سچی والا دینا ہے
گزرتے وقت کو اگر سوچیں تو عجیب سا احساسِ زیاں دل میں جاگ اٹھتا ہے،کیا آپ کے ساتھ بھی ایسا ہوتا ہے؟
بڑھاپے سے کتنا خوف آتا ہے؟