عمر خیام پہاڑی کے لطیفے

تہذیب

محفلین
ایک دیہاتی فیملی پہلی بار ٹرین میں بیٹھ کر کسی دور کے رشتہ دار کی شادی میں شرکت کیلیئے منڈی بہاؤالدین سے ملتان جارہی تھی۔ فیملی بڑی تھی، سارے ڈبے میں سما گئ۔ آدھے راہ جاکر ٹکٹ چیکر ڈبے میں داخل ہوا تو اس نے دیکھا کہ ڈبے میں بالکل خاموشی ہے۔ سوئی گرے تو اس کی بھی آواز چھن سے سنائی دے۔ سب کے رنگ زرد ہیں اور انہوں نے اپنے اپنے سامان کو زور سے بھنچ کر اپنے سینوں سے لگایا ہوا ہےاور دوسرے ھاتھ سے سیٹوں یا کھڑکی ڈنڈوں کو مضبوطی سے پکڑا ہوا ہے۔ ٹی ٹی حیران و پریشان ہوگیا، پوچھنے لگا کہ کیا ہوا ہے؟
ایک جوان نے بڑی مشکل سے گلے سے آواز نکالی اور کہا کہ، گڈی شُوٹو شوٹ جارہی ہے اور سانوں تے ہن پتہ لگا اے کہ اس دا تے ڈرئیور ہی نہیں۔
 

تہذیب

محفلین
خواجہ بوٹا ادیب اپنے دوستوں کے ساتھ کرکٹ کا میچ دیکھنے راولپنڈی گیا، پیر ودھائی کے بس اڈے سے انہوں نے ٹیکسی کرائے پر حاصل کرلی۔ ٹیکسی ڈرائیور نے جب دیکھا کہ سات کشمیری پینڈو مسافر ہیں تو کہنے لگا۔
" دیکھو سجنو!۔۔۔۔ مجھے قانونی طور پر چار سے زیادہ سواریاں بٹھانے کی اجازت نہیں ہے ، مگر آپ لوگ بیٹھ جائیں لیکن میں میٹر کے کرائے سے دس روپے زیادہ وصول کروں گا"۔ خواجہ بوٹا ادیب اور اس کے ساتھی مان گئے۔ سٹیڈیم کے باہر ٹیکسی ڈرائیور نے کہا، " میٹر پر کرایہ بنا ہے 18 روپے، دس روپے اوپر کے۔۔۔ یہ ہوگئے جی 28 روپے، آپ ایسا کریں کہ تیرہ تیرہ روپے فی سواری بنتے ہیں۔ وہ دے دیں "
سب دوستوں نے تیرہ تیرہ روپے ادا کردئیے، ٹیکسی ڈرائیور چلا گیا۔ لیکن خواجہ بوٹا ادیب چونکہ گھاٹ گھاٹ کا پانی پیئے ہوئے تھا، اس کو کچھ کھد بد ہورہی تھی کہ کہیں کچھ گڑ بڑ ہے، کافی دیر سوچا لیکن کچھ سمجھ نہ آئی۔ میچ دیکھ کر واپس گاؤں آئے تو انہوں نے سارا قصہ کہانی غلام حسن ڈار کے سامنے بیان کیا۔ غلام حسن ڈار نے کہا کہ اس کی ساری عمر سکول میں پانچویں کو حساب پڑھانے میں گذری ہے یہ تو مسئلہ ہی کوئی نہیں۔ اس نے کاغذ پنسل سنبھال لی اور سات دفعہ 13 لکھا۔ پہلے اس نے 13 کے 3 کو جمع کیا تو جواب آیا۔۔ 21۔۔۔۔ پھر اس نے 13 کے ایک کو جمع کیا تو وہ سات بنا۔۔۔۔ اب اس نے 21 اور 7 کو جمع کیا تو جواب بالکل ٹھیک آیا یعنی 28۔۔۔۔۔ غلام حسن ڈار نے عینک کے اوپر سے دیکھتے ہوئے کہا، حساب تو ٹھیک آرہا ہے۔ تساں نو ایویں کوئی وہم ہورہا ہے۔
خواجہ بوٹا کے دل کو تسلی نہیں ہورہی تھی، وہ پروفیسر جمعہ کیقباد ماگرے کے پاس چلا گیا۔۔۔ جمعہ کیقباد ماگرے کو سب بات بتائی گئ۔ اور غلام حسن ڈار کے جواب سے بھی آگاہ کیا گیا۔ جمعہ کیقباد ماگرے نے بھی کاغذ پنسل نکال لی۔ اور حساب کرنے لگے۔ کہنے لگے کہ " غلام حسن ڈار نے جمع کا فارمولا استعمال کیا تھا میں تقسیم کے فارمولے سے دیکھتا ہوں۔ "
جمعہ کیقباد ماگرے نے 28 کو سات سے تقسیم کرنے کیلیئے پہلے تو سات کو ایک بار تقسیم کیا۔ ایک کو ایک طرف لکھا اور 28 میں سے سات تفریق کیا تو جواب نکلا 21۔۔۔ اب اس نے 21 کو سات سے تقسیم کیا تو جواب تین آیا۔۔ اس تین کو اوپر لکھے ایک کے ساتھ لکھا تو جواب بنا ۔ ۔۔ 13۔۔۔۔
لیکن ملک بوٹا ادیب اب بھی مطمئن نہ تھا۔ وہ اس سارے حساب کتاب کو علاقے کے مشہور شاعر میر اسداللہ خان غالب بٹ جو ماہر نجوم ہونے کے ساتھ ساتھ کریانے اور تھوک کا بیوپاری بھی تھا، کے پاس لے گیا۔ اس نے سارا معاملہ بے حد غور سے سنا۔
" تسی تقسیم کا فارمولہ بھی آزما لیا، تے جمع کا فارمولہ بھی ۔۔۔۔۔ میں ضرب کا فارمولہ چیک کرتا ہوں۔"
13 ضرب 7 ۔۔۔۔
پہلے سات کو ضرب دو 3 سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بنا 21
اب سات کو ضرب دو ایک سے ۔۔۔۔۔ بنا 7
21 اور سات جمع کیے تو بنا 28
" پترو، سجنو، مترو تے بیلیو !!! گل یہ ہے کہ حساب کی رُو سے کرایہ 28 روپے ہی اچھنا ہے۔ اور ہر بندے کا حصہ بھی تیرہ تیرہ روپے ہی اچھنا ہے۔ واللہ علم بالصواب !! تہاڈے نال کوئی دھوکا نہیں ہویا "
 

تہذیب

محفلین
مظفرآباد کے ایک بہت بڑی لکڑی مافیا کےکشمیری باس کو شک تھا کہ ملتان میں اس کا ایجنٹ ہیرا پھیری کررہا ہے، اور لاکھوں روپیہ کا مال ادھر ادھر کرچکا ہے۔ اس نے ملتانی ایجنٹ کو سبق سکھانے کا پروگرام بنایا۔ اور ایسا سبق کہ گروہ کا کوئی اور کارندہ آئندہ اس طرح کی جرات نہ کرسکے۔ ایک دن اچانک وہ اور اس کا ایک قابل اعتماد ساتھی اس ملتانی ایجنٹ کے گھر آن دھمکے۔ باس نے ملتانی سے اپنی زبان میں پوچھا کہ بتاؤ، وہ مال کہاں ہے؟
ملتانی آنکھیں پھاڑ کر اس کو دیکھتا رہا اور کوئی جواب نہ دیا، پھر سرائیکی میں بولا کہ اس کوکشمیری زبان نہیں آتی۔ کشمیری باس نے کہا اس کو ملتانی کی زبان نہیں آتی ۔ باس کے ساتھی کو دونوں زبانیں آتی تھیں، اس نے ملتانی کو بتایا کہ باس ناراض ہے۔ اگر تم نے گمشدہ مال کاٹھکانہ نہ بتایا تو وہ تمیہں جان سے مار دے گا ، تم وہ ٹھکانہ بتادو، وہ چھوڑ دے گا۔۔۔۔۔ ملتانی نے لرزتے ہوئے بتادیا کہ سارا مال اس کے بھائی کے گھر بھوسے والے کمرے میں صندوق میں پڑا ہے۔۔
باس بے چینی سے جواب کا انتظار کررہا تھا، اپنے ساتھی سے پوچھنے لگا کہ یہ حرام خور کیا کہہ رہا ہے؟ میں اس کا خون پی جاؤں گا۔
مترجم ساتھی نے کشمیری باس کو بتایا۔ “ یہ کہہ رہا ہو کہ بھات کھانے والی قوم کے باشندے، جو چاہو کر لو۔ ۔۔ نہیں بتاتا۔“
 

تہذیب

محفلین
ایک پیر صاحب اور ان کے ساتھ ایک مرید سفر میں تھے۔ کہ راستے میں رات پڑ گئ۔ انہوں نے ایک مناسب جگہ دیکھ کر پڑاؤ ڈال دیا۔ آدھی رات کومرید کی آنکھ کھلی، اس نےادب و احترام سے ٹہوکا دیکر پیر جی کو تہجد کیلیئے جگایا اور پوچھا کہ اس وقت آپ کو کیا خیال آرہا ہے؟
پیر جی نے کہا۔ اس تاروں بھری رات کو دیکھ کر خیال آتا ہے کہ یہ کائنات کتنی وسیع اور بیکراں ہے۔ اور رب کائنات کی ذات بابرکات کتنی عالیشان ہے جو اس کا نظام چلا رہی ہے ۔ اور اس کے ساتھ ساتھ اس رات میں کتنا رومان بھرا ہے۔ کتنی آسودہ خوشبو ہے۔ کتنا سکون ہے۔ کائنات کا حسن رات میں کتنا نکھر گیا ہے۔۔۔ پھر ایک لمحے کو پیر جی نے توقف کیا اور مرید سے پوچھا کہ تم بھی تو کچھ کہو کہ تمہیں اس وقت کیا خیال آرہا ہے؟
مرید بولا۔ حضور ان تاروں بھری رات کو دیکھ کر مجھے تو یہی خیال آرہا ہے کہ کسی نے ہمارا خیمہ چوری کرلیا ہے اور ہم کھلے آسمان تلے پڑے ہیں۔
 

تہذیب

محفلین
ایک کبوتر کی شادی ہد ہد سے ہوگئ۔
اب ان دونوں کے بچے کسی کا خط کسی کو دینے جائیں تو پہلے دروازے پر دستک دیتے ہیں
 

تہذیب

محفلین
گلی میں ایک صاحب اپنے پڑوسی سے شکایت لگا رہے تھے کہ ان کا بیٹا ان کی نقلیں اتارتا ہے، آپ اسے منع کریں پلیز۔
پڑوسی نے ان کو اطمینان دلاتے ہوئے کہا" آپ فکر نہ کریں، میں اسے سمجھا دوں گا کہ وہ بےوقوفوں والی حرکتیں نہ کیا کرے"
 

تہذیب

محفلین
ایک پریشان حال خاوند ڈاکٹر کے پاس گیا ۔
" ڈاکٹر جی! میرا خیال ہے کہ میری بیوی بالکل بہری ہوگئ ہے، مجھے کئ کئ بار اپنی بات دہرانی پڑتی ہے۔ تب وہ جواب دیتی ہے۔ بتائیں کیا کروں ؟"
ڈاکٹر نے کہا کہ پہلے اس بات کا یقین کرلو کہ کیا وہ واقعی بہری ہے اورا ونچا سنتی ہے۔ پھر اس کو یہاں لے آنا، چیک اپ کرلیں گے، اس کے بعد اس کا علاج شروع کردیں گے۔ تم ایسا کرو کہ آج گھر جا کر بیوی کو کوئی بات 15 فٹ کے فاصلے سے کہنا۔ اور اس کا ردعمل دیکھنا۔ اگر وہ کوئی جواب نہ دے تو دس فٹ کے فاصلے سے وہی بات کہنا۔ پھر بھی نہ سنے تو 5 فٹ کی دوری سے وہی بات کہنا۔ پھر بھی نہ سنے تو بالکل پاس آکر کہنا۔ اس سے ہمیں یہ پتہ چل جائے گا کہ بہرہ پن کی شدت کی نوعیت کیا ہے؟ علاج میں آسانی رہے گی۔
خاوند گھر آیا تو دیکھا کہ بیوی رسوئی ( کچن ) میں سبزی کاٹ رہی ہے۔ اس نے ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق 15 فٹ کی دوری سے پوچھا، بیگم آج کھانے میں کیا ہے؟
بیوی کی طرف سے کوئی جواب نہ آیا
اس نے اب دس فٹ کی دوری سے اپنا سوال دہرایا
بیوی کی طرف سے پھر بھی کوئی جواب نہ آیا۔ وہ سر جھکائے سبزی کاٹنے میں مشغول رہی۔
میاں اور نزدیک آگیا۔ صرف 5 فٹ کی دوری سے پوچھا
اب کی بار بھی بیوی اسی طرح سر جھکائے اپنا کام کرتی رہی۔
میاں پریشان ہوگیا۔ وہ بالکل سامنے کھڑا ہوگیا اور کوئی تین انچ کی دوری سے پوچھا۔" بیگم! میں نے پوچھا ہے کہ آج کیا پکارہی ہو؟"
بیوی نے سر اٹھایا اور کہا، " چوتھی بار بتارہی ہوں کہ سبزی گوشت !!"
 

میم نون

محفلین
لگتا تو ایسے ہی ہے، کیونکہ وہی اغلاط ہو رہی ہیں جو انپیج سے کاپی پیسٹ کرنے پر ہوتی ہیں
 

تہذیب

محفلین
ایک پاکستانی جوک !!!!!!!!!!!!
زرداری، رحمان ملک اور گیلانی ایک کشتی میں بیٹھے سمندر کی سیر کررہے ہیں۔
سمندر میں اچانک طوفان آگیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کشتی اُلٹ گئی۔
سوال یہ ہے کہ ڈوبنے سے کون بچا؟؟
جواب ۔۔۔۔۔۔۔ “ پاکستان “
 

mfdarvesh

محفلین
ان پیج پرانے والے سے تو کاپی ہو نہیں سکتا اور نئے والے میں یہ غلطی نہیں ہوتی۔۔ میرے خیال میں
 

تہذیب

محفلین
عمر خیام کا “ دیسی لوکاں دیاں جوکاں “ اردو لنک کے فورم کا ایک مستقل سلسلہ ہے۔ یہ لطائف وہاں سے آتے ہیں۔۔۔۔ میں نے اردومحفل میں سب سے پہلی پوسٹ جو لکھی تھی اس میں یہی سوال کیا تھا کہ کیا کسی دوسرے فورم کا مواد یہاں لگایا جاسکتا ہے؟ جواب مثبت ملنے کی صورت میں عمرخیام جی کے جوکس ان کی مرضی سے یہاں لگائے جاتے ہیں۔۔۔ شکریہ
 

تہذیب

محفلین
کیمسٹ کی دوکان میں ایک آدمی آیا اور پوچھا کہ ہچکیان روکنے کی کوئی دوا ہے تو دو۔
کیمسٹ کاؤنٹر کے پیچھے سے نکل کر سامنے آیا۔ پہلے تو اس نے آدمی کو دونوں ھاتھوں سے اس کے دونوں کانوں کے نیچے زور سے دبایا۔ پھر اس کو گردن کے پیچھے زور سے مکا مارا۔
وہ آدمی غصے میں آگیا۔" یہ آپ کیا کررہے ہیں؟ عجیب آدمی ہیں آپ "
کیمسٹ مسکرا کر بولا۔" ہچکی کی کوئی دوا نہیں ہوتی، ہچکی دور کرنے کا یہی طریقہ ہے۔ فرمائیے آپ کو افاقہ ہوا یا نہیں؟ "
" ہچکیوں کے افاقے کا مجھے کیا پتہ کہ ہوا ہے یا نہیں ۔ وہ تو میری بیوی کو لگی ہیں " آدمی نے گردن سہلاتے ہوئے کہا۔

نوٹ ؛؛؛؛ مذکورہ بالا نسخہ اپنی ذمہ داری پرآزمائیں۔ ہم اس کے جوابی ردعمل کے ذمہ دار نہ ہوں گے
 

تہذیب

محفلین
ملٹری انٹیلیجنس کے حساس ترین شعبے کیلیئے انٹرویو ہورہے تھے۔ کل تین امیدوار تھے ۔ انٹرویو لینے والے پینل کے سربراہ نے ان کو کہا، کہ جس شعبے کیلیئے ہم نے آپ کا انتخاب کرنا ہے یہ بے حد اہم نوعیت کا حامل ہے، اس میں ہمیں سو فیصد فرض شناس اور ملک و قوم کی خاطر کچھ بھی کر گذرنے والے افراد کی ضرورت ہے۔ آپ کو ایسے کام بھی کرنے کا حکم دیا جائے گا جو آپ کو پسند نہیں ہوں گے لیکن آپ کی ڈیوٹی کا تقاضا ہوگا کہ آپ وہ کریں ۔
تینوں نے یک زبان ہوکر کہا کہ وہ ملک کی خاطر سب کچھ کرگذرنے کا حوصلہ رکھتے ہیں ۔
آفیسر نے میز پر ایک پستول رکھا اور پہلے جوان کو کہا کہ کمرہ نمبر ایک میں جاؤ وہاں تمہاری بیوی بیٹھی ہے اس کو گولی مار کے آؤ۔
پہلا جوان اٹھا، کچھ دیر سوچا لیکن پھر بیٹھ گیا۔ کہنے لگا۔ " میں یہ نہیں کرسکتا، میں اپنی بیوی سے بہت محبت کرتا ہوں "
آفیسر نے اس کو باہر جانے کو کہا اور دوسرے جوان کو بھی یہی کہا کہ دوسرے کمرے میں تمہاری بیوی بیٹھی ہے جاؤ اس کو گولی مار کے آؤ۔
دوسرا جواب اٹھا، پستول ھاتھ میں لیا لیکن دروازے سے واپس آگیا۔" سر ! میں اپنی بیوی کو گولی نہیں مارسکتا، ہمارے دو چھوٹے چھوٹے بچے ہیں، ماں کے بغیر ان کا کیا بنے گا؟ آئی ایم سوری سر! "
آفیسر نے اس کو بھی باہر جانے کا کہہ کر تیسرے آدمی کو کہا وہ دوسرے کمرے میں جائے اور اپنی بیوی کو گولی مار کے آئے۔
تیسرا آدمی جلدی سےاٹھا اور ساتھ والے کمرے میں گیا۔ پہلے تو ایک ہلکی سی کلک ، ڈف کی آواز آئی۔ پھر دو تین مزید ایسی ہی کلک ، ڈف کی آوازوں کی بعد ٹھک ٹھک کی آوازیں آئیں۔ چند منٹ بعد تیسرا امیدوار انٹرویو والے کمرے میں واپس آیا۔ ماتھے سے پسینہ پونچھتے ہوئے کہا۔ " آپ نے جو پستول دیا تھا، اس میں تو نقلی گولیاں تھیں، مجھے کرسی سے مارنا پڑا۔"
 

تہذیب

محفلین
دنیا یا دنیا کے لوگوں سے یہ توقع رکھناکہ وہ آپ سے اچھی طرح پیش آئے اور آپ سے ہمیشہ اچھا سلوک ہو ۔۔۔۔۔ کیونکہ آپ اچھے، شریف الطبع اور نفیس انسان ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایسے ہی ہے جیسے آپ بھوکے شیر کے سامنے یہ سوچ کر چلے جائیں کہ آپ ویجیٹیرین ہیں، اس لیے شیر آپ کو کچھ نہیں کہے گا۔!
 

تہذیب

محفلین
اتنی بڑی ساری دنیا میں صرف ایک دل ہے جو کل بھی تمہارے لیے دھڑکتا تھا، آج بھی تمہارے لیے ہی دھڑک رہا ہے۔
اور آنے والے کل میں بھی ہمیشہ تمہارے لیے ہی دھڑکے گا ۔۔۔
۔۔۔
اور یہ دل
آپ کا اپنا دل ہے ۔
 
Top