الفاظ کی غیرضروری تکرار کے بارے میں آپ کو یہ تحریر کیسی لگی؟

  • کچھ خاص نہیں لگی۔

    Votes: 0 0.0%

  • Total voters
    16
عمومی اطلاعِ عام
اگر ذرا کچھ غور سے آپ میرے اس کلامِ ہذا میں غور کریں تو آپ کو لگ پتا چل جائے گا کہ اہلِ زبان والے اگر یہ کہنا چاہیں کہ بخدا کی قسم! شبِ جمعہ کی رات کو ساحلِ سمندر کے کنارے ایک صاحبِ حیثیت والا شخص آبِ زم زم کے پانی سے رو بقبلہ منہ کرکے استفادہ حاصل کررہا تھا تو اِن شاء اللہ اگر رب نے چاہا تو وہ تا قیامت تک یہ بات کہہ سکنے کی طاقت نہ پائیں گے، بلکہ اس طرح کی غلطیوں پر چوک کرنے سے آدمی از خود اپنی بے عزتی آپ خراب کرتا ہے، کیونکہ وجہ یہ ہے کہ اس جیسے جملوں کی طرح میں لغتِ اردو کی زبان کا بے فضول ستیاناس خراب ہوجاتا ہے۔
لہٰذا اس لیے آپ سے مؤدبانہ طور پر عرضِ گزارش ہے کہ ایسی تعجب خیز عجیب باتوں سے حسبِ طاقت کے موافق اپنی شیریں لسانی کی مٹھاس کو بحفاظت محفوظ رکھیں۔ اﷲ تعالیٰ آپ کو بہت بہت جزائے کثیر کا بدلہ عنایت دے۔
 

نیلم

محفلین
اُسامہ بھائی ،،
معذرت کے ساتھ ،،مجھے کچھ سمجھ نہیں آیا ۔آپ ہماری توجہ کس طرف دلانا چارہے ہیں
 
اُسامہ بھائی ،،
معذرت کے ساتھ ،،مجھے کچھ سمجھ نہیں آیا ۔آپ ہماری توجہ کس طرف دلانا چارہے ہیں
اس تحریر میں ان الفاظ کو جمع کرنے کی کوشش کی ہے جن میں غیرضروری تکرار ہوتا ہے، جیسے: آبِ زمزم کا پانی۔
 
ویسے ایسی تحریر تو بہت ہی بڑے "رائیٹر" لکھتے ہوں گے۔ :)



نہ آتے ہمیں اس میں تکرار کیا تھی​
مگر وعدہ کرتے ہوئے عار کیا تھی​
یہ لفظ مذکر و مؤنث دونوں طرح سے استعمال ہوا ہے۔
http://www.clepk.org/oud/ViewWord.aspx?refid=11488

تَکْرار [تَک + رار] (عربی)
ک ر ر
dotted-arrow.gif
تَکْرار

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے جو اردو میں اپنے اصلی معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے 1582ء کو "کلۃ الحقائق" میں مستعمل ملتا ہے۔
اسم کیفیت ( مذکر، مؤنث - واحد )
جمع: تَکْراریں [تَک + را + ریں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی: تَکْراروں [تَک + را + روں (و مجہول)]
1. بحث، جھگڑا، ردو کد۔
 نہ قائل ہوئے تھے نہ ہونگے ہیں ہم
بڑھاتا ہے ناحق کو تکرار واعظ ( 1950ء، کلیات حسرت، 72 )
2. قانونی نقطۂ نظر سے دلائل کے ساتھ ثبوت یا بحث۔
"صاحبانِ پارلیمنٹ مقدمہ کو فیصل کرتے ہیں اور کیسی کیسی تکراریں درمیان میں لاتے ہیں۔" ( 1880ء، ماسٹر رام چندر، 116 )
3. اصرار، تاکید، بار بار دہرانا، بار بار کرنا، اعادہ کرنا۔
"ذاتی مشاہدے کو وہ اپنی داستان میں اتنے تکرار سے بیان کرتا ہے کہ.... اس بحث سے اکتا جاویں۔" ( 1900ء، بسنت سالہ عہدِ حکومت، 8 )
4. بن کر بگڑنا، بازگشت۔
"جب تم کو معلوم ہوا کہ کائنات کی تکرار واجب نے پس مرکبات، عنصریہ موالید ثلثہ باقی نہیں رہتے۔" ( 1925ء، حکمۃ الاشراق، 435 )
5. حجت، تو تو میں میں۔
 چکانا ہے کیسا یہ تکرار کیسی
یونہی چھین لو دل کی قیمت کہاں کی ( 1872ء، عروس الاذکار، 101 )
6. سبق وغیرہ کو دوبارہ پڑھنا، اعادہ، دہراؤ۔
"اس زمانہ تک خاص نصاب اور کتابوں کے سبق کا طریقہ نہ تھا اور نہ طلبہ سبق کو پڑھنے کے بعد اس طرح دھراتے تھے خیام، جسکے لیے ہمارے عربی مدرسوں میں "تکرار" کی اصطلاح جاری ہے۔" ( 1932ء، خیام، 36 )
7. ایک ہی نمونے یا نقوش کو متعدد بار دہرانا جو کوئی جدت نہ پیدا کر سکے۔
"صحن کے دوسری طرف حاشیے اور ستونوں کے نقش بنے ہوئے تھے انہیں کی نقل و تکرار سے پوری کمان کو.... معمور کر دیا۔" ( 1932ء، اسلامی فنِ تعمیر، 26 )
8. ماضی کے تعلق سے فن کی تجدید۔
"اِن نئی روایات کے بڑے بڑے اصول متناسب تکرار اور موزنیت ہیں۔" ( 1932ء، مسلمانوں کے فنون، 32 )
9. ٹھگوں کے بارے گانْو والوں کی تفتیش، تحقیق، ٹوہ، (اصطلاحاتِ پیشہ وراں، 18:7)
10. [ بدیع ] کسی قافیے یا مضمون یا مصرع کو دوبارہ لانا۔
"پس اگر تاکید منظور نہ ہو تو تکرار عیب ہے۔" ( 1881ء، بحر الفصاحت، 172 )
11. ضد، ہٹ۔
 کیا مزا تکرار میں ایک بار جب فرما چکے
منہ کو کیوں میٹھا کرو پھر جب مٹھائی کھا چکے ( 1930ء، اردو گلستان، 135 )
12. التجا، درخواست۔
 اے کوزہو گرد یہی ہے تم سے تکرار
برباد کرو نہ خاک میری زنہار ( 1844ء، نذر خیام، 71 )
مترادفات
حُجَّت جھَنْجھَٹ ضِد جَھڑَپ لَڑائی شاخْسانَہ مُباحَثَہ
مرکبات
تَکْرارِ واجِب
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
اُسامہ بھائی ،،
معذرت کے ساتھ ،،مجھے کچھ سمجھ نہیں آیا ۔آپ ہماری توجہ کس طرف دلانا چارہے ہیں

پہلے تو محمد اسامہ سَرسَری کی باتیں پڑھ کرخوب زارو قطار قہقہے لگائے۔ پھر نیلم کی بات سن کر تا دیر تک گریہ و زاری کے عالم میں روتا رہا۔

( نیلم : بڑے بھائیوں کی باتوں کا برا کبھی نہیں مناتے!)
 
پہلے تو محمد اسامہ سَرسَری کی باتیں پڑھ کرخوب زارو قطار قہقہے لگائے۔ پھر نیلم کی بات سن کر تا دیر تک گریہ و زاری کے عالم میں روتا رہا۔

(@نیلم : بڑے بھائیوں کی باتوں کا برا کبھی نہیں مناتے!)
بہت خوب!
اگر یوں کہتے تو اس دھاگے کے اور مشابہ ہوجاتا:
”سب سے پہلے پہل تو محمد اسامہ سَرسَری کے کلام کی باتوں کا مطالعہ پڑھ کر زور زور سے قہقہے لگائے، پھر نیلم کے سوالیہ استفسار کی سماعت سن کر تا دیر تک گریہ و زاری کے عالمِ دنیا میں روتا رہا۔“
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
بہت خوب!
اگر یوں کہتے تو اس دھاگے کے اور مشابہ ہوجاتا:
”سب سے پہلے پہل تو محمد اسامہ سَرسَری کے کلام کی باتوں کا مطالعہ پڑھ کر زور زور سے قہقہے لگائے، پھر نیلم کے سوالیہ استفسار کی سماعت سن کر تا دیر تک گریہ و زاری کے عالمِ دنیا میں روتا رہا۔“
ثابت ہوا کہ اس فن میں یدِ طولیٰ سی مہارت فقط صرف آپ ہی رکھتے ہیں۔
 

نیلم

محفلین
پہلے تو محمد اسامہ سَرسَری کی باتیں پڑھ کرخوب زارو قطار قہقہے لگائے۔ پھر نیلم کی بات سن کر تا دیر تک گریہ و زاری کے عالم میں روتا رہا۔

(@نیلم : بڑے بھائیوں کی باتوں کا برا کبھی نہیں مناتے!)
اچھا میری تحریر نے آپ کو رونے پہ مجبور کردیا :D اس کا مطلب ہے میں بھی بہترین لکھاری بن گئی ہوں :D
(فکر مت کریں میں بالکل برا نہیں مناتی میں بہت کُول ہوں :) )
 
Top