محمد علم اللہ
محفلین
بعض اوقات محبت اور احساس کے رشتے خون کے رشتوں سے بھی بڑھ کر ہوتے ہیں ،جنھیں انسان چاہ کر بھی نہیں بھلا پاتا ، میں اس معنی میں خود کو انتہائی خوش نصیب تصور کرتا ہوں کہ میرے اتنے چاہنے والے لوگ ہیں ۔ یہ اللہ کا کرم اور محبین کی دعاوں کا ہی نتیجہ ہے ، جو ہمارے عیبوں کو چھپا کر ہماری اچھائیوں کو ظاہر کرتا ہے ۔ جوں جوں حیدرآباد سے واپسی کے ایام قریب آ رہے ہیں میں اسی طرح انمول محبتوں کا نذرانہ وصول کر رہا ہوں ۔آج ایسے ہی اپنے انتہائی محترم اور پیارے بھیا جنھیں میں محبت سے چاچا کہتا ہوں کے دولت کدے پر حاضر ہونے کا موقع ملا جہاں صرف پر تکلف ظہرانے سے اپنے کام و دہن کو ہی شادکام نہیں کیا ، بلکہ آتے وقت پسندیدہ کتابوں کا تحفہ ، گھڑی ، خوشبو بھی ساتھ لیکر آیا ، کتاب چاچا نے دیا تو چاچی جو میری کبھی اپیا ، تو کبھی باجی اور کبھی بھابی بن جاتی ہیں کی جانب سے گھڑی اور خوشبو کاخوبصورت تحفہ ملا ۔ میری گھڑی تو برسوں سے خراب تھی لیکن صرف فیشن کے لئے میں اسے اپنے کلائی سے نہیں اتارتا تھا آج آپا کو میں نے بتایا تو خوب ہنسیں اور اپنے سامنے نئی گھڑی کلائی پر بندھوایا ۔ تھنکیو اپیا ۔۔۔ تھنکیو چاچا ۔۔۔ زندگی رہی تو پھر ملوں گا ۔۔۔
مزید تفصیلات جلد ہی...
آخری تدوین: