جاسم محمد
محفلین
عوام کی اکثریت حکومت کی اقتصادی کارکردگی سے مطمئن نہیں، سروے
ویب ڈیسک16 مئی 2019
سروے میں چاروں صوبوں سے اعداد و شمار کے رو سے منتخب کردہ ایک ہزار 480 مرد و خواتین سے سوالات کیے گئے، جن میں شہروں اور دیہاتوں سے تعلق رکھنے والے تمام عمر کے افراد کی نمائندگی شامل تھی۔
وفاقی حکومت کی کارکردگی
پی ٹی آئی کی حکومت کو اقتصادی اور خارجہ پالیسی کے شعبوں میں منفی ریٹنگ دینے اور گزشتہ حکومت کو بہتر کہنے کے باوجود سروے میں حصہ والوں میں سے 54 فیصد نے حکومتی امور چلانے میں موجودہ حکومت کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا جبکہ 44 فیصد افراد غیر مطمئن نظر آئے۔
ملک سے کرپشن اور دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے 63 فیصد نے حکومتی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
اقتصادی شعبے میں حکومت کی کارکردگی سے متعلق 42 فیصد افراد نے کہا کہ وہ مطمئن ہیں جبکہ 55 فیصد افراد غیر مطمئن نظر آئے، اسی طرح مہنگائی کے خاتمے اور کشمیر کے معاملے پر 60 فیصد افراد نے حکومتی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
خارجہ پالیسی کے شعبے میں بھی حکومت عوام کو کچھ زیادہ مطمئن نہیں کر پائی اور 45 فیصد نے اطمینان تو 47 فیصد نے عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
بھارت سے تعلقات کے حوالے سے بھی 55 فیصد افراد حکومت کی کارکردگی سے خوش نہیں نظر آئے۔
سروے میں شریک افراد سے جب یہ سوال کیا گیا کہ ان کے خیال میں پی ٹی آئی کی حکومت، گزشتہ حکومت سے بہتر ہے یا خراب، تو 51 فیصد افراد نے موجودہ حکومت کی کارکردگی کو مسلم لیگ (ن) کی حکومت سے بدتر قرار دیا، 27 فیصد نے بہتر کہا جبکہ 21 کو کوئی فرق نظر نہیں آیا۔
عوام کو ریلیف دینے کے حوالے سے 41 فیصد لوگوں کا خیال تھا کہ پی ٹی آئی کی حکومت عوام کو ریلیف دینے میں کامیاب رہی جبکہ 57 فیصد افراد نے ناکام قرار دیا۔
سروے کے مطابق ہر 10 میں سے 3 افراد تحریک انصاف کی حکومت کو اس کے وعدے پورے کرنے کے لیے مزید وقت دینے کے حامی نہیں ہیں۔
— گیلپ پاکستان سروے
وزرائے اعلیٰ کی کارکردگی
گزشتہ سال چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کی کارکردگی سے متعلق 37 فیصد افراد نے پنجاب کے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کے حوالے سے مثبت رائے دی، 31 فیصد نے کارکردگی کو منفی جبکہ 23 فیصد نے مناسب کہا۔
27 فیصد افراد نے سندھ کے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کی کارکردگی کو بہتر قرار دیا، 30 فیصد نے منفی اور 30 فیصد نے مناسب قرار دیا۔
خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ محمود خان کی کارکردگی کے حق میں 34 فیصد افراد نے رائے دی، 27 فیصد نے ان کی کارکردگی کو منفی قرار دیا جبکہ 22 فیصد کا خیال تھا کہ ان کی کارکردگی مناسب رہی۔
بلوچستان کے وزیر اعلیٰ جام کمال کے حوالے سے 30 فیصد نے ان کی کارکردگی کو سراہا، 25 فیصد غیر مطمئن نظر آئے جبکہ 21 فیصد نے مناسب قرار دیا۔
یوں سندھ کے وزیر اعلیٰ کی کارکردگی کو سب سے کم سراہا گیا۔
— گیلپ پاکستان سروے
سیاسی رہنماؤں کی کارکردگی
سروے میں حصہ لینے والے 58 فیصد افراد نے وزیر اعظم عمران خان کی کارکردگی کو تسلی بخش قرار دیا جبکہ 38 فیصد کے مطابق ان کی کارکردگی غیر تسلی بخش رہی۔
گزشتہ سال میں سابق وزیر اعظم نواز شریف سے متعلق 50 فیصد افراد نے مثبت رائے قائم کی، جبکہ 46 فیصد غیر مطمئن نظر آئے۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے لیے 55 فیصد نے مثبت جواب دیا جبکہ 50 فیصد افراد کو ان کی کارکردگی مطمئن نہ کر پائی۔
— گیلپ پاکستان سروے
پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ
سروے میں شریک افراد سے سوال کیا گیا کہ کرپشن، ملک کے لیے کتنا بڑا مسئلہ ہے، جس پر 57 افراد نے کہا کہ یہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔
اس سوال کے جواب میں کہ کیا مہنگائی، بیروزگاری اور بجلی کا بحران ملک میں کرپشن سے بڑے مسائل ہیں؟ 68 فیصد افراد نے اس کا اقرار کیا جبکہ 30 فیصد اس سے مطمئن نظر نہ آئے۔
سروے کے نتائج کے مطابق ہر 3 میں سے ایک شخص کا کہنا تھا کہ موجودہ وقت میں مہنگائی پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔
— گیلپ پاکستان سروے
ویب ڈیسک16 مئی 2019
سروے میں چاروں صوبوں سے اعداد و شمار کے رو سے منتخب کردہ ایک ہزار 480 مرد و خواتین سے سوالات کیے گئے، جن میں شہروں اور دیہاتوں سے تعلق رکھنے والے تمام عمر کے افراد کی نمائندگی شامل تھی۔
وفاقی حکومت کی کارکردگی
پی ٹی آئی کی حکومت کو اقتصادی اور خارجہ پالیسی کے شعبوں میں منفی ریٹنگ دینے اور گزشتہ حکومت کو بہتر کہنے کے باوجود سروے میں حصہ والوں میں سے 54 فیصد نے حکومتی امور چلانے میں موجودہ حکومت کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا جبکہ 44 فیصد افراد غیر مطمئن نظر آئے۔
ملک سے کرپشن اور دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے 63 فیصد نے حکومتی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
اقتصادی شعبے میں حکومت کی کارکردگی سے متعلق 42 فیصد افراد نے کہا کہ وہ مطمئن ہیں جبکہ 55 فیصد افراد غیر مطمئن نظر آئے، اسی طرح مہنگائی کے خاتمے اور کشمیر کے معاملے پر 60 فیصد افراد نے حکومتی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
خارجہ پالیسی کے شعبے میں بھی حکومت عوام کو کچھ زیادہ مطمئن نہیں کر پائی اور 45 فیصد نے اطمینان تو 47 فیصد نے عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
بھارت سے تعلقات کے حوالے سے بھی 55 فیصد افراد حکومت کی کارکردگی سے خوش نہیں نظر آئے۔
سروے میں شریک افراد سے جب یہ سوال کیا گیا کہ ان کے خیال میں پی ٹی آئی کی حکومت، گزشتہ حکومت سے بہتر ہے یا خراب، تو 51 فیصد افراد نے موجودہ حکومت کی کارکردگی کو مسلم لیگ (ن) کی حکومت سے بدتر قرار دیا، 27 فیصد نے بہتر کہا جبکہ 21 کو کوئی فرق نظر نہیں آیا۔
عوام کو ریلیف دینے کے حوالے سے 41 فیصد لوگوں کا خیال تھا کہ پی ٹی آئی کی حکومت عوام کو ریلیف دینے میں کامیاب رہی جبکہ 57 فیصد افراد نے ناکام قرار دیا۔
سروے کے مطابق ہر 10 میں سے 3 افراد تحریک انصاف کی حکومت کو اس کے وعدے پورے کرنے کے لیے مزید وقت دینے کے حامی نہیں ہیں۔
— گیلپ پاکستان سروے
وزرائے اعلیٰ کی کارکردگی
گزشتہ سال چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کی کارکردگی سے متعلق 37 فیصد افراد نے پنجاب کے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کے حوالے سے مثبت رائے دی، 31 فیصد نے کارکردگی کو منفی جبکہ 23 فیصد نے مناسب کہا۔
27 فیصد افراد نے سندھ کے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کی کارکردگی کو بہتر قرار دیا، 30 فیصد نے منفی اور 30 فیصد نے مناسب قرار دیا۔
خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ محمود خان کی کارکردگی کے حق میں 34 فیصد افراد نے رائے دی، 27 فیصد نے ان کی کارکردگی کو منفی قرار دیا جبکہ 22 فیصد کا خیال تھا کہ ان کی کارکردگی مناسب رہی۔
بلوچستان کے وزیر اعلیٰ جام کمال کے حوالے سے 30 فیصد نے ان کی کارکردگی کو سراہا، 25 فیصد غیر مطمئن نظر آئے جبکہ 21 فیصد نے مناسب قرار دیا۔
یوں سندھ کے وزیر اعلیٰ کی کارکردگی کو سب سے کم سراہا گیا۔
— گیلپ پاکستان سروے
سیاسی رہنماؤں کی کارکردگی
سروے میں حصہ لینے والے 58 فیصد افراد نے وزیر اعظم عمران خان کی کارکردگی کو تسلی بخش قرار دیا جبکہ 38 فیصد کے مطابق ان کی کارکردگی غیر تسلی بخش رہی۔
گزشتہ سال میں سابق وزیر اعظم نواز شریف سے متعلق 50 فیصد افراد نے مثبت رائے قائم کی، جبکہ 46 فیصد غیر مطمئن نظر آئے۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے لیے 55 فیصد نے مثبت جواب دیا جبکہ 50 فیصد افراد کو ان کی کارکردگی مطمئن نہ کر پائی۔
— گیلپ پاکستان سروے
پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ
سروے میں شریک افراد سے سوال کیا گیا کہ کرپشن، ملک کے لیے کتنا بڑا مسئلہ ہے، جس پر 57 افراد نے کہا کہ یہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔
اس سوال کے جواب میں کہ کیا مہنگائی، بیروزگاری اور بجلی کا بحران ملک میں کرپشن سے بڑے مسائل ہیں؟ 68 فیصد افراد نے اس کا اقرار کیا جبکہ 30 فیصد اس سے مطمئن نظر نہ آئے۔
سروے کے نتائج کے مطابق ہر 3 میں سے ایک شخص کا کہنا تھا کہ موجودہ وقت میں مہنگائی پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔
— گیلپ پاکستان سروے