شمشاد
لائبریرین
کاشفی بھائی عورت کے روپ میں ماں، بہن، بیٹی اور بیوی کے چار روپ ہیں اور ہر روپ اپنی جگہ ایک بہت بڑی حقیقت ہے جس سے انکار نہیں۔ ہر روپ اپنی اپنی جگہ پر بہت ہی پیارا ہے۔ ماں ہے تو بیٹے کی کیا مجال کہ اس کے آگے اونچی آواز سے بھی بول جائے۔ بہن یا بیٹی ہے تو کیا مجال کہ کوئی ان کو ٹیڑھی آنکھ سے بھی دیکھ جائے۔ بیوی ہے تو زندگی کے دکھ سکھ کی ساتھی ہے۔ محبت کے بدلے میں محبت چاہتی ہے تو اس کا حق ہے۔جو اس کو ملنی ہی چاہیے۔ وہ چاہے تو گھر کو جہنم بنا دے وہ چاہے تو گھر کو زمین پر ہی جنت بنا دے۔ تو اس کی قدر تو کرنی ہی چاہیے۔
لیکن
یہاں بات ایک پُرلطف مزاح کے رنگ میں جاری ہے۔ اس کو اتنی سنجیدگی سے نہ لیں۔
لیکن
یہاں بات ایک پُرلطف مزاح کے رنگ میں جاری ہے۔ اس کو اتنی سنجیدگی سے نہ لیں۔