arifkarim
معطل
آپکے اس مراسلے پر مجبوراً اپنی عادت کے خلاف ریٹنگ سسٹم کا استعمال کر رہا ہوںایک عورت اپنے اسی فطری جذبے یا صلاحیت کے بل بوتے پر بچے کی پرورش کرتی ہے وہ اپنے شیر خوار کی ضرورت کو بھی پہچان لیتی ہے جو ابھی بولنا نہیں جانتا۔
میرے خیال میں ایک نو زائیدہ بچے کو تین سال تک ماں کے زیادہ پیار کی ضرورت ہوتی ہے ۔ ہمارے معاشرے میں مشترکہ خاندانی نظام ایک رحمت ہے کہ ملازمت پیشہ مائیں اپنے کم سن بچوں کو نانی یا دادی کے سپرد کر سکتی ہیں۔
خالی ہاہاہا کرنے کی بجائے اگر اپنا نقطہ نظر پیش کر دیتے تو کیا ہی اچھا ہوتا۔ آپکے دلائل کیا ماند پڑ گئے ہیں اس موضوع پر؟ اوپر زرقا مفتی نے بھی ایک خاتون کی حیثیت سے میرے مؤقف کی حمایت کردی ہے کہ کم از کم تین سال تک کے بچے کا یہ حق ہے کہ اسکو فُل ٹائم ماں کا ساتھ نصیب ہو۔ اور کچھ سائنسی تحقیق بھی اسی نتیجہ پر پہنچی ہے۔
اور ہر ناکام مرد کے پیچھے دو یا اس سے زائد عورتوں کا ہاتھ۔اسی لئے کہا گیا ہے کہ ہر کامیاب مرد کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے ۔