باذوق
محفلین
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
[ARABIC]عن أبي سعيد الخدري قال:
خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم في أضحى، أو فطر، إلى المصلى، فمر على النساء، فقال: (يا معشر النساء تصدقن فإني أريتكن أكثر أهل النار). فقلن: وبم يا رسول الله؟ قال: (تكثرن اللعن، وتكفرن العشير، ما رأيت من ناقصات عقل ودين أذهب للب الرجل الحازم من إحداكن). قلن: وما نقصان ديننا وعقلنا يا رسول الله؟ قال: (أليس شهادة المرأة مثل نصف شهادة الرجل). قلن: بلى، قال: (فذلك من نقصان عقلها، أليس إذا حاضت لم تصل ولم تصم). قلن: بلى، قال: (فذلك من نقصان دينها).[/ARABIC]
{یہ حدیث صحیح بخاری میں 5 مقامات پر بیان ہوئی ہے ، اور صحیح مسلم میں تین مختلف اسناد سے بیان ہوئی ہے۔}
(اردو ترجمہ : داؤد راز)
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا :
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدالاضحیٰ یا عیدالفطر میں عیدگاہ تشریف لے گئے۔ وہاں آپ عورتوں کے پاس سے گزرے اور فرمایا :
اے عورتوں کی جماعت ! صدقہ کرو ، کیونکہ میں نے جہنم میں زیادہ تم ہی کو دیکھا ہے۔
انہوں نے کہا : یا رسول اللہ ، ایسا کیوں ؟
آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا:
تم لعن طعن بہت کرتی ہو اور شوہر کی ناشکری کرتی ہو ، باوجود عقل اور دین میں ناقص ہونے کے ، میں نے تم سے زیادہ کسی کو بھی ایک عقلمند اور تجربہ کار آدمی کو دیوانہ بنا دینے والا نہیں دیکھا۔
عورتوں نے عرض کیا : ہمارے دین اور ہماری عقل میں نقصان کیا ہے یا رسول اللہ ؟
آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا :
کیا عورت کی گواہی ، مرد کی گواہی سے نصف نہیں ہے؟
انہوں نے کہا : جی ہے۔
آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا : یہی اس کی عقل کا نقصان ہے۔
پھر آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے پوچھا :
کیا ایسا نہیں ہے کہ جب عورت حائضہ ہو تو نہ نماز پڑھ سکتی ہے ، نہ روزہ رکھ سکتی ہے؟
عورتوں نے کہا : ایسا ہی ہے۔
آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا : یہی اس کے دین کا نقصان ہے۔
صحيح بخاري ، كتاب الحیض ، باب : ترك الحائض الصوم ، حدیث : 305
صحیح مسلم ، کتاب الایمان ، باب بيان نقصان الايمان بنقص الطاعات
یہ حدیث صحیحین کے علاوہ درج ذیل کتب احادیث میں بھی موجود ہے :
1۔ ابوداؤد ، باب الدليل على زيادة الاِيمان ونقصانه
2۔ ترمذی ، باب ما جاء في استكمال الايمان وزيادته ونقصانه
3۔ ابن ماجہ ، باب فتنة النساء
4۔ مسند احمد ، جلد:2
5۔ صحیح ابن خزیمہ ، باب اسقاط فرض الصلاة عن الحائض ايام حيضها
6۔ سنن دارمی ، باب الحائض تسمع السجدة فلا تسجد
7۔ سنن بیھقی کبری ، باب الحائض تفطر فى شهر رمضان كتاب الصوم
8۔ ابن حبان ، ذكر الزجر للنساء عن اكثار اللعن واكفار العشير
9۔ مستدرک الحاکم ، جلد:4
10۔ مجمع الزوائد ، باب الصدقة على الاقارب وصدقة المراة على زوجها
الاسلام سوال و جواب پر اس طرح کا ایک سوال کیا گیا تھا :
بعض لوگ كہتے ہيں كہ عورتيں ناقص العقل اور ناقص دين ہيں، اور وراثت و گواہى ميں بھى نقص ہے، اور بعض كا كہنا ہے: اللہ سبحانہ و تعالى نے ان كے درميان اجروثواب ميں برابرى كى ہے، اس سلسلہ ميں آپ كى رائے كيا ہے، آيا عورتيں شريعت اسلام كى رو سے ناقص ہيں يا نہيں ؟
تفصیلی جواب یہاں ملاحظہ فرمائیں۔
اس جواب کا آخری پیراگراف کچھ یوں ہے :
عورتوں کو چاہیے کہ وہ اس نقص کا اعتراف اس طرح ہی کریں جس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے راہنمائی فرمائی ہے ، اگرچہ وہ عورت علم اور تقوی والی ہی کیوں نہ ہواس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی خواہش سے تو بولتے ہی نہیں بلکہ یہ تواللہ تعالی کی طرف سے ان کی طرف وحی کی جاتی ہے۔
سورہ البقرہ کی آیت نمبر:282 یوں ہے:
[ARABIC]... وَاسْتَشْهِدُواْ شَهِيدَيْنِ من رِّجَالِكُمْ فَإِن لَّمْ يَكُونَا رَجُلَيْنِ فَرَجُلٌ وَامْرَأَتَانِ مِمَّن تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّهَدَاء أَن تَضِلَّ إْحْدَاهُمَا فَتُذَكِّرَ إِحْدَاهُمَا الأُخْرَى ...[/ARABIC]
۔۔۔۔ اور اپنے میں سے دو مرد گواہ رکھ لو ، اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں جنہیں تم گواہوں میں سے پسند کر لو تاکہ ایک کی بھول چوک کو دوسری یاد دلا دے ۔۔۔
اردو ترجمہ : محمد جوناگڑھی
اس آیت کی تفسیر میں حافظ صلاح الدین یوسف ، اپنی تفسیر "احسن البیان" میں لکھتے ہیں :
یہ ایک مرد کے مقابلے میں دو عورتوں کو مقرر کرنے کی علت و حکمت ہے۔ یعنی عورت ، عقل اور یادداشت میں مرد سے کمزور ہے (جیسا کہ صحیح مسلم کی حدیث میں بھی عورت کو ناقص العقل کہا گیا ہے)۔
اس میں عورت کے استخفاف اور فروتری کا اظہار نہیں ہے (جیسا کہ بعض لوگ باور کراتے ہیں) بلکہ ایک فطری کمزوری کا بیان ہے جو اللہ تعالیٰ کی حکمت و مشیت پر مبنی ہے۔ مُكَابَرَةً کوئی اس کو تسلیم نہ کرے تو اور بات ہے۔ لیکن حقائق و واقعات کے اعتبار سے یہ ناقابل تردید ہے۔
اور اسی حقیقت کو امھات التفاسیر میں بھی ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔ ذیل میں چند مشہور تفاسیر کے آن لائن حوالے پیش خدمت ہیں۔
امھات التفسیر "تفسیر ابن کثیر" میں ابن کثیر رحمة اللہ علیہ لکھتے ہیں :
[ARABIC]إنما أقيمت المرأتان مقام الرجل؛ لنقصان عقل المرأة، كما قال مسلم في صحيحه[/ARABIC]
دو عورتوں کو ایک عورت کے قائم مقام کرنا عورت کی عقل کے نقصان کے سبب ہے ، جیسے صحیحمسلم شریف میں حدیث ہے کہ ۔۔۔
بحوالہ : آن لائن تفسیر ابن کثیر
تفسیر جلالین میں بھی آیت البقرہ:282 کے اس حصہ کی تفسیر میں یہی کہا گیا ہے کہ دو عورتوں کی شہادت ، عورت کے عقل و ضبط کے نقص کے سبب ہے۔
بحوالہ : آن لائن تفسیر جلالین
تفسیر فتح القدیر میں بھی اس آیت کی تفسیر میں عورت کے ناقص العقل ہونے کی ذکر کیا گیا ہے۔
بحوالہ : آن لائن تفسیر فتح القدیر
تفسیر بیضاوی میں بھی دو عورتوں کی شہادت کی یہی وجہ (عورت کے عقل و ضبط کا نقص) بیان کی گئی ہے۔
بحوالہ : آن لائن تفسیر البیضاوی
تفسیر درمنثور میں امام سیوطی نے بھی آیت البقرہ:282 کے متذکرہ حصے کی تفسیر میں صحیح مسلم کی مندرجہ بالا حدیث پیش کی ہے۔
بحوالہ : آن لائن تفسیر الدرمنثور
الاسلام سوال و جواب کے حوالے سے درج ذیل مضمون کا مطالعہ بھی قارئین کے لیے ضرور مفید ثابت ہوگا:
كيا سزا اور اجروثواب ميں عورت و مرد برابر ہيں ؟