ذوالقرنین
لائبریرین
بھائی! اگر یہ روپ مثبت ہے تو صد بسم اللہ۔ ہم بھی پیچھے نہیں رہیں گے۔یہ دھاگہ اک سنجیدہ روپ دھارنے والا ہے میرے بھائی
بھائی! اگر یہ روپ مثبت ہے تو صد بسم اللہ۔ ہم بھی پیچھے نہیں رہیں گے۔یہ دھاگہ اک سنجیدہ روپ دھارنے والا ہے میرے بھائی
ہم نہیں صرف آپ۔ آپ کا میرا نام اک ہی ہے۔ تو آپکی شمولیت اور میری شمولیت اک ہی بات ہے۔بھائی! اگر یہ روپ مثبت ہے تو صد بسم اللہ۔ ہم بھی پیچھے نہیں رہیں گے۔
ہم نہیں صرف آپ۔ آپ کا میرا نام اک ہی ہے۔ تو آپکی شمولیت اور میری شمولیت اک ہی بات ہے۔
نہ جی نہ۔ یہ پیشکش رد کی جاتی ہے۔ مجھے معلوم ایسے مباحثوں کا انجام ہمیشہ مثبت ہوتا ہےٹھیک ہے نین بھائی! ایسا کرتے ہیں؛ شروع میں کرتا ہوں، ختم آپ کو کرنا ہوگا۔
تو رہنے دیں۔ میں بھی نکموں کے ہِٹ لسٹ میں ہوں۔نہ جی نہ۔ یہ پیشکش رد کی جاتی ہے۔ مجھے معلوم ایسے مباحثوں کا انجام ہمیشہ مثبت ہوتا ہے
یعنی آپ بھی میری طرح اسم نامسمی ہیںتو رہنے دیں۔ میں بھی نکموں کے ہِٹ لسٹ میں ہوں۔
میں تو یہاں آیا ہی نہیں۔ سچیبالکل جی!
چلو بھاگتے ہیں یہاں سے۔ ایسا نہ ہو کہ نیلم اپیا ہمیں اس جرم کی پاداش میں (دھاگے کی درگت بنانے کی) عنوان بالا پر پی ایچ ڈی مقالہ نہ لکھوا دے۔
مجھے کیا میں تو اس پر ایمان رکھتا ہوںمیں غیرمتفق
متفقمیں تو یہاں آیا ہی نہیں۔ سچی
کوئی باکمال رکن جواباً مرد لکھے یہاں پر
انیس الرحمن بھائی ادھر آئیں آپ
جی بھائی باکمال ہو کر حاضر ہوگیا ہوں دھاگے کو مزید سنجیدہ بنانے کے واسطے۔یہ دھاگہ اک سنجیدہ روپ دھارنے والا ہے میرے بھائی
لیکن اللہ نے حوا کی بیٹی کو وہ رتبہ دیا ہے کہ اگر اللہ پاک کو زمیں پر کسی روپ میں آنا پڑے تو وہ یقیناً کسی مرد کی بجائے ماں کا روپ ہوگا ۔
شناخت پریڈ ، از ؛ ڈاکٹر یونس بٹ
ادیب و شاعر جب اپنی ”اوقات“ سے آگے نکلتے ہیں تو ان کے قلم سے ایسے ہی کفریہ کلمات نکلتے ہیں۔ یہ جملہ توہین الٰہی کے زمرے میں آتا ہے۔
سُوۡرَةُ الإخلاص: بِسۡمِ ٱللهِ ٱلرَّحۡمَ۔ٰنِ ٱلرَّحِيمِقُلۡ هُوَ ٱللَّهُ أَحَدٌ (١) ٱللَّهُ ٱلصَّمَدُ (٢) لَمۡ يَلِدۡ وَلَمۡ يُولَدۡ (٣) وَلَمۡ يَكُن لَّهُ ۥ ڪُفُوًا أَحَدٌ (٤)
And there is none co-equal or comparable unto HimAnd there is none like unto Him
اگر انعام کا کوئی دعویدار نہ ہو تو انعام کچرا ہوتا ہے۔حوا کی بیٹی اس دنیا میں سب سے بڑا اور حسین انعام ہے ، اسلئے ہر کوئی چاہتا ہے کہ یہ انعام اس کومل جائے ۔
سفید جھوٹ۔ کبھی سنا ہے کہ کسی نے عورت کے لیے خودکش حملہ کیا ہو؟؟؟تاریخ گواہ ہے کہ مرد دنیا میں سب سے زیادہ عورت سے متاثر ہوا ۔ اس سے زیادہ اسے کوئی جنگ بھی متاثر نہ کرسکی ۔۔
وہ خود ایک بڑا مسئلہ ہے۔ اس سے بڑا مسئلہ کوئی ہے تو بتائیے۔ویسے حوا کی بیٹی نے مرد کو بڑے بڑے مسائل سے بچایا ہے ۔
وہ اس کو چھوٹے چھوٹے مسائل میں اتنا مصروف رکھتی ہے کہ اس کے پاس وقت ہی نہیں رہتا کہ وہ بڑے بڑے مسئلوں کے بارے سوچ کر پریشان ہو ۔
غیرمتفق۔ دس روحیں ایک عورت میں ہوتی ہیں۔ جبھی اس کو سمجھنا ناممکن ہے۔مختلف علاقوں میں لوگ حوا کی بیٹی کے بارے مختلف رائے رکھتے ہیں ۔ افریقی کہتے ہیں کہ دس عورتوں میں ایک روح ہوتی ہے ۔
اس حقیقت کو کہاوت ماننے والے بےوقوف ہیں۔انگلستان میں کہاوت ہے کہ عورت تیرا نام کمزوری ہے ، جبکہ ایرانی ، عورت کا دوسرا نام بیوفائی بتاتے ہیں ۔
بقول فاتح بھائی، شاعری گھڑی جاتی ہے۔ یقیناََ نثر بھی گھڑی جاتی ہوگی۔ اب گھڑی گھڑائی باتوں کا حقیقت سے کیا واسطہ؟؟؟حوا کی بیٹی غزل کا شعر ہے اور مرد نثر پارہ ۔
نثر پارہ ویسا ہی رہتا ہے جیسا ہوتا ہے ، مگر شعر کا مطلب ویسا ہوجاتا ہے ، جیسا پڑھنے والا چاہے ۔
ٹوٹل بکواس۔ اللہ معاف فرمائے بٹ صاحب کے اس جھوٹ کو۔ حقیقت یہ ہے کہ عورتیں پچاس سال بعد بھی اپنے شوہر پر اعتبار نہیں کرتیں۔حوا کی بیٹی ہر کسی پہ اعتبار کر لیتی ہے ، اسلئے ناقابل اعتبار ہے ۔
کہتے ہیں کہ جذبات مرد کے ہاتھ میں ہوتے ہیں اور عورت جذبات کے ہاتھ میں ۔
پہلی بات جو درست ہے۔عورت اکثر جذباتی ہوکر زندگی کے فیصلے کرلیتی ہے اور پھر ساری عمر انھیں عقل سے صحیح ثابت کرنے کی کوشش میں لگی رہتی ہے ۔
کہہ سکتے ہیں۔حسن ظن سے زیادہ حسن زن سے کام لیتی ہے ۔
یہ آخری دونوں باتیں مجھے مناسب نہیں لگیں۔ اس لیے ان پر نو تبصرہ۔۔۔۔اس کو وہی پسند ہے جو کہ اللہ پاک کو پسند ہے اور اللہ پاک کو اپنی تعریف سننا پسند ہے ۔
یوں بھی مرد کا عورت کی تعریف کرنا دراصل اپنی ہی پیدائش کا حق بجانب قرار دینا ہے ، ورنہ اس نے دل سے اسے آج تک بیوی ، باندی اور بیوہ کے سوا مقام نہیں دیا ، لیکن اللہ نے حوا کی بیٹی کو وہ رتبہ دیا ہے کہ اگر اللہ پاک کو زمیں پر کسی روپ میں آنا پڑے تو وہ یقیناً کسی مرد کی بجائے ماں کا روپ ہوگا ۔
مجھے پتہ تھا کہ آپ یا کوئی اور اس حدیث کا حوالہ ضرور دیں گےمیرے محترم بھائی آپ جس " کلمے " پر توہین الہی کا فتوی صادر فرماتے کلام الہی کو دلیل بنا رہے ہیں ۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ آپ
" میں اپنے بندوں سے ستر ماؤں سے بھی زیادہ پیار کرتا ہوں " حدیث قدسی کو نگاہ میں رکھتے ۔
گویا رب کائنات نے بھی اپنی محبت کو عیاں کیا تو پیکر شفقت " ماں " کی ممتا کو بے لوث محبت کی چھاؤں میں سجا کر کائنات کے پھیلے سندر آنچل پر ثبت کر دیا ہے ۔ اور یہ یونس بٹ صاحب کا لکھا یہ جملہ صرف لفظ" ماں " کی صفات پر دال ہے ۔
آپ کے اس طنزیہ فقرے سے مجھے سر سید احمد خان کے مضمون ”بحث و تکرار“ کی یاد آگئی۔ اس میں ”دوطریقے“ سے بحث کا ”نمونہ“ پیش کیا گیا ہے۔ اب یہ ”ہم“ پر منحصر ہے ہم ”کس طریقے“ پر عمل کرتے ہیںنہ جی نہ۔ یہ پیشکش رد کی جاتی ہے۔ مجھے معلوم ایسے مباحثوں کا انجام ہمیشہ مثبت ہوتا ہے
نہیں نہیں خدا کا بالکل درست تصور تو وہی ہے جسے حضرتِ ملّا کی بارگاہِ اقدس سے سندِ قبولیت ملے۔۔یعنی وہی اوپر کی سمت میں لاکھوں کروڑوں میل دور کسی نامعلوم مقام پر،دور دراز بالکل الگ تھلگ گویا کسی جگہ پر کوئی قید ہو۔۔۔۔ جسے کائنات کی خبر کچھ سینسرز کے ذریعے ملتی ہے اور جو ریموٹ کنٹرول کے ذریعے اس کائنات کو کنٹرول کر رہا ہے ۔۔۔واہ سبحان اللہ کیا کہنے اس بلند و بالا تصور کے۔اور یہ خودساختہ معیار بھی آپ ہی سے سنا ہے کہ جسکی رو سےبات بات پر انسان اللہ کی توہین کا مرتکب ہونے لگے۔ حالانکہ قرآن کی آیات اور احادیثِ مبارکہ کچھ اور اندازِ بیان اختیار کرتی ہیں۔۔۔و ہم
مجھے پتہ تھا کہ آپ یا کوئی اور اس حدیث کا حوالہ ضرور دیں گے
اگر آپ کو ان دونوں فقروں میں کوئی فرق نظر نہیں آتا تو آپ کی ”سمجھ دانی“ کے لئے دعا ئے خیر ہی کی جاسکتی ہے اصل میں اردو فارسی اور انگریزی لٹریچر میں ہم جس”خدا اور God “ کو مختلف حوالوں سے پڑھتے آئے ہیں اُس ”خدا اور گوڈ“ کے بارے میں تو یہ کہنا درست ہے کہ وہ کسی بھی روپ میں دنیا میں آسکتا ہے۔ اِس ”خدا اور گوڈ“ کی تو باقاعدہ ”اپنی فیملی“ بھی ہے۔ اور بدقسمتی سے برصغیرو ایران کے مسلمان عوام کی اکثریت (جن کے آبا و اجداد بہت سے ”خداؤں“ اور ”خدا کے بہت سے روپ یا اقسام“ کے قائل تھے، ان کے کلاسک لٹریچر میں یہ آج بھی ”موجود“ ہے) ”اللہ“ کو انہی ”خدا اور گوڈ“ کا عربی ترجمہ سمجھتے ہیں۔ جبکہ ایسا نہیں ہے۔ مسلمانوں کا اللہ (سورۃ اخلاص کی صفت والا) اردو فارسی کے خدا اور انگریزی کے گوڈ سے بہت بلند و بالا ہے۔ اللہ کے کسی ”انسانی یا غیر انسانی روپ“ میں آنے کی بات کرنا ہی اللہ کی توہین ہے، خواہ وہ تمثیلاً ہی کیوں نہ کی جائے۔
- میں اپنے بندوں سے ستر ماؤں سے بھی زیادہ پیار کرتا ہوں
- اگر اللہ پاک کو زمیں پر کسی روپ میں آنا پڑے تو وہ یقیناً کسی مرد کی بجائے ماں کا روپ ہوگا
آپ کو ”یونس بٹ کی توہین“ پر اعتراض ہے کہ میں نے اُن پر اور ان کے اس جملہ پر ”تنقید“ کیوں کی کہ وہ تو اتنا بڑا ادیب ہے۔ اور مجھے یونس بٹ پر اعتراض ہے کہ اس نے جانے انجانے میں اللہ جیسی سب سے بڑی ہستی کو اُسی ایک بہترین مخلوق کے روپ میں آنے کی بات کیوں کی۔ آپ چاہیں تو اپنا ”اعتراض“ برقرار رکھیں (اور اگر اللہ توفیق دے تو اس اعتراض سے ”رجوع“ کر لیں)۔ مجھے آپ کے ”اعتراض“ پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ لیکن کیا آپ مجھے خود میرے اپنے محبوب ترین ادیبوں میں سے ایک (یونس بٹ) پر ”اعتراض“ کا حق نہیں دیں گے؟؟؟؟