گلزار " عہد "

صائمہ شاہ

محفلین
مجھ کو اِک نظم کا وعدہ ہے مِلے گی مجھ کو
ڈوُبتی نبضوں میں جب درد کو نیند آنے لگے
زرد سا چہرہ لیے چاند اُفق پر پہنچے
دِن بھی ابھی پانی میں ہو ، رات کِنارے کے قریب
نہ اندھیرا نہ اُجالاہو ، نہ یہ رات نہ دن

جسم جب ختم ہو اور رُوح کو جب سانس آئے
مجھ سے اِک نظم کا وعدہ ہے مِلے گی مجھ کو
 

زبیر مرزا

محفلین
گلزار کی فلمیں ان کی نظمیں ہاتھ پکڑ کر ساتھ چل دیتی ہیں اور کون ان سے ہاتھ چھڑائے کہ یہ احساس اور جذبات کی دنیا کی سیر کراتی ہیں
شراکت کے شکریہ
 

صائمہ شاہ

محفلین
بہت ہی عمدہ جی! خوش رہیئے۔۔
کیا خوب نظم ہے ۔۔۔ بلاشبہ
بہت دعائیں
ایک وعدہ ہے کسی کا جو وفا ہوتا نہیں
ورنہ ان تاروں بھری راتوں میں کیا ہوتا نہیں
گلزار کی فلمیں ان کی نظمیں ہاتھ پکڑ کر ساتھ چل دیتی ہیں اور کون ان سے ہاتھ چھڑائے کہ یہ احساس اور جذبات کی دنیا کی سیر کراتی ہیں
شراکت کے شکریہ
کاشفی ، نایاب بھائی سید ابو بکر عمار پسند فرمانے کا شکریہ
زبیر مرزا آپ نے ٹھیک کہا گلزار کی نظمیں پڑھنے والوں کا بھی ہاتھ تھامے رکھتی ہیں خوبصورت ،پرکشش اور سادہ
 

فاتح

لائبریرین
گلزار بے چارے کی اکثر شاعری میں وزن کی غلطیاں موجود ہوتی ہیں۔۔۔ اس میں بھی ہیں۔
 
Top