افتخار راجہ
محفلین
بہت سی عیدیں پاکستان سے باہر ہی گزر گئیں۔ بس وہی قصہ کچھ غم روزگار اور کچھ غم دوراں۔اور جب بھی عازم وطن ہو تودن ہر روز یوم العید ہوتا ہے ، مگر عید پر بطورخاص وطن میں، اپنوں کے ساتھ ہونا کچھ اور ہی معنی رکھتا ہے۔ خیر عید تو پاکستان میں بھی گزر ہی گئی۔ البتہ اب چونکہ عمر شریف میں 7 برس کا اضافہ ہوچکا ہے۔ لہذا عیدپر وہ حظ نہ اٹھا سکے جو تب تھا جب عیدی لیتے تھے۔ جبکہ اب دینی پڑی۔
ویسے شاید اس کے پیچھے بھی وہی انسان “ پر از طمع فطرت“ ہے۔ وہی روائیتی مصرفیات، نماز، قربانی اور مہمان، البتہ اس بارہمارا درجہ بھی مہمان کا ہی تھا۔ لڑکوں بالوں نے قربانی کا گوشت کاٹنے سے بھی منع کردیا۔ کہ سر آپ مہمان ہیں۔
التہ بچہ پارٹی عیدی وصول کرکے خوش ہورہی تھی اور انکو دیکھ کر ہم بھی۔
پس تجربہ سے ثابت ہوا کہ ہر مسرت ایک مقررہ وقت تک ہے اور اسکے بعد اسکا نام بدل جاتا ہے۔
ویسے شاید اس کے پیچھے بھی وہی انسان “ پر از طمع فطرت“ ہے۔ وہی روائیتی مصرفیات، نماز، قربانی اور مہمان، البتہ اس بارہمارا درجہ بھی مہمان کا ہی تھا۔ لڑکوں بالوں نے قربانی کا گوشت کاٹنے سے بھی منع کردیا۔ کہ سر آپ مہمان ہیں۔
التہ بچہ پارٹی عیدی وصول کرکے خوش ہورہی تھی اور انکو دیکھ کر ہم بھی۔
پس تجربہ سے ثابت ہوا کہ ہر مسرت ایک مقررہ وقت تک ہے اور اسکے بعد اسکا نام بدل جاتا ہے۔