تشریح: (فہیم بھیا پہلے سے معذرت کر رہا ہوں۔ اس لیے کہ میں بھی بے ذوق انسان ہوں۔)
اس پزل میں شاعر اپنے آپ کو انسان ثابت کرنے کے لیے ان خواہشات کا ذکر کر رہا ہے جو انسانوں میں پائی جاتی ہیں۔
شاعر انتہائی عاجزی اور خاکساری سے بتا رہا ہے کہ میں کوئی سات فٹ لمبا بندہ نہیں۔ پھر بھی اس نے ایسی بات کر دی جو ایسا ڈیل ڈول رکھنے والی شخصیت کو ہی زیب دیتا ہے۔
اگلے شعر میں شاعر اپنی دو خواہشات کا ذکر کرتا ہے۔ یعنی کے شادی اور عاشقانہ طبیعت کا۔ چونکہ ان دونوں خواہشات کا واسطہ انسانوں سے ہے تو بھلا یہ کیسے پوری ہو سکتی تھیں۔
یہی بات اگلے شعر میں شاعر نے خود واضح کر دی۔ کہ یہ خواہشات پوری نہ ہوسکیں اور اختتام پزیر ہوئیں۔ واضح رہے یہاں شاعر نے لفنگا ہندی کے لفظ "واٹ" اور اردو کا حسین امتزاج کیا ہے جو واقعی اعلی پائے کے شاعروں کا خاصہ ہوتا ہے۔
اس شعر میں شاعر اس بات کو اجاگر کر رہے ہیں کہ اب ان کے پاس الفاظ ختم ہوگئے ہیں۔ اگر انسان ہوتے تو کہنے کو بہت کچھ ہوتا ان کے پاس۔ اب تو مگرمچ کے آنسو بہائے جا سکتے ہیں سو وہ بہا رہے ہیں۔ (کہیں شاعر صاحب مگرمچھ تو واقع نہیں ہوئے ہیں؟؟ )
اختتامی شعر میں شاعر نے واضح کر دیا ہے کہ جو بھی بات دل سے کی جائے وہ شاعری ہوتی ہے۔ اب اہل ذوق اسے شاعری تسلیم نہ کریں تو یہ ان کی حماقت ہے۔