محترم ہمت علی صاحب ، لگتا ہے کہ آپ کا مطالعہ کافی وسیع ہے۔
معذرت چاہتا ہوں کہ مصروفیت کی وجہ سے اپکو جواب نہ دے سکا۔ میرا مطالعہ بہت وسیع نہیںہے۔ اگرچہ کوشش کرتارہتا ہوںمگر طالب علم ہوں۔
اور اگر آپ کوریا میں رہتے ہیں یا رہ چکے ہیں تو برائے مہربانی تحقیق و تصدیق کر کے ہمیں یہ ضرور بتائیں کہ
1 ۔ جزیرہ کوریا جو کہ بدھ مت کے ماننے والوں کا مسکن تھا کب اور کیسے عیسائیت کی آغوش میں چلا گیا؟
جزیرہ نما کوریا اگرچہ بدھ مت کے ماننے والوںکا مسکن ضرور ہے مگر یہ کبھی بھی غالب مذہب نہیںرہا۔ بدھ مت یہاںانڈیا سے درامد ہوا تھا۔ دوسرے بہت سے مشرقی مذاہب بھی پائے جاتے ہیںجو کہ جاپان و چائنا میں بھی ہیں۔ اباواجداد کی پرستش یہاں بہت مقبول تھی بلکہ اب بھی ہے۔ یہ ہی غالب مذہب تھا اور غالبا کنفیوشش فکر (اگر مجھے اس کے درست ہجے یاد ہیں) بھی غالب تھی۔
2 ۔ عیسائیت کو یہاں کن عناصر نے فروغ دیا اور ان کا طریقہ تبلیغ کیا تھا؟
عیسائیت کو یہاںامریکی اثر کے بعد فروغ ملا۔ امریکیوںسے انے سے پہلے جاپانی یہاںقابض تھے۔ ذریعہ تعلیم جاپانی زبان تھا اور اسکولوں میںکورین زبان بولنے پر سزا ملتی تھی۔ جاپانی اپنا کلچر یہاںمسلط کرنے کی بھر پور کوشش کرتے رہے مگر ناکامی ہوئی۔ بالاخر جاپان کے جانے کے بعد کمیونزم اور کیپیٹل ازم کی جنگ چھڑ گئی۔ امریکیوںنے کمیونزم کے ماننے والے کورینز کو شمال تک محدود کردیا۔ اس جنگ میں امریکیوںنے کیپٹل ازم کے ماننے والے کورین کا بھرپور ساتھ دیا۔ پھر اپنی کٹھ پتلی حکومتیںقائم کردیں۔ ساتھ ہی ساتھ اقتصادی طور پر مضبوط کرنے کے لیے مدد بھی دینی شروع کردی۔ 1960 میںامریکہ کے صدر (غالبا جانسن) نے یہاںکا دورہ کیا اور ایک انسٹیٹوٹ قائم کیا جس کا نام کوریا انسٹیٹوٹ اف سائنس و ٹیکنالوجی ہے۔ اس ادارے نے بہترین افرادی قوت مہیا کی۔ اسی کے ساتھ کوریا ڈیلویپمنٹ انسٹیٹوٹ کا قیام ہوا۔ جن نے کوریا کی ترقی کی ترکیبیںوضح کیں۔ کہا جاتا ہے کہ اسی انسٹیٹوٹ کی مدد سے ورلڈ بینک کی توسط سے ڈاکٹر محبوب الحق کی پانچ سالہ منصوبہ کا اغاز ہوا۔
بہرحال جنوبی کورین فکری طور پر امریکی اثر میںتھے۔ انھوں نے امریکی کلچر کو دل و جان سے قبول کرلیا۔ چرچ کلچر بھی امریکی کلچر کے تحت ہی یہاںوارد ہوا۔ امریکی چرچ کے اداروں نے خزانوںکے منہ کھول دیے اور یہاں بے شمار چرچ قائم کیے۔ مگر کورینز عیسائی نرے نام کے عسیائی ہیںاور بہت ہم کم لوگ عیسائیت کے بارے میںکچھ جانتے ہیں۔ چرچ دراصل میل ملاپ اور سوشل ایکٹیویٹی کے ادارے ہیں۔ یہاں باقاعدہ چرچ فروخت بھی ہوتے ہیں۔آخبار میںاشتھارات اتے ہیں کہ چرچ برائے فروخت ۔اتنے بلیورز کے ساتھ۔
میرا اپنا خیال ہے کہ اگرچہ عیسائیت کا فروغ یہاںہوا ہے مگر عیسائیوںکے تعداد 5-10 فی صد کے درمیان ہی ہوگی۔
عیسائیت کو امریکیوںنے فروغ دیا اور غالب طور پر ان کا طریقہ پیسہ تھا۔
اس کی وجہ یہ بھی کہ میرا ذاتی مشاہدہ ہے کہ عیسائیوں کے ایک ذیلی شاخ "جوھوا ویٹنس" والے یہاںبے انتہا محنت کرتے ہیں مگر ان کی طرف کوئی نہیںاتا۔
3 ۔ پھر اس کے قرب و جوار میں دیکھئیے کہ انڈونیشیا ، ملیشیا ، فلپائن ، تھائی لینڈ وغیرہ میں اگر اسلام پھیلا تو کس طرح سے؟ کیا تلوار سے ؟ کیا دولت سے؟ یا پھر مسلمان مبلغین کے اعلیٰ کردار سے؟
انڈونیشا میںتو میرے علم کے مطابق اسلام تاجروںکے اعلیٰکردار کی بدولت پھیلا۔ عرب تاجر کوریا میںبھی ائے اور یہان بھی ایک دربار میں اذان دی جاتی رہی۔ عرب تاجر یہاں ہی سیٹل ہوگئے اور ان کی نسل اب تک موجود ہے۔
تلوار سے تو کوئی بھی مذہب نہیںپھیل سکتا مگر میںنبیل کی بات سے متفق ہوںکہ غالب طاقت ہر صورت میںاپنے مذہب کے پھیلاو کا ایک ذریعہ بھی ہوتی ہے۔ میرے خیال میں لوگوںکی ایک بڑی تعداد مذہب کو بطور کلچر قبول کرتی ہے ۔ یہ غالب کلچر اس ملڑی اور اقتصادی طاقت ہی کا ہوتا ہے جو کہ تلوار سے ملک فتح کرتی ہے۔ بہر حال یہ کلیہ ہر صورت میںلاگو نہیںہوتا۔
4 ۔ جو لوگ آج کوریا میں مسلمان ہو رہے ہیں ان کا تناسب عیسائی بن جانے والوں کے مقابلے میں کیا ہے؟
تناسب کا تو مجھے پتہ نہیں ہے۔ مگر یہ کوئی مقابلہ نہیںہے۔ کوریا میں عیسائی لوگ مسلمان ہورہے ہیں۔ عیسائیوںکے کام کا ایک فائدہ یہ ہوا ہے کہ کورین خدا کے وجود سے اشنا ہوگئے۔ عیسائی خدا ہی کی تبلیغ کرتے ہیں اگرچہ تصور خدا ان کے یہاںغلط ہے ۔ مگر مسلمانوں کو بڑی اسانی ہوجاتی ہے جب کو ئی خدا کے وجود سے اشنا ہو۔ پھر اس کی کریکشن میںاسانی ہوجاتی ہے۔ میںسمجھتا ہوںکہ عیسائیوںنے جو فصل تیار کی ہے وہ مسلمانوں نے کاٹنی ہے بلکہ شروع کردی ہے انشاللہ۔
5 ۔ برائے مہربانی مندرجہ ذیل جملے میں پائے جانے والے تضاد کی وضاحت فرمائیے،
صوفی دراصل تزکیہ نفس کا ایک طریقہ ہے اور یہ ہی لوگ اسلام کے مبلغ تھے اور ہیںمگر اب اس دورکا صوفی ازم شیطان پرستی کا دوسرا نام ہی رہ گیا ہے۔
غور کیجئیے کہ ایک طرف تو آپ انہیں آج بھی اسلام کے مبلغ مان رہے ہیں اور دوسری طرف ان کے اختیار کردہ طریقے کو شیطان پرستی کہہ رہے ہیں۔آخر میں یہ عرض کرنا چاہوں گا کہ صوفی" ازم" نہیں ہے۔ یہ تو اللہ کی رضا اور اس کی مخلوق کی خدمت میں اپنی ہستی کی نفی کرنے کا نام ہے۔ اور آپ خود بھی اقرار کرتے ہیں کہ صوفی تزکیہ نفس کا طریقہ ہے۔ تو پھر تزکیہ نفس شیطان پرستی کیوں کر ہو گیا؟
اگر صوفیاء کے نام سے آپ کے ذہن میں ملنگ اور ڈبہ پیر ٹائپ کی کوئی چیز آتی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ حقیقت سے نا آشنا ہیں۔ دراصل آج کے جعلی پیروں اور ملنگوں نے ہی صوفیاء کا نام خراب کیا ہے۔[/QUOTE
[/COLOR]
کوئی تضاد نہیںہے اگر اپ غور سے پڑھییں۔ صوفی وہ شخص ہوتا ہے جو تزکیہ نفس کررہاہو۔ تزکیہ نفس کیسے ہوتا ہے؟ یقینا اللہ اور اس کے رسول کے بتائے ہوئے طریقے پر چل کر۔ لہذا صوفی کبھی بھی شریعت کی راہ کو نہیںچھوڑے گا بلکہ اس طریقے پر چلتے ہوئے روحانی بلندی حاصل کرے گا۔ اپ کو جو کنفیوژن ہوئی ہے وہ "صوفی ازم" کی وجہ سے ہوئی ہے۔ صوفیانہ طریقہ اور "صوفی ازم" الگ الگ چیزیں ہیں۔ اپ ترکی کی تاریخ اور وہاں موجود صوفی ازم کو دیکھیے۔ صوفی ازم دراصل شیطان پرستی ہے۔