چھوٹاغالبؔ
لائبریرین
خواتین اپنی مرضی کی مالک ہیں بھئیلیلیٰ مرے پیچھے ہے تو لبنیٰ مرے آگےہوتا ہے شب وروز ہی جھگڑا مرے آگےیہ جھگڑا کیوں ہوتا ہے، تماشہ کیوں نہیں ہوتا؟
خواتین اپنی مرضی کی مالک ہیں بھئیلیلیٰ مرے پیچھے ہے تو لبنیٰ مرے آگےہوتا ہے شب وروز ہی جھگڑا مرے آگےیہ جھگڑا کیوں ہوتا ہے، تماشہ کیوں نہیں ہوتا؟
خواتین اپنی مرضی کی مالک ہیں بھئی
بہت خوب خلیل صاحب
مگر ایک بر محل قافیہ اور کردار تو آپ نے نظر انداز کر دیا
"منصور اعجاز"
لیلیٰ مرے پیچھے ہے تو لبنیٰ مرے آگے ہوتا ہے شب وروز ہی جھگڑا مرے آگےکل جس نے رچائی تھی بڑی دھوم سے شادیروتا ہے(اب)دن و رات وہ دولہا مرے آگے تیزی سے میں گاڑی کو بھلا کیسے گزاروںکھوکھا مرے پیچھے ہے تو رکشا مرے آگے کیا موسم برسات ہے ، کہنے لگا (یوں)واعظاے کاش !! (کہ)لے آئے کوئی حلوہ مرے آگے چھین کے لے گئے موبائل میرا دن دیہاڑےبس چھین لیا ہاتفِ جیبی مرا اُس نے ہر چند کہ تھا (اس وقت)کینٹ کا تھانہ مرے آگے قسمت نے دکھائے ہیں ابھی دن کو ہی تارے"آتا ہے ابھی دیکھئے کیا کیا مرے آگے" چھکوں سے (میں غالبؔ)چھڑاتا ہوں یونہی اس کےمیں چھکے بولنگ جو کرائے (کبھی ،)کوئی" کھبا "مرے آگے
لیلیٰ مرے پیچھے ہے تو لبنیٰ مرے آگے ہوتا ہے شب وروز ہی جھگڑا مرے آگےکل جس نے رچائی تھی بڑی دھوم سے شادیروتا ہےاب دن رات وہ دولہا مرے آگے تیزی سے میں گاڑی کو بھلا کیسے گزاروںکھوکھا مرے پیچھے ہے تو رکشا مرے آگے کیا موسم برسات ہے ، کہنے لگا یوں واعظاے کاش !! کہ لے آئے کوئی حلوہ مرے آگے چھین کے لے گئے موبائل میرا دن دیہاڑے ہر چند کہ تھا اس وقت کینٹ کا تھانہ مرے آگے قسمت نے دکھائے ہیں ابھی دن کو ہی تارے"آتا ہے ابھی دیکھئے کیا کیا مرے آگے" چھکوں سے میں غالبؔ چھڑاتا ہوں اس کے چھکے بولنگ جو کرائے کبھی ، کوئی" کھبا "مرے آگے
لیلیٰ مرے پیچھے ہے تو لبنیٰ مرے آگے ہوتا ہے شب وروز ہی جھگڑا مرے آگےکل جس نے رچائی تھی بڑی دھوم سے شادیروتا ہےاب دن رات وہ دولہا مرے آگے تیزی سے میں گاڑی کو بھلا کیسے گزاروںکھوکھا مرے پیچھے ہے تو رکشا مرے آگے کیا موسم برسات ہے ، کہنے لگا یوں واعظاے کاش !! کہ لے آئے کوئی حلوہ مرے آگے چھین کے لے گئے موبائل میرا دن دیہاڑے ہر چند کہ تھا اس وقت کینٹ کا تھانہ مرے آگے قسمت نے دکھائے ہیں ابھی دن کو ہی تارے"آتا ہے ابھی دیکھئے کیا کیا مرے آگے" چھکوں سے میں غالبؔ چھڑاتا ہوں اس کے چھکے بولنگ جو کرائے کبھی ، کوئی" کھبا "مرے آگے
کوئی جو سمجھا مرے سکوے تو رضواں سمجھالکھ تو لی غزل اک میں نے فرمائشی، پر اب
گھونسہ مرے پیچھے ہے تو مکّا مرے آگے
خوب نیٹ پریکٹس ہے بھئی،
اعجاز صاحب کا مشورہ صائب ہے غور فرمائیے گا
عین عین کی فرمائش کے عین مطابق کوہستانَ نمک سے در آمد شدہ گجل پیش کی لیکن داد ہے عین صاحب کی کنجوسی کو کہ عین موقع پر جُل دے گئے اور منہ زبانی داد پر منہ چڑا کر بھاگ گئے ، بھائی صاھب شرافت سے آکے زبردست پر کلک کرو نہیں تو درویش کی دعا سے جیسے غین کا نقطہ اڑ کر عین ہواتھا ویسے ہی اب نون کا نقطہ بھی اڑ جائے گا، اور "عیں عیں" رہ جائے گا
بس کر چھوٹے
اس کی ذمہ داری سراسر جناب وڈے بھائی جان ( یوسف صاحب) کے سر ہے، جن کا مکالمہ پڑھتے ہی سب "زناں" کا درد ہمارے جگر میں گھس بیٹھاکیا بات ہے، آپ بھی دو دو کے پیچھے، پہلے خلیل صاحب کی غزلوں میں یہ خواہش ٹپکتی تھی۔ اب آپ کے۔
بہت خوب پیروڈی ہے۔
آپ دعا کرتے رہیں، وارث مرزا دوا کرتے ہیں، اور میں مغز ماری کرتا ہوںبہت خوب چھوٹے میاں، بس ذرا عروض کی پابندی اور ہوتی تو سونے پر سہاگا! اب تو عروض سیکھ لو، ورنہ بڑے بھائی بھی یہی کہیں گے کہ میاں کوئی قرآن حدیث ہے جو اس طرح پڑھی جائے!!
عین عین کی فرمائش کے عین مطابق کوہستانَ نمک سے در آمد شدہ گجل پیش کی لیکن داد ہے عین صاحب کی کنجوسی کو کہ عین موقع پر جُل دے گئے اور منہ زبانی داد پر منہ چڑا کر بھاگ گئے ، بھائی صاھب شرافت سے آکے زبردست پر کلک کرو نہیں تو درویش کی دعا سے جیسے غین کا نقطہ اڑ کر عین ہواتھا ویسے ہی اب نون کا نقطہ بھی اڑ جائے گا، اور "عیں عیں" رہ جائے گا
وہ حدیث شریف نہیں سنی کہ مزدور کو اس کی مزدوری پسینہ خشک ہونے سے پہلے دو
کوئی جو سمجھا مرے سکوے تو رضواں سمجھا
سر اعجاز اور آپ دونوں کا کہا سر آنکھوں پر
بس آج سے "میں اور اندیشہ ہائے دور دراز"
کوہستانَ نمک سے در آمد شدہ گجل پیش کی لیکن داد ہے کنجوسی کو کہ عین موقع پر جُل دے گئے اور منہ زبانی داد پر منہ چڑا کر بھاگ گئے ، بھائی صاھب شرافت سے آکے زبردست پر کلک کرو نہیں تو درویش کی دعا سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ حدیث شریف نہیں سنی کہ مزدور کو اس کی مزدوری پسینہ خشک ہونے سے پہلے دو
قہرِ درویش بر جانِ درویشچھوٹے بھائی ! نہ سلام ، نہ کلام، نہ یہ کہ اچھا لگا، نہ یہی کہ برا لگا، کہیں خفا تو نہیں ہوگئے کہ آپ کی غزل کو اصلاحِ سُخن کی لڑی سے باہر ہی چھیڑ دیا۔
بھائی صاحب، ہمیں بھی داد چاہیے یا غصہ۔ اس سے کم پر راضی نہ ہوں گے۔ ہاں۔
ختم کیجے نہ تعلق ہم سےکچھ نہیں ہے تو عداوت ہی سہی
بہت افسوس ہوا یہ سن کر بھائی! ویسے دن کی بات تو سمجھ میں آتی ہے، لیکن شب کو آپ شیشہ میں خود کو کیسے دیکھ لیتے ہیں۔ لائٹ جلا نے پر کسی کو اعتراض نہیں کرتاکل جس نے رچائی تھی بڑی دھوم سے شادی
روتا ہے شب و روز وہ دولھا مرے آگے