عظیم اللہ قریشی
محفلین
جناب آپ شعر پر مکمل طور پر سمجھے ہی نہیں تو پھر اتفاق چہ معنی داردآپ تو شرمندہ کر رہے ہیں حضرت۔
خیر میں جو سمجھا ہوں وہ یہ کے:
ہر موج کے جال پے ایک نہنگ کا منہ کھلا ہے۔
گہر ہونے تک کسی قطرے کو ان سب مشکلات سے بچ نکلنا پڑتا ہے ۔
مختصر یوں ہوا کہ کسی چیز کو اپنے کامل یا اونچے درجے پر پہنچنے کے لئے بہت مشکلات کا سامنا کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
یہ تو ہوئی تشریح۔
لیکن اس میں جو بات کہی گئی ہے اس سے میں اتفاق نہیں رکھتا۔