غالب کے جعلی لطيفے

مرزا غالب کو مولانا حالی نے اپنی کتاب "یادگارِ غالب" میں بجا طور پر "حیوانِ ظریف" کہا ہے۔ ایک طرف اگر غالب کے درجنوں لطیفے، شگفتہ مزاجیوں کے واقعات، مزاح اور برجستہ حاضر جوابیاں مشہور ہیں تو دوسری طرف غالب کے نام پر جعلی لطیفے بھی مشہور ہیں ،ایسی ہی چند جعلی لطیفے یہاں دئے جاتے ہیں۔


ایک بار مرزا غالب نے اپنے شاگرد سے کہا کہ جب میں مر جاؤں تو کہیں سے پرانا کفن لا کر مجھے اس میں لپیٹ کر دفن کر دینا۔ شاگرد نے حیران ہو کر کہا: اس سے کیا فایدہ ہوگا حضور؟

غالب نے مسکرا کر جواب دیا" بڑا فایدہ ہوگا برخوردار۔ جب نکیر منکر آئیں گے تو پرانا کفن دیکھ کر یہ سمجھیں گے کہ مردہ پرانا ہے اور اس سے سوال جواب ہو چکے ہیں۔
اک چھوٹی سی غلطی کی جانب توجہ دلانا مقصود ہے منکر لفظ کو پہلے استعمال کیا جانا چاہیے تھا نکیر سے تو کلام رواں لگتی ۔
 

یاز

محفلین
ایک لطیفہ میں کچھ یوں بیان تھا کہ "شہزادہ سلیم غالب کی غزل سن رہے تھے"۔
:D
شکر ہے کہ یہ نہیں لکھا کہ جگجیت کی آواز میں سن رہے تھے۔
 
کہا جاتا ہے کہ دہلی میں مشاعرہ تھا، غالب کے ایک دوست بھی کسی دوسرے شہر سے آئے ہوئے تھے۔ مشاعرے کے بعد غالب صاحب نے اپنے دوست کو اپنے گھر آنے کی دعوت دی جسے انہوں نے قبول کر لیا۔ راستے میں ایک تنگ گلی میں گدھا کھڑا ہوا تھا تو غالب
گدھے کو ایک سائیڈ پر کرنے کے لیےاپنے ہاتھ میں پکڑے موزوں سے اسے ہلکا سا مارا۔ اسی اثنا میں ان کے دوست نے غالب پر چوٹ کرتے ہوئے کہا کہ ”غالب صاحب! دہلی میں گدھے بہت ہیں“ غالب اس چوٹ کو سمجھ گئے اور واپس اس پر چوٹ کرتے ہوئے برجستہ جواب دیا ”نہیں، دہلی میں اتنے نہیں ہیں؛ بلکہ باہر سے زیادہ آ جاتے ہیں۔
 

واقعی جعلی لطیفے ہیں۔ :) یہ شعر تو کسی مشہور شاعر کا ہے لیکن شاعر کا نام یاد نہیں آرہا اور شعر میں نے ایسے سن رکھا ہے۔

کسی کو دیکھ کے ساقی کے ایسے ہوش اڑے

شراب سیخ پہ ڈالی ، کباب شیشے میں

میں نے جس کتاب سے نقل کیا ہے، اس کا مستند ہونا مشکوک ہے۔ ہو سکتا ہے وہ شعر درست ہو جو آپ نے نقل کیا ہے۔

کسی کے آنے سے ساقی کے ایسے ہوش اڑے
شراب سیخ پہ ڈالی کباب شیشے میں
میر ناظر حسین ناظم

کسی کو دیکھ کے ساقی جو بے حواس ہوا
شراب سیخ پہ ڈالی کباب شیشے میں
خواجہ محمد وزیر لکھنوی
 
آخری تدوین:

فرخ منظور

لائبریرین
کسی کے آنے سے ساقی کے ایسے ہوش اڑے
شراب سیخ پہ ڈالی کباب شیشے میں
میر ناظر حسین ناظم

کسی کو دیکھ کے ساقی جو بے حواس ہوا
شراب سیخ پہ ڈالی کباب شیشے میں
خواجہ محمد وزیر لکھنوی

کوئی حوالہ؟
وزیر علی صبا لکھنوی کا دیوان تو میرے پاس ہے۔ اس میں مجھے تو یہ شعر کہیں نظر نہیں آیا۔
 
آخری تدوین:
کہا جاتا ہے کہ دہلی میں مشاعرہ تھا، غالب کے ایک دوست بھی کسی دوسرے شہر سے آئے ہوئے تھے۔ مشاعرے کے بعد غالب صاحب نے اپنے دوست کو اپنے گھر آنے کی دعوت دی جسے انہوں نے قبول کر لیا۔ راستے میں ایک تنگ گلی میں گدھا کھڑا ہوا تھا تو غالب
گدھے کو ایک سائیڈ پر کرنے کے لیےاپنے ہاتھ میں پکڑے موزوں سے اسے ہلکا سا مارا۔ اسی اثنا میں ان کے دوست نے غالب پر چوٹ کرتے ہوئے کہا کہ ”غالب صاحب! دہلی میں گدھے بہت ہیں“ غالب اس چوٹ کو سمجھ گئے اور واپس اس پر چوٹ کرتے ہوئے برجستہ جواب دیا ”نہیں، دہلی میں اتنے نہیں ہیں؛ بلکہ باہر سے زیادہ آ جاتے ہیں۔
ہہہہ واہ کیا برجستہ جواب تھا۔۔۔حاضر دماغی کے ساتھ گر حاضر جوابی کا بھی فن آتا ہو تو سونے پے سہاگہ ہوتا ہے ۔۔۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
ریختہ پر اس قسم کے اشعار کے شعراء کے نام کی غلطیاں میں خود کئی بار نکال چکا ہوں۔ کسی مستند کتاب کا حوالہ دیں۔
 
Top