عمران سرگانی
محفلین
یکجا کلام
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہجر کی شب میں محبت کو بڑھاتے رہیئے
دُور رہ کر بھی تعلق کو نبھاتے رہیئے
نا خدا دیکھے تو کشتی میں بٹھا لے شاید
اس جزیرے پہ کھڑے ہاتھ ہلاتے رہیئے
میں نے مانا تیرگی مٹ تو نہیں پائے گی
اپنے حصے کی یہ شمع تو جلاتے رہیئے
تم اگر ہاتھ سے طاقت نہیں رکھتے یارو
ظلم جو دیکھو تو آواز اٹھاتے رہیئے
جو بھی سوچا تھا وہی ملتا ضروری تو نہیں
اپنی آنکھوں میں نئے خواب سجاتے رہئے
دل میں درد لئے چہرے پہ تبسم لے کر
یہ مناسب تو نہیں غم کو چھپاتے رہیئے
کیوں لگائی ہے تُو نے عشق کی آتش زاہد
اب لگی آگ کو اشکوں سے بجھاتے رہیئے
از قلم ۔۔ ایڈووکیٹ آغا زاہد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہجر کی شب میں محبت کو بڑھاتے رہیئے
دُور رہ کر بھی تعلق کو نبھاتے رہیئے
نا خدا دیکھے تو کشتی میں بٹھا لے شاید
اس جزیرے پہ کھڑے ہاتھ ہلاتے رہیئے
میں نے مانا تیرگی مٹ تو نہیں پائے گی
اپنے حصے کی یہ شمع تو جلاتے رہیئے
تم اگر ہاتھ سے طاقت نہیں رکھتے یارو
ظلم جو دیکھو تو آواز اٹھاتے رہیئے
جو بھی سوچا تھا وہی ملتا ضروری تو نہیں
اپنی آنکھوں میں نئے خواب سجاتے رہئے
دل میں درد لئے چہرے پہ تبسم لے کر
یہ مناسب تو نہیں غم کو چھپاتے رہیئے
کیوں لگائی ہے تُو نے عشق کی آتش زاہد
اب لگی آگ کو اشکوں سے بجھاتے رہیئے
از قلم ۔۔ ایڈووکیٹ آغا زاہد