غزل۔ ۔۔۔میں بھی تھا

اک ہجومِ بے نشاں میں ایک انساں میں بھی تھا
اس ادھوری داستاں کا ایک عنواں میں بھی تھا
یک بیک معدوم ہوتے جا رہے تھے ممکنات
مٹتے جانے والوں میں سے ایک امکاں میں بھی تھا
پاؤں میں چکر تھا یا گردش میں تھے ماہ و نجم
رقصِ بسمل ہو رہاتھا اور رقصاں میں بھی تھا
رہ گذارِ زیست میں کیا ڈھونڈتے پھرتے ہیں لوگ
کچھ نظارے تھے وہاں ، عبرت کا ساماں میں بھی تھا
نام میرا بھی لکھا تھا ،ان کی نسبت میں شکیلؔ
کیوں ہوا مجھ پر یہ احساں ،اس پہ حیراں میں بھی تھا​
 

فاخر رضا

محفلین
ماشاء اللہ بہت خوب. شاعر عام طور پر تعلی کا شکار رہتے ہیں مگر آپ انکساری دکھا رہے ہیں اپنے اشعار میں. یہ کم ہوتا ہے آجکل.
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے۔اصلاح کی رو سے۔
مطلع کچھ حد تک دو لخت محسوس ہو رہا ہے۔

مٹتے جانے والوں میں سے ایک امکاں میں بھی تھا
۔۔ٓجانے وال‘ تقطیع ہونا اچھا نہیں۔ الفاظ بدلیں۔


پاؤں میں چکر تھا یا گردش میں تھے ماہ و نجم
۔۔ ماہ و نجوم بحر میں آتا ہے۔ معلوم نہیں یہ ٹائپو ہے یا واقعی غلطی!!
باقی درست ہے غزل۔
 
۔۔ ماہ و نجوم بحر میں آتا ہے۔ معلوم نہیں یہ ٹائپو ہے یا واقعی غلطی!!
واقعی غلطی تھی اور سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ کیا ہے، بہت شکریہ رہنمائی کا۔​
 

الف عین

لائبریرین
نجم کا درست تلفظ جیم پر جزم کے ساتھ ہے۔ اگر ج کے اوپر زبر کے ساتھ ن َ جَ م پڑھا جاتا تو وزن میں آ جاتا۔ نجوم میں اگرچہ آخر میں ایک رکن زیادہ ہے، لیکن کیونکہ آخر میں فاعلن کی جگہ فاعلان لایا جا سکتا ہے، اس لیے ’ہ و نجوم‘ کی اجازت ہے۔
 
نجم کا درست تلفظ جیم پر جزم کے ساتھ ہے۔ اگر ج کے اوپر زبر کے ساتھ ن َ جَ م پڑھا جاتا تو وزن میں آ جاتا۔ نجوم میں اگرچہ آخر میں ایک رکن زیادہ ہے، لیکن کیونکہ آخر میں فاعلن کی جگہ فاعلان لایا جا سکتا ہے، اس لیے ’ہ و نجوم‘ کی اجازت ہے۔
بہت شکریہ، کیا یوں بھی کہا جاسکتا ہے یہ شعر؟
پاؤں میں چکر تھا یا گردش میں تھے نجم و قمر​
رقصِ بسمل ہو رہاتھا اور رقصاں میں بھی تھا​
 
Top