مہدی نقوی حجاز
محفلین
غزل (تازہ)
آنکھوں آنکھوں میں کر ملاقاتیں
لمس کی کور و کر ملاقاتیں
میرے دن کی طویل تنہائی
رات کی مختصر ملاقاتیں
صفحۂ وقت سے مٹا دی ہیں
راتیں اور تیرہ تر ملاقاتیں
چھوڑ کر جا چکی ہیں ہونٹوں پر
کچھ نشاں خشک و تر ملاقاتیں
ہم ہیں کمرے میں اور پسِ دیوار
کر رہی ہیں سفر ملاقاتیں
ایک مدت سے بند کٹیا میں
کچھ نہیں ہے مگر ملاقاتیں
فاتحہ پڑھ رہے ہیں ماضی پر
ہم ادھر اور اُدھر ملاقاتیں
اس کی آنکھوں میں نیل کے ڈورے
میرے پیشِ نظر ملاقاتیں
کالے نیلے سنہرے پیلے ہرے
رنگ سے مشت بھر ملاقاتیں
کوئی کہہ دو حجازؔ سے جا کر
رہ گئیں بےثمر ملاقاتیں
مہدی نقوی حجازؔ
الف عین
محمد یعقوب آسی
مزمل شیخ بسمل
و دیگران
آنکھوں آنکھوں میں کر ملاقاتیں
لمس کی کور و کر ملاقاتیں
میرے دن کی طویل تنہائی
رات کی مختصر ملاقاتیں
صفحۂ وقت سے مٹا دی ہیں
راتیں اور تیرہ تر ملاقاتیں
چھوڑ کر جا چکی ہیں ہونٹوں پر
کچھ نشاں خشک و تر ملاقاتیں
ہم ہیں کمرے میں اور پسِ دیوار
کر رہی ہیں سفر ملاقاتیں
ایک مدت سے بند کٹیا میں
کچھ نہیں ہے مگر ملاقاتیں
فاتحہ پڑھ رہے ہیں ماضی پر
ہم ادھر اور اُدھر ملاقاتیں
اس کی آنکھوں میں نیل کے ڈورے
میرے پیشِ نظر ملاقاتیں
کالے نیلے سنہرے پیلے ہرے
رنگ سے مشت بھر ملاقاتیں
کوئی کہہ دو حجازؔ سے جا کر
رہ گئیں بےثمر ملاقاتیں
مہدی نقوی حجازؔ
الف عین
محمد یعقوب آسی
مزمل شیخ بسمل
و دیگران
آخری تدوین: